Inquilab Logo

میرے اورنگ زیب کی قبر پر جانے سے اس کے نام پر ہونے والے فسادات بند ہوگئے: پرکاش امبیڈکر

Updated: June 28, 2023, 9:26 AM IST

ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اورنگ زیب کی قبر پر حاضری دینے سے مہاراشٹر میں اس کے نام پر جو فسادات ہو رہے تھے ان کا سلسلہ تھم گیا ہے۔

Prakash Ambedkar at Aurangzeb`s grave (File Photo)
پرکاش امبیڈکر اورنگ زیب کی قبر پر ( فائل فوٹو)

ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اورنگ زیب کی قبر پر حاضری دینے سے  مہاراشٹر میں اس کے نام پر جو فسادات ہو رہے تھے ان کا سلسلہ تھم گیا ہے۔  یاد رہے کہ ٹھیک اس وقت جب ریاست میں جگہ جگہ  واٹس ایپ پر اورنگ زیب کا اسٹیٹس رکھنے کے نام پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاری اور ہندوتوا وادی تنظیموں کی توڑ پھوڑ جاری تھی ، پرکاش امبیڈکر نے اورنگ آباد سے قریب واقع خلد آباد میں ہندوستان پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے اس بادشاکی قبر پر پہنچ کر چادر چڑھائی تھی۔ بلکہ دعا بھی کی تھی جس پر بی جے پی نے تنقید کی تھی۔  پرکاش امبیڈکر نے پیر کی رات  ایک میڈیا چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ میں نے اورنگ زیب کی قبر پر پھول چڑھائے تھے لیکن میرے اس فیصلے سے  اس وقت جو فسادات ہو رہے تھے ان کا سلسلہ تھم گیا۔  انہوں نے کہا ’’ اس سے قبل بہت سے لوگ ان کی قبر پر گئے ہیں۔ میرے پاس ان کی پوری فہرست موجود ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ اورنگ زیب کے نام تک سے نفرت کرنے والوں میں بی جے پی، شیوسینا اور کانگریس کے کئی لیڈران شامل ہیں۔ اس کی اصل وجہ بتائی جاتی ہے ۱۷؍ ویں صدی کے اس بادشاہ کے ہاتھوں چھترپتی سنبھاجی کا قتل۔ لیکن پرکاش امبیڈکر کا کہنا ہے کہ ’’ چھترپتی سنبھاجی کو ’منو اسمرتی ‘ کے قانون کے مطابق سزا دی گئی تھی، نیز ان کے قتل میں ہندو بھی شریک تھے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ سنبھاجی مہاراج سنگمیشور کیوں گئے تھے اس بات پر تنازع ہے۔ ان کے سنگ میشور جانے کی خبر اورنگ زیب تک کیسے پہنچی؟‘‘ پرکاش امبیڈکر نے خود ہی بیان کیا کہ ’’سنبھاجی مہاراج سنگ میشور جے چند کی وجہ سے گئے تھے۔   اورنگ زیب نے سنبھاجی مہاراج کا قتل کیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن گنوجی شرکے اور رام ناتھ سوامی نے ان کے سنگ میشور جانے کی اطلاع مغلوںکو دی تھی۔ اس لئے یہ کہنا کہ سنبھاجی مہاراج کا قتل مسلم دھرم کیلئے کیا گیا بالکل غلط ہے۔
پرکاش امبیڈکر نہیں تاریخ لکھ رہے ہیں
ممبئی:( ایجنسی) اورنگ زیب کے نام پر ہونے والے ہر تنازع میں بڑھ چڑھ کر بیان دینے والے  نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے پرکاش امبیڈکر کے بیان کی مخالفت کی لیکن دوسروں کی طرح انہیں  اورنگ زیب کی اولاد نہیں کہا۔ انہوں نے کہا ’’ پرکاش امبیڈکر نئی تاریخ لکھتے رہتے ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ اورنگ زیب کی قبر پر گئے تھے اس وقت انہوں نے کیا بیان دیا تھا یہ ہم سب نے سنا تھا۔ ‘‘ فرنویس نے کہا’’ ہندو ہو یا کوئی بھی ہو یہ بات سب کو معلوم ہے کہ چھترپتی سنبھاجیپراورنگ زیب نے  بے انتہا ظلم کیا تھا اور ان کا قتل کیا تھا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ دیش اور دھرم کی لڑائی لڑ رہے تھے۔  یہ لڑائی چھوڑ کر وہ اپنا مذہب تبدیل کر لیں اور ہمارے مذہب میں آکر ہمارے سامنے جھک جائیں ، اس ارادے سے ان پر ظلم کیا گیا لیکن شیواجی مہاراج کے اس سپوت نے ایسا نہیں کیا اس لئے ان کا قتل کر دیا گیا۔ فرنویس نے دعویٰ کیا کہ یہ تاریخ سبھی کو معلوم ہے اس لئے یہ تاریخ بدلنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ‘‘ اس بیان کے باوجود انہوں نے پرکاش امبیڈکر کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ 
 ہمت ہے تو پرکاش امبیڈکر پر معاملہ درج کیا جائے 
 اس دوران ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے بی جے پی حکومت کی دہری پالیسی پر یہ کہتے ہوئے چوٹ کی ہے کہ اگر دیویندر فرنویس میں ہمت ہے تو وہ پرکاش امبیڈکر کے خلاف معاملہ درج کرکے بتائیں۔ امتیاز جلیل نے کہا ’’کسی پر بھی اورنگ زیب کے نام کا نعرہ لگانے کا الزام لگا کر اس پر معاملہ درج کیا جاتا ہے جبکہ پرکاش امبیڈکر اورنگ زیب کی قبر پر جاتے ہیں تو اسے ان کا ’حق‘ قرار دیا جاتا ہے۔   یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسدالدین اویسی کے ایک جلسےمیں جب تک سورج چاند رہے گا اورنگ زیب کا نام رہے گا کہ نعرے لگنے کا الزام لگایا گیا تھا ۔ اس تعلق سے امتیاز جلیل نے کہا ’’ یہ کہنا کہ ہمارے جلسے میں اورنگ زیب کے نام کے نعرے لگائے گئے تھے بالکل غلط ہے۔ کیونکہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔‘‘  انہوں نےکہا کہ’’ پولیس نے خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایسا کوئی نعرہ وہاں نہیں لگایا گیا تھا ۔ نیز پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ان پر معاملہ درج کرنے کیلئے وزیر داخلہ کا دبائو ہے۔ ‘‘  انہوں نے کہا کہ اب پرکاش امبیڈکر کیا آپ کے باپ ہیں جو ان کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کیا جا رہا ہے؟ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK