Inquilab Logo

تنخواہ ۱۲؍ ہزار، انکم ٹیکس نے بھیجا ایک کروڑ ۱۴؍ لاکھ روپے ادا کرنے کا نوٹس

Updated: February 04, 2023, 8:43 AM IST | Ajaz Abdul ghani | Mumbai

کلیان میں سیکوریٹی گار ڈ کا کام کرنے والے شخص کو محکمہ نے بیرون ملک خریداری پر ٹیکس ادا نہ کرنے کی پاداش میں یہ رقم جمع کرنے کی ہدایت دی ہے

Chandrakant showing work notes
چندر کانت ورک نوٹس دکھاتے ہوئے

کبھی کوریئر بوائے ، کبھی سیکوریٹی گارڈ کے طور پر کام کر کے روز مرہ کے اخراجات بمشکل پورا کر نے والے ۵۶؍ سالہ شخص کو محکمہ انکم ٹیکس نے ایک کروڑ ۱۴؍ لاکھ روپے فوری طورپر ادا کر نے کیلئے نوٹس جاری کیا ہے۔ مہینہ تو در کنار پورے سال بھر میں ایک لاکھ روپے دیکھنے کو ترس جانے والے شخص کو جب انکم ٹیکس کا نوٹس ملا تو ان کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔اس بارے میں جب متاثرہ شخص نے محکمہ انکم ٹیکس سےرابطہ  کیا تو انہیں بتایا گیا کہ ان کے پین کارڈ کا غلط استعمال کرکے بیرون ملک میںکروڑوں روپے کی خریداری کی گئی ہے۔ 
 تفصیل کے مطابق کلیان  (مغرب) کے ٹھاکرپاڑہ میں واقع جین چال میں چندر کانت ورک( ۵۶) اپنی بہن کے ساتھ  رہتے ہیں۔ چندر کانت ہاوس کیپنگ میں سیکوریٹی گارڈ ، تو کبھی کوریئر کمپنی میں کام کر کے کسی طر ح گزارا کرتے ہیں۔ اس معمولی سے نوکری کے ذریعہ وہ بمشکل ہر ماہ ۱۲ سے ۱۵؍ ہزار روپے ہی کما پاتے ہیں۔ لیکن محکمہ انکم ٹیکس نے انہیں ایک کروڑ ۱۴؍ لاکھ روپے ادا کر نے کیلئے نوٹس جاری کیا ہے۔
  جمعہ کو چندر کانت نے محکمہ انکم ٹیکس پہنچ کر  پوچھ تاچھ کی تو انکم ٹیکس حکام نے انہیں بتایا کہ ان کے پین کارڈ اور دستاویزات کا استعمال کرکے چین سے کروڑوں روپے کا سامان خر یدا گیا تاہم ٹیکس ادا نہیں کیا گیا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے چندر کانت ورک کو  پولیس اسٹیشن میں شکایت کر نے کا مشورہ دیا ہے۔ چندرکانت ورک اس بات پر حیران ہیں کہ جب ان کا پین کارڈ ان کے پاس ہے کسی نے اس کا استعمال بیرون میں کیسے کیا؟  اور اس کے ذریعے بڑے پیمانے پر خریداری کیسے کی گئی؟ 
  اتنی موٹی رقم ادا کر نے کا نوٹس ملنے پر چندر کانت ورک نے سر کار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک عام آدمی ہیں ، معمولی تنخواہ پر کام کرتے ہیں، متعلقہ محکمہ  اس پر خصوصی تو جہ دے کر انہیں نجات دلائے۔ واضح رہے کہ الیکٹربل، اور پراپرٹی ٹیکس غلط لوگوں کے نام جاری ہوجانے کے تو کئی معاملات پیش آئے ہیں لیکن انکم ٹیکس کی جانب سے ایسا نوٹس شاید ہی کسی کو آیا ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK