Inquilab Logo Happiest Places to Work

ناگپور فساد ملزمین کے مکانات فی الحال منہدم نہیں کئے جائیں گے

Updated: May 09, 2025, 11:27 PM IST | Ali Imran | Nagpur

عدالت کے سامنے دفاعی وکلاء نے دلائل پیش کئے کہ کارپوریشن کی کارروائی غیر قانونی تھی، عدالت نے عبوری راحت کو برقرار رکھا

Photo of the raid on the house of accused Yusuf Sheikh
ملزم یوسف شیخ کے مکان پر کارروائی کے وقت کی تصویر

اورنگ زیب کی مزار کے نام پر ناگپور میں  ہوئے   فساد کے کلیدی   ملزم   فہیم خان  سمیت تمام افراد کو عدالت نے بڑی راحت دی ہے۔ ناگپور میونسپل کارپوریشن نے فہیم خان کے علاوہ     یوسف شیخ کو بھی ان کا مکان منہدم کرنے کا نوٹس دیا تھا۔    کارپوریشن نے گاندھی گیٹ، محل کے قریب ان کے والد کی جائیداد میں غیر قانونی تعمیرات کا حوالہ دیا تھا۔ اس کارروائی کو  یوسف کے والد عبدالحفیظ شیخ لعل نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد دیگر متعلقہ درخواستیں بھی دائر کی گئی تھیں جن کی عدالت میں ایک ساتھ  سماعت کی گئی۔ جمعرات کو سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے مزید کارروائی پر روک لگاتے ہوئے حکم دیا کہ پہلے دی گئی عبوری ریلیف برقرار رہے گی، یعنی ابھی کسی بھی تعمیراتی کام کا انہدام نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے میں ایڈوکیٹ اشون ا نگول نے عرضی گزار کی پیروی کی، جبکہ ناگپور میونسپل کارپوریشن کی طرف سے ایڈوکیٹ جیمنی کاسٹ پیش ہوئے۔ 
 قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایڈوکیٹ اروند واگھمارے نے بھی مداخلت کی عرضی دائر کی ہے، اور ناگپور میونسپل کارپوریشن کی کارروائی کو غیر قانونی اور مجوزہ طریقۂ کار کے خلاف قرار دیا۔  انہوںنے ہائی کورٹ کے ۲۴؍مارچ ۲۰۲۵ کے حکم کا حوالہ دیا، جس میں انہدام سے متعلق معاملات میں سپریم کورٹ کی ہدایات کو تسلیم کیا گیا تھا۔ ان رہنما خطوط کے مطابق، مقامی حکام کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو مطلع کرنا چاہئےاور کسی بھی انہدام سے پہلے متعلقہ ڈھانچے کا معائنہ کرنے کیلئے ایک نوڈل افسر کا تقرر کرنا چاہئے۔  واگھمارے نے دلیل دی کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ضلع مجسٹریٹ نے مطلوبہ وقت کے اندر اس طرح کے نوڈل افسر کی تقرری کی ہے۔ اگر نہیں تو یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ اشون انگولے نے کہا کہ عرضی گزار نے ۱۴؍جنوری ۲۰۰۲ کو ناگپور شہر کے دھنتولی زون کے اسسٹنٹ کمشنر سے تعمیر کی منظوری  حاصل کی تھی۔ اسکے باوجود، کارپوریشن نے مہاراشٹر سلم ایریاز (بہتری، کلیئرنس اور ری ڈیولپمنٹ) ایکٹ، ۱۹۷۱ کے تحت نوٹس جاری کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ تعمیر میں قانونی اجازت نہیں تھی۔  سماعت کے بعد ہائی کورٹ کی عبوری ریلیف کے ساتھ، انہدام کی کارروائی اگلی سماعت تک رکی ہوئی ہے۔ 
 یاد رہے کہ ۱۷؍ مارچ کو  اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کیلئے ناگپور کے محل اور آس پاس کے علاقوں میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنان  نے قرآنی آیات والی چادر جلائی تھی جس پر تشددپھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے بعد گرفتار کئے  گئے ملزمین سے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں گھروں پر بلڈوزر چلانے کی کھلی دھمکی وزیراعلیٰ فرنویس نے دی تھی۔ دھمکی کے فوراً بعد  ملزم فہیم خان کے گھر کو مکمل طور پر منہدم کر دیا گیا جبکہ دوسرے ملزم یوسف شیخ عبدالحفیظ شیخ کے گھر کا کچھ حصہ منہدم کیا ہی جارہا تھا کہ ان کے اہل خانہ نے کورٹ سے اسٹے آرڈر لاکر انہدامی کارروئی پر رکوادی ۔ بتادیں کہ ان دونوں ملزمین کے اہل خانہ نے نوٹس ملنے کے بعد انہدام کے خلاف فوری سماعت کیلئے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جبکہ اس سے قبل ۱۵؍اپریل کو فساد کے ملزمین کے گھروں پر انہدام کارروائی کرنے پر ناگپور میونسپل کمشنر نے ہائی کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ متعلقہ حکام جائیدادوں کو مسمار کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما خطوط سے لاعلم تھے۔ ناگپور میونسپل کمشنر نے یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے بارے میں مہاراشٹر حکومت کی طرف سے ناگپور میونسپل کارپوریشن کو کوئی سرکیولر موصول نہیں ہوا تھا۔ ناگپور کے میونسپل کمشنر ابھیجیت چودھری نے ۱۵؍اپریل ۲۰۲۵ کو ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ کے سامنے داخل کردہ ایک حلف نامے میں مذکورہ بیان دیا تھا۔

nagpur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK