نائر ،کے ای ایم اور سائن اسپتال میں منظور شدہ اسامیوں کے ۴۵؍ فیصد خالی ہونےسےمریضوں کو پریشانیاں ہورہی ہیں
EPAPER
Updated: December 16, 2025, 10:52 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
نائر ،کے ای ایم اور سائن اسپتال میں منظور شدہ اسامیوں کے ۴۵؍ فیصد خالی ہونےسےمریضوں کو پریشانیاں ہورہی ہیں
ن سواستھ ابھیان نامی ادارہ کےذریعے حاصل کردہ اعداد وشمار کےمطابق ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ۳؍ بڑے اسپتالوں نائر ،کے ای ایم اور سائن میں کل منظور شدہ اسامیوں میں سے تقریباً ۴۵؍فیصد خالی ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں اسامیوں کے خالی ہونےسےان اسپتالوںمیںعلاج کیلئے آنےوالےمریضوںکو متعددقسم کی پریشانیاںہورہی ہیں۔ ڈاکٹروں اور دیگر شعبوںمیں مطلوبہ تعداد میں عملہ کے نہ ہونے سے مریض دیگر اسپتال میں علاج کرانے پر مجبور ہیں۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق، تمام سطحوں پر بڑی تعداد میں خالی اسامیاں ہیں۔ مثلاً پروفیسر، اسوسی ایٹ پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر، لیباریٹری اسسٹنٹ، لیب اور ایکسرے ٹیکنیشن، نرسیں، وارڈ بوائز اور صفائی عملہ، ان عہدوںاور اسامیوں کے خالی ہونے سے علاج، سرجری اور روزمرہ کی طبی خدمات متاثرہورہی ہیں۔واضح رہےکہ ان اسپتالوںاو پی ڈی میں روزانہ ۱۲؍ ہزار سے زائد مریض آتے ہیں جن میں سے ۵۰۰؍ سے ۶۰۰؍ مریضوں کوعلاج کیلئے اسپتال داخل کیاجاتا ہے۔ کے ای ایم اسپتال میں لیباریٹری اسسٹنٹس کی تمام اسامیاں خالی ہیں۔ سائن اسپتال میں اسسٹنٹ پروفیسرز کی تعداد بہت کم ہے اور نائر اسپتال میں بھی مختلف شعبہ جات میںمتعدد عہدے خالی ہیں۔اس کی وجہ سے ان اسپتالوںمیں علاج کیلئے آنےوالے غریب مریضوںکابراحال ہے ۔ان کاعلاج نہیں ہوپا رہا ہے۔ انہیں علاج کیلئے ایک سے دوسرے اسپتال کاچکر لگاناپڑرہاہے۔
نائر،کے ای ایم اورسائن اسپتال کے میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے انقلاب کوبتایاکہ’’ بی ایم سی کے متعدد اسپتالوںمیں ڈاکٹروںاور دیگر طبی عملہ کی کمی سے مریضوںکو پریشانی ہورہی ہے۔ انہیں علاج کیلئے ایک سے دوسرے اسپتال کا چکرلگاناپڑرہاہے ۔ گزشتہ جمعہ کو اورنگ آباد سے ایک ۱۱؍مہینے کابچہ ،جس کےدل میں سوراخ تھا،والدین اسے علاج کیلئے اورنگ آباد سے ایمبولینس کےذریعے سائن اسپتال لےکر پہنچے لیکن سائن اسپتال والوںنے جگہ نہ ہونےکاعذر پیش کرکےاسے اسپتال میں داخل کرنے سےمنع کردیا۔ بعدازیں والدین نے مجھ سے رابطہ کیا۔کے ای ایم اسپتال میں کسی طرح اسے داخل کرایاگیا۔ دراصل ان اسپتالوںمیں اسٹاف کی کمی سے غریب مریضوںکو دوسرے اسپتال میں علاج کیلئے بھیجاجارہاہے جس سے مریض اور اس کےمتعلقین کو بڑی پریشانی ہورہی ہے۔‘‘جن سواستھ ابھیان کے نیشنل کنوینر ڈاکٹر ابھے شکلا کےمطابق ’’مذکورہ عہدوںکیلئے مستقل بھرتی کے بجائے معاہدہ پر تقرری کرنے پر زور دیا جا رہا ہے اور صحت عامہ کے نظام کو نجی کرنے کی بالواسطہ کوشش کی جا رہی ہے۔ ‘‘سائن اسپتال میں پروفیسر کی ۹۹؍منظور شدہ اسامیوں میں سے ۵۴؍ اور اسوسی ایٹ پروفیسر کی ۱۳۸؍اسامیوں میں سے ۴۰؍ اسامیاں خالی ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر کی ۲۲۵؍ اسامیوں میں سے ۱۵۳؍ خالی ہیں۔ لیباریٹری اسسٹنٹ کی تمام ۲۳؍اسامیاں خالی ہیں۔ لیباریٹری ٹیکنیشن کی ۷۱؍میں سے ۱۰؍، ایکسرے ٹیکنیشن کی ۴۴؍ میں سے ۱۹؍ اور ڈرگ ڈسٹری بیوٹر کی ۴۴؍ میں سے ۲۳؍اسامیاں خالی ہیں۔
میونسپل کارپوریشن کے بڑے اسپتالوں کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلم اندے کےمطابق ریزرویشن پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے پروفیسروں کی بھرتی میں تاخیر ہوئی ہے ،جلد ہی ان کی تقرریاں کی جائیں گی۔