Inquilab Logo

میانمار کے فوجیوں نے تصادم کی شدت کے درمیان بنگلہ دیش میں پناہ لی

Updated: February 06, 2024, 8:33 PM IST | Dhaka

میانمار کی فوج کے ۱۰۰؍ سے زائد فوجیوں نے اپنے نیم فوجی سرحدی محافظوں کے ساتھ بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔ بی جی بی کے ترجمان شریف الاسلام نے بتایا کہ میانمار کے اندر مسلح تصادم کے پس منظر میں اب تک ۲۲۹؍ بی جی پی کے اہلکار، باقاعدہ فوج، امیگریشن افسرا ن، پولیس اور سرکاری اداروں کے ارکان بنگلہ دیش میں داخل ہو چکے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کے حکام کے مطابق میانمار کے سرکاری دستوں اور باغی اراکین فوج کے مابین بڑھتے ہوئے مسلح تصادم کے درمیان منگل کو میانمار کی فوج کے ۱۰۰؍ سے زائد فوجیوں نے اپنے نیم فوجی سرحدی محافظوں کے ساتھ بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔ 
 بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی )نے بتایا کہ میانمار آرمی کے ۱۱۶؍ فوجی اپنی پوسٹ چھوڑ کر سرحد پار فرار ہو گئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب میانمار کی باقاعدہ آرمی کے فوجیوں نے ملک کی سرحدی محافظوں کے نیم فوجیوں بارڈر گارڈ پولیس (بی جی پی )اور دیگر سرکاری اداروں کے اہل کار سمیت سرحدی کاکس بازار میں پناہ لی ہے۔ 
بی جی بی کے ترجمان شریف الاسلام نے بتایا کہ میانمار کے اندر مسلح تصادم کے پس منظر میں اب تک ۲۲۹؍ بی جی پی کے اہلکار، باقاعدہ فوج، امیگریشن افسرا ن، پولیس اور سرکاری اداروں کے ارکان بنگلہ دیش میں داخل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’’انہیں غیر مسلح کرکے حراست میں رکھا گیا ہے۔ ‘‘ موقع پر موجود ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ان کی شناخت کا عمل جاری ہے تاکہ ان فوجیو ں اور نیم فوجیوں کی تفصیلی شناخت کی جا سکے۔ 
بی جی بی حکام نے بتایا کہ میانمار کے ۱۱۶ ؍ فوجی اور دیگر اہلکاروں نے منگل کی صبح سرحد کے اس پار سرکاری فوج اور باغی اراکین آرمی کے مابین بڑھتے تصادم کے درمیان اکھیا ضمنی ضلع کی رحمتبل سرحد کی جانب سے سرحد پار کی۔ حکام اور عینی شاہدیں کے مطابق ۱۱۶؍ فوجیوں میں سے متعد د بندوق کی گولی لگنے سے زخمی تھے جیسا ان سے قبل بھی فوجی آئے تھے۔ کچھ فوجیوں کو مختلف اسپتالوں بشمول چٹاگرام میڈیکل کالج اسپتال میں علاج کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ 
میانمار کے فوجیوں کی آمد کی اطلاع مسلسل تیسرے دن بھی موصول ہوئی۔ اس سے قبل ڈھاکہ نے کہا تھا کہ اس نے فوجیوں کی واپسی کے طریقہ کارکے تعلق سے نیپیڈائو سے بات کی ہے۔ میانمار کے رخائن ریاست میں آرمی اور باغی اراکین آرمی کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔ ایسا خیا ل کیا جا رہا ہے کہ باغی گروہوں نے آرمی ہیلی کاپٹر سے ان پر حملےکے باوجود سرکاری فوجی چوکیوں ، سرحدی علاقوں کی تنصیبات پر قبضہ کر لیا ہے۔ 
دریں اثنا ء بنگلہ دیش کے محکمہ خارجہ نے میانمار کی سرحد کے اطراف میں گزشتہ پوری رات میں بڑھتے ہوئے تشدد جس کے نتیجے میں کاکس بازار میں دو لوگوں کی ہلاکت اور مزید برمی فوج کی آمد کے تعلق سے منگل کے روز میانمار کے سفیر کو طلب کیا۔ حکام نے بتایا کہ ڈھاکہ میں میانمار کے سفیر آنگ کیا موئے کو پیر کو ایک بنگلہ دیشی خاتون اور ایک روہنگیا کی مورٹار گولے سے ہوئی موت اور سرحدی علاقوں میں ہونے والی پیش رفت پر طلب کیا ہے۔ 
وزیر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’’محکمہ خارجہ کے میانمار ونگ ڈائریکٹر جنرل میاں محمد معین الکبیر نے رخائن ریاست میں تشدد کے واقعات جس کےنتیجے میں خاص طور پر کاکس بازار میں دو لوگوں کی ہلاکت اور اس تصادم کے بنگلہ دیش پر پڑنے والے اثرات پر سخت احتجاج کیا ہے۔ ‘‘ وزیر خارجہ حسن محمود نے بعد میں کہا کہ میانمار کی سرحد میں چل رہے مسلح تشدداور اس کے بنگلہ دیش پر اثرات اور ہلاکتوں پر سخت احتجاجی مکتوب میانمار کے سفیر کے حوالے کیا گیا ہے۔ 
محمود نے کہا کہ’’ ہم نے انہیں کہہ دیا ہے کہ یہ مکمل طور پر نا قابل قبول ہے۔ ‘‘ کاکس بازار کے ڈپٹی کمشنر ( انتظامی سربراہ ) محمد شاہین عمران نے کہا کہ تین سرحدی ضمنی ا ضلاع نائے کھنگچاری، ٹیکناف اور اکھیا سے کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے تصادم کے پیش نظر عوام کو علاقے سے منتقل کرنے کیلئے تیار رہیں۔ انہوں نے کہ ’’اپزالیہ (ضمنی ضلع ) انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ زمینی صورت حال کو دیکھتے ہوئے انخلاء شروع کریں ۔ ‘‘تاہم، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اب تک کئی دیہاتوں کے متعدد رہائشی اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر چلے گئے ہیں۔ اس دوران سرحد کے اس پار سے مسلسل جنگ کی آوازیں آرہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK