Inquilab Logo

گیان واپی مسجد احاطے کا محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ سروے کرانے پر مسلم فریق کو اعتراض

Updated: May 24, 2023, 9:06 AM IST | Lucknow

سات جولائی کو سماعت،۴۲؍نکات پر مبنی ۶؍ صفحات کے اعتراض میں انجمن انتظامیہ مساجد نے کہا کہ مندر کے انہدام اور دوبارہ تعمیر کے سلسلے میں ہندو فریق کے تمام دعوے غلط اور بے بنیاد ہیں

Under a deep conspiracy, an attempt is being made to make the Gyan Vapi Masjid of Banaras controversial like the Babri Masjid.
ایک گہری سازش کے تحت بنارس کے گیان واپی مسجد کو بھی بابری مسجد کی طرح متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے

گیان واپی مسجدکے پورے  احاطے کی کاربن ڈیٹنگ اور جی پی آر تکنیک سے محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ سروے کے مطالبہ والی عرضی پر مسلم فریق نے اعتراض داخل کردیا ہے جسے منظور کرتے ہوئے ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشن وشویش نے شنوائی کی اگلی تاریخ ۷؍جولائی طے کی ہے۔ اپنے اعتراض میں مسلم فریق  نے کہا ہے کہ مندر کے انہدام اور دوبارہ تعمیر کے سلسلے میں ہندو فریق کے دعوے غلط اور بے بنیاد ہیں، اس سلسلے میں تک کوئی بھی دستاویز عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔وہیں،مسجد سے متعلق سات دیگر مقدمات کی بھی ایک ساتھ شنوائی کے معاملہ میں بھی ۷؍جولائی کو سماعت ہونے کا امکان ہے۔
 پیر کو انجمن انتظامیہ مساجد اور سنی سینٹرل وقف بورڈ نے ۴۲؍نکات پر ۶؍ صفحات پر مشتمل اعتراض درج کرایا ہے۔ مسلم فریق نے اپنے اعتراض میں ہندو فریق کے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ کسی پرانے مندر کو مسلمان حملہ آور نے منہدم کردیا تھا، اسی مقام پر ۱۵۸۰ء میں راجہ ٹوڈرمل نے پھر سے مندر بنوایا تھا۔ اسی طرح مسلم فریق کا کہنا تھا کہ ۱۶۶۹ء میں وشیشور مندر اورنگ زیب کے حکم پر منہدم نہیں کیا گیا۔ یہی نہیں، کاشی میں دو وشوناتھ مندر (پرانا اور نیا) کے ہونے کا کوئی تصور کبھی نہیں تھا اور نہ ہی آج ہے۔ ہندو فریق کا یہ کہنا بھی غلط ہے کہ وہ آدی وشیشور کے قیام کیلئے ۱۶۷۰ء سے کوششیں کر رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ہندو فریق نے اب تک کوئی بھی دستاویز عدالت میں پیش نہیں کیا ہے۔ مسلم فریق نے یہ بھی کہا کہ جو عمارت آج موقع پر موجود ہے، وہ کل بھی مسجد تھی اور آج بھی مسجد ہے۔ اس میں بنارس اور قرب و جوار کے اضلاع کے لوگ بغیر کسی روک ٹوک کے نماز کی ادائیگی کرتے چلے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر مذہبی امور کی ادائیگی بھی مسجد میں پوری طرح کی جاتی ہے۔ اسی طرح، ۱۶؍مئی ۲۰۲۲ء کے سروے کے دوران جو چیز ملی تھی، وہ شیولنگ نہیں بلکہ فوارہ ہے۔  عدالت نے اعتراضات کو منظور کرتے ہوئے شنوائی کی اگلی تاریخ ۷؍جولائی طے کی ہے۔
 دراصل، سپریم کورٹ کے وکیل وشنو شنکر جین نے ۹؍ عرضی گزاروں کی جانب سے گیان واپی مسجد احاطہ کے اے ایس آئی کے ذریعہ سروے سے متعلق عرضی داخل کی ہے۔ ان میں منجو ویاس، لکشمی دیوی، سیتا ساہو، ریکھا پاٹھک، مکتی نیاس پریشد کے رام پرساد سنگھ، شیتلا مندر کے مہنت شیو نرائن پانڈے، رنجنا اگنی ہوتری، ششر چترویدی اور راکیش کمار اگروال شامل ہیں جنہوںنے شرنگار گوری کے اصل مقدمہ کے تحت عرضی داخل کی ہے۔انجمن انتظامیہ مساجد کو تحریری اعتراض درج کرانے کیلئے عدالت نے ۱۹؍مئی تک کا وقت دیا تھا۔ مذکورہ تاریخ میں مسلم فریق نے مزید وقت کا مطالبہ کیا جس پر عدالت نے ۲۲؍مئی کی تاریخ طے کی تھی۔
  واضح ہوکہ۱۹؍مئی کو عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں ہائی کور ٹ نے مسجد گیان واپی میں ملے مبینہ شیو لنگ کی کاربن ڈیٹنگ کی اجازت دے دی تھی۔ ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلہ کے بعد ہی پورے احاطہ کی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ سروے کی عرضی داخل کی تھی۔

gyanvapi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK