Inquilab Logo

باندرہ میں ریلوے نے ۱۰۱؍ جھوپڑوں کو منہدم کردیا

Updated: February 08, 2023, 7:39 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

جھوپڑوں کے بڑھائےگئے حصوں کوبھی گرایاگیا۔ پیشگی نوٹس نہ دیئے جانے پرمکینوں میں ناراضگی ۔ ریلوے نےغیرقانونی تعمیرات ہٹانےکیلئے نوٹس چسپاں کرنے کا حوالہ دیا

The huts on the eastern side of Bandra railway station were demolished by the railways. (Photo: Revolution)
باندرہ ریلوے اسٹیشن کے مشرقی جانب جھوپڑوں کو ریلوے کی جانب سے منہدم کیا گیا۔ (تصویر: انقلاب)

باندرہ اسٹیشن (مشرق) میںریلوے کی جانب سے انہدامی کارروائی کی گئی اور۱۰۱؍ جھوپڑوں کو توڑا گیا۔غریب نگرمیں بڑھائےگئے حصوں کوبھی گرایاگیا۔ کچھ لوگوں نے پیشگی نوٹس نہ دیئے جانے پرناراضگی ظاہر کی جبکہ ریلوے نے کہاکہ غیرقانونی تعمیرات کیلئے نوٹس چسپاں کیا گیا تھااور ۷؍ فروری کو کارروائی کرنے کا واضح انداز میںانتباہ دیا گیا تھا۔
ریلوے کے پاس کوئی جواب نہیں
  انقلاب کے اس سوال کاآج بھی ریلوے کے پاس کوئی جواب نہیںتھا کہ آخر جب آر پی ایف ، اسٹیشن عملہ موجود رہتا ہے اورسی سی ٹی وی سےہمہ وقت نگرانی کی جاتی ہے پھر آخر بار بار کیسے غیر قانونی قبضہ کر لیا جاتا ہے۔ اگر سخت نگرانی کی جائےاورعملہ اپنی ذمہ داری ادا کرے تو قبضے کی نوبت ہی نہ آئے اورنہ ہی فورس کا استعمال کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کی ضرورت پڑے۔
کارروائی کب کی گئی؟
 منگل کی دوپہر کو ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کی بھاری جمعیت کے ساتھ  انہدامی دستہ بلڈوزر کے ساتھ پہنچا اورانہدامی کارروائی شروع کی۔ پہلے ریلوے پٹری (ہاربرلائن ) کی جانب کارروائی کی گئی اس کے بعد غریب نگرکے اس حصے میںجہاں شیئرآٹورکشا والے کھڑے رہتے ہیں،کارروائی شروع کی۔یہاںخاص طور پر جھوپڑوں کےآگے بڑھائے گئے حصے کوتوڑا گیا ۔اس کے علاوہ باندرہ اسٹیشن کے ماہم کی جانب والے فٹ اووربریج کے قریب خالی پلاٹ پر بنائے گئے ۳۰؍سے زائد جھوپڑوں کوتوڑا گیا ۔ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او سمیت ٹھاکور کے مطابق۱۰۱؍جھوپڑوں کوتوڑا گیا۔ یہ جھوپڑے ریلوے کے سیفٹی زون میںتھے اس لئے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔‘‘
ریلوےکی جانب سے نوٹس میںانتباہ دیا گیا کہ
 طاقت کے استعمال کی نوبت نہ آئے 
 چیف پی آر او سمیت ٹھاکورنےیہ بھی بتایاکہ ’’ غیرقانونی قبضہ جات کےلئے نوٹس جاری کیا جانا ضروری نہیںہوتا ہےاس کے باوجود ریلوے نے نوٹس چسپاں کیا تھا۔ اس نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ کلومیٹر نمبر۱۴؍۵؍ایم اور۱۴؍۱۷؍ایم کے درمیان قبضہ جات کو ۷؍ فروری کو ہٹایا جائے گا۔ اس لئے قبضہ کرنے والوں سے درخواست ہے کہ وہ ازخود خالی کردیں تاکہ طاقت کےاستعمال کی نوبت نہ آئے۔ اسی کےساتھ یہ بھی لکھا گیاکہ قبضہ جات کوہٹانے کے دوران ہونے والے نقصان کے تعلق سے ریلو ے جواب دہ نہیںہوگی۔اس کے علاوہ متنبہ کیاجاتاہے کہ ریلوے علاقے میں قبضہ کرنے والوں کے خلاف ریلوے کی دفعہ ۱۴۷؍ کے تحت ۶؍ماہ کی سزا یا ایک ہزارروپے کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔‘‘
مکینوں کی زبانی
 یہاںچند مکینوں سے بات چیت کرنے پران میںسے بیشترنے نام ظاہر کرنے سے اس لئے گریز کیا کیونکہ وہ ریلوے انتظامیہ اور آرپی ایف کی نگاہ میںآسکتےہیں۔ ان کا الزام تھا کہ ’’ریلوے کی زمین پرقبضہ اس وقت تک ممکن نہیں ہےجب تک کہ عملہ خود نہ ملا ہو۔‘‘ مکینوںنے یہ بھی سوال قائم کیا کہ ’’ جب آرپی ایف کےجوان اوراسپیشل فورس کےاہلکار گشت کرتے رہتے ہیں اور وہ بھکاریوں کو بھگاتے ہیں، ہاربر لائن کے قریب سے باندرہ ٹرمنس تک انجن ا ورخالی ڈبے لائے جاتے ہیںتو پھر کس طرح ناجائزقبضہ ہوجاتا ہے ۔ اگر ریلوے عملہ اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے نبھائے تو نہ تو قبضے ہوںگے اورنہ ہی ہرچند ماہ بعد اس طرح انہدامی کارروائی کی ضرورت پیش آئے گی۔‘‘ 

bandra Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK