Inquilab Logo

ناروے: پارلیمنٹ میں بم کی دھمکی، ۲؍ گھنٹے بعد حکام نے حالات کو بہتر قرار دیا

Updated: April 03, 2024, 7:28 PM IST | New Delhi

بم کی دھمکی ملنے کے سبب ناروے کی پارلیمنٹ پر مختصر وقفے کیلئے لاک ڈاؤن عائد کیا گیا تھا جسے ۲؍ گھنٹے بعد ہٹایا گیا۔ سینئر پولیس آفیسر سوین بیجلینڈ نے کہا کہ انتظامیہ کے مطابق اب خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔

Norwegian Parliament. Image: X
ناروے پارلیمنٹ۔ تصویر: ایکس

۲؍ بم کی موجودگی کی دھمکی کی وجہ سے ناروے کی پارلیمنٹ میں مختصر وقفہ کیلئے لاک ڈاؤن کیا گیا تھا جبکہ پارلیمنٹ کے اندر قانون سازوں کی بحث جاری تھی۔ اسمبلی کے باہر سخت سیکوریٹی تعینات تھی اور اطراف کی کے علاقوں میں ناکہ بندی کی گئی تھی۔ ۲؍ گھنٹے کے وقفے کے بعد ۱۶۹؍ ممبران پر مبنی اسٹورٹنگ کھول دی گئی تھی۔ سینئر پولیس آفیسر، سوین بیجلینڈ نے کہا کہ انتظامیہ پراعتماد ہے کہ اب یہ جگہ محفوظ ہے۔
ناروے کے میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن کے درمیان اسٹورٹنگ کی انتظامیہ نے قانون سازوں اور عملے کو خط کے ذریعے کہا تھا کہ ’’ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں ہے کہ اسٹورٹنگ کے اندر رہنا خطرے سے خالی ہے یانہیں۔‘‘
جسٹس منسٹرایملی اینگر محل، جنہوں نے بدھ کی صبح پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث میں حصہ لیا تھا، نے کہا کہ یہ ناخوش گوار اور ناقابل قبول ہے کہ براہ راست پارلیمنٹ کے اندر بم کی دھمکی دی جا رہی ے جبکہ یہاں ناروے سیکوریٹی سروس پی ایس ٹی بھی موجود ہیں۔ بیجلینڈ نے بتایا تھا کہ ایک دھمکی منگل کی شام کو موصول ہوئی تھی جسے قابل اعتماد نہیں سمجھا گیا لیکن آج صبح اوسلو پولیس کو دوبارہ بم کی دھمکی موصول ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں دھمکیوں کی شدت میں فرق تھا۔ پولیس کو علم تھا کہ منگل کو دھمکی کس نے بھیجی تھی لیکن کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK