Inquilab Logo

؍۱۵سال سے کم عمرکے طلبہ کی ٹیکہ کاری کی مخالفت

Updated: January 30, 2022, 10:03 AM IST | saadat khan | Mumbai

بیشتر والدین اور سرپرستوں میں بے چینی ، اول تا ۷؍ویں جماعت میں زیر تعلیم اپنے بچوں کو ٹیکہ لگوانا نہیں چاہتے

Parents are worried about their children being vaccinated. (File photo)
بچوں کو ٹیکہ لگائے جانے کے تعلق سے والدین میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔(فائل فوٹو)

 ابھی ۱۵؍تا۱۸؍سال کےبچوںکو ٹیکہ لگانےکی مہم پوری طرح کامیاب نہیں ہوئی ہے ۔ کچھ نوجوان ٹیکہ کی حمایت توکچھ مخالفت میں ہیں۔ ایسے میں بی ایم  سی ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اوّل تاساتویں جماعت کے طلبہ کی تفصیلات جمع کرنے کیساتھ ہی ان کے سرپرست اور والدین سے ٹیکہ لگوانے سےمتعلق ان کی رائے جاننے کیلئے باضابطہ طورپر فارم جاری کیاہے ۔ جس سے ان جماعتوں کےطلبہ کے بیشتر والدین اور سرپرستوںمیں بے چینی پائی جارہی ہے ۔فی الحال وہ اپنے بچوںکو ٹیکہ نہیں لگوانا چاہتے ہیں۔ متعدد عمارتوںمیں ایک ہی جگہ جاری ہندی، مراٹھی اوراردو میڈیم اسکول کے تقریباً ۹۰؍فیصد سرپرست بچوںکو ٹیکہ لگانےکے حق میں نہیں ہیں۔ 
  جنوبی ممبئی کے ایک بی ایم سی انگریزی میڈیم اسکول میں اوّل جماعت کی ایک طالبہ کی والدہ نے بتایاکہ ’’ ہمیں کلاس ٹیچر کی طرف سے وہاٹس ایپ پر ایک پیغام موصول ہواتھا جس میں میری بیٹی کی معلومات دریافت کرنےکے علاوہ اسے ٹیکہ لگانےکیلئے والدین کی رائے طلب کی گئی تھی۔ جماعت میں کل ۴۲؍ طلبہ ہیں جن میں سے ہر کسی نے اپنے بچے کو ٹیکہ نہ لگوانےکی حامی بھری ہے ۔ میںبھی اپنی بیٹی کو فی الحال ٹیکہ نہیں لگوانا چاہتی ہوں۔ٹیکہ لگانےسے اگر اسے کچھ ہوتاہے تو اس کی ذمہ داری کو ن لے گا۔ میں اپنی بیٹی کی صحت سے متعلق کسی طرح کا خطرہ مول نہیں لیناچاہتی ہوں ۔ اس لئے میں نے ٹیکہ نہ لگوانےکا فیصلہ کیاہے ۔ صرف میں ہی نہیں تمام ۴۲؍ سرپرستوںکا یہی فیصلہ ہے۔‘‘
    بی ایم کے ایک مضافاتی اسکول جس میں ہندی، مراٹھی اور ا ُردو میڈیم کے اسکول ہیں۔ یہاں کے انچارج نے بتایاکہ ’’ ایسانہیں کہ کسی ایک میڈیم کے طلبہ کے والدین یا سرپرست بچوںکو ٹیکہ نہیں لگواناچاہتےہیںبلکہ یہاں کی سبھی میڈیم کے اسکول کے طلبہ کے ۹۰؍فیصد والدین اور سرپرست اپنےبچوںکوٹیکہ نہیں لگواناچاہتے۔ والدین اور سرپرست بالخصوص چھوٹے بچوںکی صحت سے متعلق کسی طرح کا خطرہ نہیں لینا چاہتے ہیںحالانکہ ہم والدین کو سمجھارہےہیں ۔ کچھ والدین کاکہناہےکہ اگر اسکول انتظامیہ بچے کی ذمہ داری لیتاہے تو ہم بچے کو ٹیکہ لگوانےکیلئے تیار ہیں مگر اسکول انتظامیہ کیسے ذمہ داری لے سکتاہے ۔ جب ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور حکومت ذمہ داری نہیں لے رہی ہےتو پھر اسکول کیسے ذمہ داری لے سکتاہے ۔ مجبوراً ہمیں جو فارم پُر کرنے کیلئے دیا گیا ہے، اسے ہم پُر کرکے ڈپارٹمنٹ کے حوالے کررہےہیں مگر ۹۰؍ فیصد سےزیادہ والدین ٹیکہ نہ لگانے کے حق میں ہیں۔‘‘
  وڈالاکے ایک ہندی میڈیم اسکول کے معلم نے بتایاکہ ‘‘ چھوٹے بچوں سے قطع نظر دسویں جماعت کے طلبہ اور ان کےوالدین بھی ٹیکہ لگانےکےمعاملہ میں دوہرا نظریہ رکھتے ہیں ۔ ایک طبقہ ٹیکہ لگا رہاہے جبکہ دو سرا طبقہ ٹیکہ نہیں لگو ارہا ہے۔ چھوٹے بچوں کے معاملے میں کم ہی والدین اور سرپرست ٹیکہ لگانےکیلئے تیار ہورہےہیں۔ ‘‘
  وکھرولی کے ایک ٹیچر نے اس تعلق سے  بتایاکہ ’’ ایک تو لوگ یوں بھی ٹیکہ لگانےکے تعلق سے مخمصے میں مبتلاہیں۔ دوسرے چھوٹے بچوںکو ٹیکہ لگانے کے بارے میں والدین بہت فکر مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکہ لگانے سے بڑوںکو بخار وغیرہ آ جاتا ہےتو بچوںکو بھی کچھ نہ کچھ ہوسکتاہے ۔ اس لئے وہ اپنے بچوںکی صحت کے بارےمیں کوئی غلط قدم نہیں اُٹھاناچاہتے۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبروں سے بھی والدین تشویش میں مبتلا ہیں۔گزشتہ دنوں ٹیکہ لگانے سے ۸؍ بچوںکی موت ہونےکا ویڈیو کافی وائرل ہواتھا جس سے والدین کسی بھی طرح کا خطرہ نہیں لینا چاہتے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK