Inquilab Logo

بلیک فنگس سے متعلق دواؤں کی قلت پر دہلی ہائی کورٹ مرکز پر سخت برہم

Updated: June 02, 2021, 7:34 AM IST | New Delhi

مرکزی حکومت کی کورونا اوراس کی ’ڈرگ مینجمنٹ‘ سے متعلق ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ دواؤں کی تقسیم اور مریضوں کے علاج سے متعلق ترجیحات کا تعین ضروری ہے۔ عدالت نے کہا کہ حالانکہ یہ ایک ’بے رحمانہ‘ فیصلہ ہوگا لیکن ہمیں بزرگوں کے بجائے نوجوانوں کو بچانے کی کوشش کرنی ہوگی کیونکہ یہ ملک کا مستقبل ہیں۔ اس حوالے سے پالیسی بنانے کی ہدایت بھی دی

A medical worker administers the corona vaccine to a girl in Bangalore.Picture:PTI
بنگلور میں ایک طبی اہلکار ایک لڑکی کو کورونا ویکسین کی خوراک دیتے ہوئےتصویر: پی ٹی آئی

دہلی ہائی کورٹ نےمنگل کومرکزی حکومت کی کورونا  اور اس کی ڈرگ مینجمنٹ  سے متعلق داخل کی گئی ایک عرضداشت پرسماعت کرتے ہوئے مودی حکومت پر سخت برہمی کااظہار کیا۔ عدالت نے حکومت سے پوچھا کہ کوروناوائرس  اور بلیک فنگس سے متعلق دواؤں کی قلت کیوں ہے؟ اور اس کے پاس جو دوائیں موجود ہیں، ان کی تقسیم کاری کا اس کے پاس کیا منصوبہ ہے؟ ہائی کورٹ نے مرکز کو بلیک فنگس کے علاج کیلئے  استعمال کی جانے والی دوا ؤںکی تقسیم کاری  سےمتعلق واضح پالیسی بنانے اور مریضوں کی ترجیحات طے کرنے کا حکم دیا تاکہ کچھ لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں۔ بلیک فنگس کے علاج میں مفید قرار دی جانے والی دوا’ ایمفوٹے ریسن ۔بی‘  کی قلت پر ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سےکہا کہ ہمیں اس بیماری کی زد میں آنے والے معمر افراد سے زیادہ نوجوانوں کو اہمیت دینی ہوگی کیونکہ ان پر ملک کے مستقبل کا انحصار ہے۔
 جسٹس ویپن سانگی اور جسٹس جسمیت سنگھ کی بنچ نے حکوم سے سوال کیا کہ اگر ایک ہی خاندان میں۲؍ افراد بیمار ہیں، ان میں سے ایک کی عمر۸۰؍ سال ہے اور دوسرے کی عمر۳۵؍ سال ہے اور ایسے میں ہمارے پاس دوا کی صرف ایک ہی خوراک ہے، تو ہم کس کو بچانے کی کوشش کریں گے ؟ عدالت نےکہا کہ اس کا تعین کرنا بہت مشکل ہے لیکن ان حالات میں ایسا کرنا ضروری ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر اس صورتحال کا سامنا ہو اور ہمیں ان  میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا  پڑ جائے تو ہمیں نوجوانوں کو ترجیح دینی ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ حالانکہ یہ ایک بے رحمانہ فیصلہ ہے لیکن یہ ایک مجبوری ہے کیونکہ نوجوانوں پر ملک کا مستقبل ہے، اسلئےانہیں  پہلے بچانا ضروری ہے۔ 
 بنچ نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کو بھی حکم دیا کہ وہ بلیک فنگس کے علاج میں استعمال ہونے والی دواؤں سے متعلق واضح رہنمایانہ خطوط جاری کرے۔
 عدالت نے کہا کہ۸۰؍ سالہ معمر فرد  نے اپنی زندگی جی لی ہے۔ وہ اس ملک کو آگے نہیں لے جانے والے ہیں لہٰذا ہمیں نوجوانوں کا انتخاب کرنا ہے۔ عدالت نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کسی کی زندگی زیادہ اہم ہے اور کسی کی کم بلکہ ہر ایک زندگی اہم ہے لیکن ان حالات میں ہمیں یہ فیصلہ کرنا  ایک مجبوری ہے۔
 عدالت نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ کس کے زندہ بچنے کے امکانات زیادہ ہیں،اسی حساب سے دواؤں کا استعمال کریں۔ عدالت نے ایک بار پھر یہ کہا کہ یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ دوا کی قلت کے باوجود کس کو بچایا جانا چاہئے یا کسے مرنے کیلئے چھوڑ دیا جانا چاہئے؟ لیکن حالات کے مطابق کبھی کبھار سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK