Inquilab Logo

گوونڈی کے۶۲؍سمیت شہر و مضافات کے ۲۶۸؍غیرقانونی اسکولوں کو نوٹس

Updated: May 04, 2023, 9:12 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

اسکول بند کرکے اپنے طلبہ کو قریب کے اسکول میں داخلہ کرانے کا حکم،خلاف ورزی پرایک لاکھ روپے جرمانہ اور یو میہ ۱۰؍ہزارروپے پنالٹی ادا کرنا ہوگی،طلبہ اور اساتذہ کیلئےپریشانی

BMC is warning of action against illegal schools
بی ایم سی کی جانب سے غیر قانونی اسکولوں کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیا جارہاہے

ممبئی شہر اور مضافات کے متعدد علاقوں میں غیر قانونی اسکولوں کو ممبئی میونسپل کارپوریشن کے محکمہ تعلیم کے ذریعہ بند کرنے کانوٹس دیاگیاہے۔اسکولوں کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ  ان اسکولوںمیں پڑھنے والے تمام طلبہ کو قریب کے اسکول میں داخلہ دلاکر اس کی تفصیل بی ایم سی کو پیش کی جائے۔ ورنہ اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔میونسپل کارپوریشن کےاس نوٹس کے بعد تقریباً ڈھائی لاکھ طلبا کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے جبکہ اسکولوں کے اساتذہ کے سر پر بے روزگاری کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ ایجوکیشن افسر راجیو تڑوی کا دعویٰ ہے کہ اگر نوٹس پر عمل نہیں کیا گیا تو غیر قانونی اسکولوں کےخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ 
 ممبئی میونسپل کارپوریشن کےاس نوٹس کے مطابق ایم ایسٹ وارڈ کے گوونڈی میں ہی تقریباً ۶۲؍اسکول ہیں جو غیر منظور شدہ ہیں اور اس میں ہزاروںکی تعداد میں طلبا زیر تعلیم ہیں۔ اس طرح ممبئی شہر اور مضافات کے دیگرعلاقوں میں بغیر اجازت چلنے والے اسکولوں کی  مجموعیتعداد ۲۶۸؍ ہے اور انھیں جون  ۲۴۔ ۲۰۲۳ء کے تعلیمی سال سے اسکولوں کو بند کئے جانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ نوٹس میں کہاگیاہےکہ اگر اس تعلیمی سال سے ’’سیلف فائنانس ایکٹ ۲۰۱۲ء ‘‘ کے تحت اجازت نہیں لی گئی اور بغیرپرمیشن اسکولوں میں تعلیم  جاری رکھیگئی تو اسکول کے خلاف ایک لاکھ روپے جرمانہ اور جب تک اسکول بندنہیںہوگاہر روز اسکول کےخلاف ۱۰؍ ہزار روپےپنالٹی نافذکی جائےگی۔اس سلسلے میں ’اسکول مینجمنٹ اسوسی ایشن‘کی ’ممبئی گریجوئٹ حلقہ کےایم ایل اےکپل پاٹل سےسہ پہر  میں میٹنگ منعقد کی گئی ہے۔اسوسی ایشن کا دعویٰ ہےکہ میٹنگ کے دوران اسکولوں کےاجازت لینےکیلئے مزید مہلت اور اجازت حاصل کرنے کے عمل کو آسان بنانے جیسے دیگر  مسائل پر گفتگو کی گئی۔ 
 اس معاملے میں انقلاب نے غیرقانونی اسکولوں میں پڑھنے والےمتعدد طلبہ کے والدین اور اسکول کےاساتذہ سے بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کانوٹس غیرقانونی اسکولوں کو پہلی بار نہیں دیا جارہاہے۔ہر سال بی ایم سی بغیر اجازت چلنے والےاسکولوں کی نشاندہی کرتی ہے اور طلبہ کے والدین کوآگاہ کیاجاتاہےکہ وہ اپنے بچوں کو ایسے اسکولوںسے نکال کرقانونی طور پر چلائے جانے والےاسکولوں میں داخلہ دلائیں ۔ ورنہ ان کے بچوں کامستقبل خطرےمیںپڑسکتا ہے لیکن یہ سب خانہ پُری کے طورپر ہر سال کیاجاتا ہے ۔ 
 اسکول مینجمنٹ اسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری سہیل حسین زیدی نےبھی انتظامیہ پر الزام عائد کرتےہوئے کہا کہ اسکول چلانے کیلئے بی ایم سی سےاجازت لینے کیلئے اسکول کےپاس ۵؍ ہزار اسکوائرفٹ جگہ ہونی چاہئے۔ اس جگہ کا لیز ایگریمنٹ ۳۰؍ برس کا ٹرسٹ کے نام ہونا چاہئے ۔  اس کےعلاوہ اگر پہلی جماعت سے ۱۲؍ ویں تک اسکول چلانا ہے تو بی ایم سی محکمہ کو ۲۷؍ لاکھ روپے کی ڈی ڈی جمع کرنا ہوتی ہے۔
 انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں سابق ایجوکیشن کمیٹی کےبی ایم سی چیئر مین منگیش ساٹمکر، سابق وزیر نواب ملک سمیت دیگر وزرا سے  اسکول پرمیشن لینے کے بارے میں بات چیت ہوچکی ہے۔ گوونڈی میںمقیم اور پرائیویٹ اردومیڈیم پرائمری اور سیکنڈری اسکول کے سربراہ ’اسکول مینجمنٹ اسوسی ایشن ‘کے چیئرمین سید عمران نے نمائندۂ انقلاب سےبات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میونسپل کارپوریشن کےمحکمہ تعلیم کی جانب سے گوونڈی میں ۶۲؍اورممبئی شہرومضافات میں مجموعی طور پر ۲۶۸؍ پرائیویٹ اسکولوں کو نوٹس دیاگیاہے۔ان میں تمام زبانوں  (میڈیم) کے اسکول شامل ہیں ۔  ایک سوال کے جواب میں اسوسی ایشن کے سربراہ سید  عمران نے الزام لگایا کہ جن اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے کہ وہ زیادہ تر اسکول جھوپڑپٹیوں میںچل رہے ہیں اور انھیں پرمیشن ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔نوٹس میں یہ بھی کہا گیاہے کہ وہ اپنے اسکولوںکےتمام طلبا کو قریب کے کسی اسکول میں داخلہ دلاکر اس کی تفصیلات بی ایم سی محکمہ تعلیم کو دیں۔  بی ایم سی بغیراجازت چلنے والےاسکولوں کو بند کرنا چاہتی ہے تو اس کو ہی یہ ذمہ داری لینی چاہئے کہ تمام طلبہ کو دوسرے اسکولوںمیں داخلہ دلائے، اور یہ ممکن نہیںہے۔کیوں کہ طلبہ کی جو تعدادہے اتنی گنجائش دوسرے اسکولوں میں نہیں ہے، اس طرح ان بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے ۔ 
 اس ضمن میں میونسپل کارپوریشن کےایجوکیشن آفیسرراجیو تڑوی سےبات چیت کی گئی جن کے  ذریعہ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ اس سال اسکولوں کو جاری کیاگیانوٹس صرف خانہ پُری نہیںہےبلکہ اس پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ اسکولوں سےجرمانہ بھی وصول کیا جائے گا اور ہمیشہ کیلئے اسکول کو بندکیاجاسکتا ہے ۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ پرانے ایسے اسکول بھی ہیں جو سیلف فائنانس ایکٹ۲۰۱۲ءکے تحت پہلے ہی سے چل رہے ہیں ان پر بھی مذکورہ ایکٹ لاگو ہوتا ہے؟تو انھوں نے کہا کہ اس بارے میں آپ کو حکومت سےپوچھنا ہوگا ۔ اس کےعلاوہ ان سے سوال کیا گیا کہ بی ایم سی کے کئی اسکول بھی’سیلف فائنانس ایکٹ ۱۲؍‘ کے تحت نہیں چلائے جارہے ہیں تو کیا ایکٹ ان پر بھی لاگو ہوتا ہے توانھوں نےمزید پوچھ تاچھ کیلئے حکومت کا حوالہ دیا ۔ تادم تحریر اسوسی ایشن اور کپل پاٹل کی میٹنگ جاری ہے ۔

govandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK