حلب صوبہ کے زلزلہ زدہ جندیرس قصبہ میں نفسیاتی طور پر متاثر بچوں کے علاج معالجہ کا خصوصی نظم ،بچوں کی ذہنی مناسبت سے تزئین کا ری
Updated: May 30, 2023, 11:03 AM IST | Damascus
حلب صوبہ کے زلزلہ زدہ جندیرس قصبہ میں نفسیاتی طور پر متاثر بچوں کے علاج معالجہ کا خصوصی نظم ،بچوں کی ذہنی مناسبت سے تزئین کا ری
شام کے ایک زلزلہ زدہ علاقے کے بچے اب چلتی پھرتی بسوں میں تعلیم حاصل کر رہےہیں ۔اس دوران بچوں کا نفسیاتی علاج بھی کیا جا رہا ہے۔
یاد رہےکہ ۶؍ فروری کے تباہ کن زلزلے میں شام کے سیکڑوں اسکول تباہ ہوگئے تھے جس سے بچوں کی ایک بڑی تعداد کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا ۔ ان کے تعلیم سے محروم نے خدشہ تھا۔ ایسے میں ایک غیر سرکاری رفاہی ادارے نے بچوں کی تعلیم کا نظم کیا ۔ اب یہ بچے جاذب نظر اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہےہیں۔
فرانس کی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے شامی بچوں کے چلتے پھر تے اسکول میں سوار ہونے کی منظرکشی کی ہے۔ اس نے لکھا ، ’’ شام کے حلب صوبہ کے زلزلہ زدہ جنديرس قصبہ کے ایک گرد آلود کیمپ میں تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والےافراد مقیم ہیں ۔ اس کے قریب اسکول کے طلبہ ایک جاذب نظر بس میں سوار ہونے کیلئے قطار میںہیں ۔ زلزلے کی مارجھیلنے کے بعد وہ اسی طرح کےاسکول میں تعلیم حاصل کررہےہیں۔ ان بچوں کے ہاتھ میں نوٹ بک ہے جبکہ ان کی پیٹھ پر اسکول بیگ ہیں۔ ‘‘
رپورٹ میںمزید لکھا گیا ہے، ’’ اس منفرد اسکول میں داخل ہونے والے بچوں کا ایک ٹیچر نےاستقبال کیا ۔یہ اسکول بچوں کی ذہنی مناسبت سے سجا یا سنوار ا گیا ہے۔
شام کا جنديرس قصبہ ترکی کی سرحد پر واقع ہے جو تباہ کن زلزلے میں بری طرح متاثر ہوا تھا۔ اس قصبے کے گھر تباہ ہوگئے تھے جبکہ اسکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔ بچے کھچے اسکول عارضی پنا ہ گاہ میں تبدیل ہوگئے تھے۔اس علاقے میں تعلیم سے محروم بچے بری طرح خوفزدہ تھے۔ کچھ بچے ایسے بھی تھے جو راتوں کو اچانک اٹھ کر بیٹھ جاتے تھے اور زلزلے کی تباہی کو یاد کرتے تھے ۔ یعنی وہ نفسیاتی اعتبا ر سے متاثر ہوئے تھے۔ چلتے پھرتے اسکول میں ایسے بچوں پر خاص توجہ دی جارہی ہے اور ان کا علاج کیا جارہا ہے۔
جنديرس قصبہ کے تعلیمی افسر رعد العبد نے بتایا کہ چلتے پھرتے کلا س روم کا نظم ایک غیر سرکاری رفاہی ادارے نے کیا ہے۔ اس کی جانب سے ۲۷؍ کیمپوں میں مقیم ۳؍ ہزار طلبہ کی تعلیم کا نظم کیا گیا ہے۔
یادر ہےکہ۵؍ فروری کے تباہ کن زلزلے میں ترکی میں ۵۰؍ ہزار سے زائد افراد لقمۂ اجل بن گئے تھے جبکہ شام میں ۵؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔