تعلیمی تنظیموں میں بے چینی، سرل پورٹل پرآدھار کارڈ کی تفصیلات کی بنیاد پر ہی امسال اساتذہ کا سنچ مانیتا کیاجائے گا، تعلیمی تنظیموں کامطالبہ ہےکہ
کورونا کےدوران اسکولوں میں ۵۰؍تا۷۰؍فیصد طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات درج کی گئی ہیں، انہیں ۱۰۰؍ فیصد تسلیم کرکےسنچ مانیتا کی کارروائی کی جائے
اگر سرل پورٹل پر طلبہ کی درج شدہ تعداد کی بنیاد پر امسال سنچ مانیتا کی کارروائی کی گئی تو متعدد اسکولوںمیں اساتذہ سرپلس ہوجائیں گے
ریاستی محکمہ ٔ تعلیم نے ۳۰؍ ستمبر تک سرل پورٹل پر اپ لوڈکئے گئےطلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات کی جانچ کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسکول میں طلبہ کی درج شدہ تعداد اوران کے آدھار کارڈ کی درج شدہ تعداد میں فرق ہے،اس کی رپورٹ بھی جمع کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ طلبہ کے آدھار کارڈ کی درج شدہ تفصیلات کی بنیاد پر ہی امسال اساتذہ کا سنچ مانیتا (انتخاب) کیاجائے گا۔ تعلیمی تنظیموں نے حکومت کے اس فیصلہ پر اعتراض کیاہے ۔ ان کامطالبہ ہے کہ کورونا کے دوران جن اسکول کے ۵۰؍ تا ۷۰؍ فیصد طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات درج کی گئی ہے انہیں ۱۰۰؍ فیصد تسلیم کر کے’ سنچ مانیتا‘ دی جائے۔
واضح رہےکہ کوروناوائرس کی وباء کےسبب ۱۹؍مہینے تک اسکول بند تھے۔ ایک ہفتہ پہلے ہی اسکول شروع کئے گئےہیں۔طویل عرصہ تک اسکول بندہونے سے متعدد طلبہ اور والدین ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوگئےہیں۔ بے روزگاری سے پریشان ہوکر شہری علاقوں کے لوگ آبائی وطن اور دیہی علاقوں میں کام کاج نہ ملنے سے وہاں کے لوگ شہری علاقوںمیں منتقل ہوئےہیں ۔ جس کی وجہ سے سیکڑوں طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات سرل پورٹل پر درج نہیں ہوسکی ہے۔ ایسےمیں اسکول میںطلبہ کی درج شدہ تعداداور سرل پورٹل پر آدھاکارڈ والے طلبہ کی تعدادمیں فرق یقینی ہے۔ اگر سرل پورٹل پر طلبہ کی درج شدہ تعداد کی بنیاد پر امسال سنچ مانیتا کی کارروائی کی گئی تو متعدد اسکولوںمیں اساتذہ سرپلس ہوجائیں گے۔اس لئے تعلیمی تنظیموںنے محکمۂ تعلیم کے مذکورہ فیصلہ پر اعتراض کیاہے اور یہ مطالبہ کیاہےکہ امسال جن اسکولوں کے ۵۰؍تا۷۰ ؍ فیصد طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات سرل پورٹل پر درج کی گئی ہے اس تعدادکو ۱۰۰؍فیصد تسلیم کرکے سنچ مانیتا کی کارروائی کی جائے ۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹر ی ساجد نثار نےکہاکہ ’’ اسٹیٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے ۳۰؍ستمبر ۲۰۲۱ ءتک طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات سرل پورٹل پردرج کرنےکا موقع دیاتھا لیکن کووِڈ سے تمام طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات جمع کرنا ایک مشکل کام تھا۔ کوروناکی وجہ سے طلبہ اوروالدین ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوگئےہیں۔طلبہ اپنی جگہ پر نہیں مل رہےہیں جس سے ان کاآدھار کارڈ بنوانا مشکل ہورہاہے۔ جن طلبہ کے آدھار کارڈ تھے ان کی تفصیلات سرل پورٹل پر اسکولوںنے درج کردی ہیں ۔ اس کےباوجود ریاستی محکمہ ٔ تعلیم نے ان تفصیلات کی جانچ کا حکم جاری کیاہے۔ اس کےساتھ ہی یہ بھی کہاہےکہ ایسی اطلاع موصول ہورہی ہے کہ اسکول میں درج شدہ طلبہ کی تعداداور سرل پورٹل پر آدھار کارڈ والے طلبہ کی تعدادمیں فرق ہے،اس کی جانچ کی جائے۔مثلاً کسی اسکول کے طلبہ کی تعداد ایک ہزار بتائی گئی ہے مگر اس اسکول کے آدھار کارڈ والے طلبہ کی تعداد ساڑھے ۸۰۰؍ ہے تو اس اسکول میں۱۵۰؍طلبہ کی تعداد فرضی تسلیم کی جائے گی جو ناانصافی ہوگی۔
وبائی دور میں جن اسکولوں نے ۵۰؍تا ۷۰؍ فیصد طلبہ کے آدھاکارڈ کی تفصیلات درج کردی ہےاسے ۱۰۰؍فیصد تسلیم کرکے سنچ مانیتا کردینا چاہئے ۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ کور ونا کے دورمیں اسکولوںنےکسی طرح زیادہ سے زیادہ طلبہ کے آدھار کارڈ کی تفصیلات درج کی ہے مگر اسٹیٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اس بات پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے ان تفصیلات کی جانچ کروارہی ہےجس سے متعد د تعلیمی تنظیموں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ ‘‘