Inquilab Logo

موہن بھاگوت کا دعویٰ، اکھنڈ بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کے بھی حق میں ہے

Updated: February 27, 2021, 11:55 AM IST | Agency | New Delhi

بھاگوت کے مطابق جب نا ممکن محسوس ہونے والا بٹوارہ ہو سکتا ہے تو اکھنڈ بھارت بھی ممکن ہے

Mohan Bhagwat - Pic : INN
موہن بھاگوت ۔ تصویر : آئی این این

  آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت  آئے دن اکھنڈ بھارت کا راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہو تا ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنا یہ وطیرہ نہیں چھوڑتے ہیں۔ انہوں نے ایک کتاب کے اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اکھنڈ بھارت کا موضوع اٹھایا اور یہ دعویٰ کردیا کہ اکھنڈ بھارت  ہندوستان سے الگ ہونے والے پاکستان اور بنگلہ دیش کے بھی حق میں ہے ۔ انہوں نے اس دوران یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ جس اکھنڈ بھارت کے بارے میں وہ بات کررہے ہیں وہ فوجی کاررو ائی کے ذریعے نہیں بلکہ ہندو دھرم کے ذریعے بنایا جائے گا جس میں تمام مذاہب کو یکساں اہمیت ملے گی لیکن یہ سب ہندو مذہب  کے بینر تلے پھلے پھولیں گے ۔
 موہن بھاگوت نے  دنیا کی ترقی اور اسے راہ دکھانے کے لئے بھی اکھنڈ بھارت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ متحدہ ہندوستان  پوری دنیا کی معاشی ، سماجی اور سائنسی  راہیں متعین کرسکتا ہے اور وہ کورونا جیسی وبائوں سے لڑنے میں بھی کامیاب ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی لئے انہوں نے اپیل کی کہ پاکستان اور بنگلہ دیش بھی اس بارے میں غور کریں۔ ایک متحدہ ہندوستان کے تحت  یہ ممالک اپنی شناخت قائم رکھ سکتے ہیں۔  انہوں نےہندوستان کے تمام حصوں کے دوبارہ ایک ہونے کو ممکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت تقسیم ہند کا واقعہ ہوا تھا اس وقت بھی کسی کے خواب خیال میں نہیں تھا کہ ایسا کچھ ممکن ہے۔ تقسیم ہند نا ممکن امر لگتی تھی لیکن یہ ہوا اور اب اکھنڈ بھارت بھی نا ممکن محسوس ہو تا ہے لیکن یہ بھی ممکن ہے۔ ہمیں بس اپنے الگ ہونے والے حصوں کو منا نا ہے اور انہیں ساتھ آنے پر آمادہ کرنا ہے۔ 
 بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان سے علاحدہ ہونے والے حصوں میں اس وقت جو بھی مسائل ہیں  ان کا حل بھی یہی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل جائیں تو تمام مسائل کا حل نکل آئے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK