Inquilab Logo

اندوہناک حادثہ ،ایوت محل سے ممبئی آنے والی لگژری بس میں آگ ،۱۲؍ ہلاک

Updated: October 09, 2022, 10:57 AM IST | nashik

ناسک -اورنگ آباد روڈ کے مرچی چوک سگنل پرایک کنٹینر سے ٹکر کے بعد بس آگ کی زد میں آگئی ،۴۸؍ مسافر سوار تھے ،۱۰؍ کی موقع پر ہی موت ،۲؍ لاشیںپنچ نامہ کےد وران ملیں

The bus that was involved in the accident is completely burnt
حادثہ کاشکار ہونے والی بس جو پوری طرح جل گئی ہے

؍ایوت محل:ایوت محل سے ممبئی کیلئے جارہی نجی ٹراویلس کمپنی کی بس ناسک  ،اورنگ آباد روڈ مرچی چوک سگنل پر  اندوہناک حادثے کا شکار ہوگئی ۔ چنتامنی ٹراویلس کی لگژری بس اورآیشر کنٹینر کے درمیان صبح ۵؍بجے کے قریب  ز وردارٹکر ہوئی ،اُس کے بعد لگژری بس میں آگ لگی ۔بتایا جاتا ہےکہ بس میں ۴۸؍مسافر سوار تھے ۔۱۲؍مسافروں کی موت واقع ہوئی ،جلتی ہوئی بس میں وہ شدید طور سے جھلس گئے تھے۔ انہیں باہر نکلنے کا موقع تک نہیں مل سکا ۔ ۳۷؍مسافروں کو ناسک کے سرکاری اسپتال میں علاج ومعالجے کیلئے داخل کیا گیاہے۔مہلوکین میں ایک لڑکی ،۱۰؍ مرد اور ایک خاتون اِس طرح ۱۲؍افراد شامل ہیں۔زیر علاج شدید زخمیوں میں ۱۶؍مرد،۹؍خواتین اور ۳؍کمسن لڑکیاں اِس طرح ۳۱؍لوگوں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
  ضلع کلکٹر گنگاتھرن دیوراجن نے راحت رسانی کے کاموں میں تیزی لانے کے احکامات جاری کئے۔ گنگاتھرن نے کہا کہ مہلوکین کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کئے جائیں گے۔چونکہ حادثے کی نوعیت نہایت ہی سنگین ہے۔لاشوں کی شناخت ہنوزمسئلہ ہے۔ڈی این اے ٹیسٹ اور فارنسک لیب کی مدد سے مہلوکین کی صحیح شناخت کرتے ہوئے لواحقین کے سپرد کی جائے گی۔
پردے اور گدے جلنے لگے ،بس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا 
 اسماعیل شیخ(۴۵) ،لگژری بس میں سوار تھےاور حادثے میں شدید طور سے جھلس گئے ۔انہیںناسک ڈسٹرکٹ سول اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میںرکھا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جس وقت کنٹینر اور لگژری بس کے درمیان ٹکر ہوئی،مسافر گھبراکر اُٹھ گئے۔ٹکر کے بعد پوری بس آگ کے شعلوں میں گھِر گئی ۔سلیپر کوچ لگژری ہونے کے سبب مسافر گہری نیند میں تھے۔ٹکرائوکے بعد وہ حواس باختہ تھے کہ پوری بس میں آگ لگ گئی۔سلیپر کوچ کی وِنڈو میں لگے پردے اور نشستوں کے گدّے جلنے لگے ۔بس سے باہر نکلنے کے سارے راستے مسدود تھے۔
 ناسک ڈسٹرکٹ سول اسپتال نے مہلوکین کی فہرست جاری کی 
 حادثہ  کے بعد پنچ نامہ کیلئے پہنچے سرکاری اہلکاروں نے بتایا کہ لگژری بس کی لوورسیٹ پر ۲؍مسافروں کی جلی ہوئی لاشیں ملیں۔ابتدائی طور  پر ۱۰؍افراد کی موت کی خبر ملی تھی۔پنچ نامہ کے دوران مزید ۲؍لاشیں ملنے سے مہلوکین کی تعداد۱۲؍ہوئی ۔اس بابت ناسک ڈسٹرکٹ سول اسپتال سے مہلوکین کی فہرست جاری ہوئی جس میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد ۱۲؍درج کی گئی ہے۔پنچ نامہ کرنے والے اہلکاروں نےمزید بتایا کہ جسم کے جلنے کی خطرناک بدبو کے سبب لگژری کا پنچ نامہ کرنا دشوار ثابت ہوا ،کئی اہلکاروں کو اُبکائی آگئی ۔
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے لواحقین کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا 
 جائے وقوع کا دورہ کرتے ہوئے ریاست کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے گہرے دُکھ کااظہار کرتے ہوئے مہلوک مسافروں کے لواحقین کیلئے حکومت کی جانب سے فی کس ۵؍لاکھ روپے اور زخمیوں کے علاج ومعالجے کے اخراجات سرکاری سطح پر  اٹھانے کااعلان کیا۔ضلع ناسک کے رابطہ وزیر دادا بھسے نے وزیراعلیٰ شندے کے حوالے سے کہا کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کروائی جائے گی۔اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے ٹویٹ کرتے ہوئے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ مالیگاؤںکےرکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے بھی اسپتال کادورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی ۔ 
ایوت محل : ریجنل ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کو ہوش آیا ، چنتا منی ٹراویلز کے دفتر پر چھاپہ
  ناسک میں چنتامنی ٹراویلز کی بس  خوفناک حادثہ کا شکار ہونے کے بعد   ایوت محل کا اسسٹنٹ ریجنل ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ بیدار ہوا اور موٹر وہیکل انسپکٹرز نے سنیچر کی دوپہر چنتامنی ٹراویلز کے دفتر پر چھاپہ مارا اور بسوں کے ساتھ دستاویزات کی جانچ کی۔ اطلاعات کے مطابق زخمی مسافروں میں ۶؍ مسافر ایوت محل سے، ۴؍ پوسد کے، ۹؍واشم سے، ایک ایک ڈومبیولی، کسارا، کیواڑ، ۶؍ ممبئی سے اور ۲؍ جالنہ کے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ۳۰؍مسافروں کی گنجائش والی اس سلیپر کوچ بس میں۴۰؍ سےزائد مسافر سوار تھے۔ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے اب اس بات کی تحقیقات شروع کر دی ہے کہ بس میں گنجائش سے زیادہ مسافر کیسے سوار ہوئے۔ موٹر وہیکل انسپکٹروں نےچنتامنی ٹراویلز کی بسوں کا معائنہ کیا۔ اس دوران  ایوت محل کے سرپرست وزیر سنجے راٹھور نے بھی چنتامنی ٹراویلز کے دفتر کا دورہ کیا اور حادثہ کی جانکاری لی اور ناسک کے سرپرست وزیر دادا بھوسے اور ناسک کے ضلع کلکٹر سے بات چیت کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK