Inquilab Logo

دھرم سنسد کیخلاف پولیس کی کارروائی پر سنگین سوال

Updated: January 14, 2023, 9:35 AM IST | new Delhi

سپریم کورٹ نے دہلی میں منعقدہ دھرم سنسد کیخلاف دہلی پولیس کی اب تک کی کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی ، پوچھا کہ کیس درج کرنے میں ۵؍ ماہ کی تاخیر کیوں ہوئی ؟

There were protests and demonstrations across the country against the provocation in Dharam Sansad.
دھرم سنسد میں اشتعال انگیزی کیخلاف پورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے ہوئے تھے ۔

 سپریم کورٹ نے  ملک کی راجدھانی دہلی میں ’دھرم سنسد‘ میں نفرت انگیز تقاریر  کے سلسلے میںدہلی پولیس کی نا اہلی اور اب تک کی کارروائی پر سنگین سوال اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس سخت رویے سے دہلی پولیس محکمہ میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ کورٹ نے اپنے سوالوں اور رویے کے ذریعے واضح کردیا ہے کہ وہ دھرم سنسد میں کی گئی اشتعال انگیزی سے آنکھیں نہیں موند سکتا۔ پولیس کو اس معاملے میں کارروائی کرنی ہو گی اور نفرت پھیلانے والوں پر قدغن لگانا ہو گا۔
چیف جسٹس کی بنچ میں سماعت ، تیکھے سوالات 
   چیف جسٹس کی بنچ نے دھرم سنسد کے معاملے میں اب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہ کرنے پر دہلی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کے خلاف توہین عدالت کا کیس چلانے کی اپیل پر شنوائی کرتے ہوئے  دہلی پولیس سے نہایت سخت انداز میں پوچھاکہ دھرم سنسد ۱۹؍ دسمبر ۲۰۲۱ءکو ہوئی تھی لیکن ایف آئی آر ۵؍ماہ بعد کیوں درج کی گئی؟ اس تاخیر کی وجہ بتانے کی زحمت دہلی پولیس کے افسران کریں گے یا پھر ہم سبھی کو ایک ایک کرکے عدالت میں طلب کرلیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے پوچھا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے ۸؍ماہ بعد بھی تفتیش میں کوئی پیش رفت کیوں نظر نہیں آرہی ہے؟ تفتیش کہاں تک پہنچی ہمیں اس کے بارے میں بتایا جائے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ اس معاملے میں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا؟ اور کتنے لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی ہے؟ اس کی تفصیل بھی فراہم کی جائے گی۔سپریم کورٹ نے تفتیشی افسر سے دو ہفتوں میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کر لی ہے کہ اس معاملے میں اب تک کیا اقدامات  کئے گئے ہیں وہ عدالت کو بتائے جائیں؟ عدالت کے اس رویے سے دہلی پولیس اوراس کے وکیل پانی پانی ہو گئے تھے۔ ان سے چیف جسٹس کو کوئی جواب دیتے نہیں بن پڑ رہا تھا ۔
تشار گاندھی کی عرضی تھی 
  چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے تشار گاندھی کی جانب سے داخل کردہ توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کی۔ عرضی گزار تشار گاندھی کی جانب سے کہا گیا کہ دہلی پولیس نے  عدالت میں حلف نامہ دے کر کہا ہے کہ معاملے کی جانچ جاری ہے اور ہر رخ سے تفتیش کی جارہی ہے لیکن ا س سنگین معاملے میں پانچ ماہ بعد ایف آئی آر درج ہوئی ہے،  اب تک چارج شیٹ بھی داخل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ عدالت دہلی پولیس سے سختی سے نمٹے اور جواب طلب کرے ۔
اتراکھنڈ حکومت نے جواب داخل کیا 
 گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے دہلی پولیس اور اتراکھنڈ حکومت سے  ۲؍ ہفتوں میں اپنا جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔ سماعت  کے دوران اتراکھنڈ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنا جواب داخل کر دیا ہے اور معاملے کی سماعت کرنے والی دوسری بنچ کے پاس وقت پر جواب اور کارروائی رپورٹ داخل کر دی تھی۔ اس کے باوجود عرضی گزار نے حکومت، ضلع انتظامیہ اور پولیس کے خلاف توہین عدالت کی عرضی دائر کر رکھی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ چونکہ جسٹس اجے رستوگی کی بنچ پہلے بھی اس معاملے کی سماعت کر چکی ہے، اس  لئےاسے وہاں بھیجا جا سکتا ہے۔ 
کورٹ نے مزید کیا کہا ؟
 یاد رہے کہ ۱۰؍ اکتوبر۲۰۲۲ءکو سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت اور دہلی پولیس سے حقائق پر مبنی موقف اور کارروائی کے بارے میں حلف نامہ طلب کیاتھا ۔ ساتھ ہی تشار گاندھی کی توہین عدالت کی عرضی پر بھی معلومات مانگی گئی تھی ۔سماعت کے دوران جسٹس ڈی وائی چندرچڈ اور جسٹس ہیما کوہلی نے کہا تھا کہ اس مرحلے پر وہ تشار گاندھی کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواست میں نوٹس جاری نہیں کریں گے۔تشار گاندھی کے وکیل شادان فراست علی نے عرض کیا تھا کہ متعلقہ ریاستوں کی پولیس نے تحسین  پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کارروائی نہیں کی ہے، جس نے نفرت انگیز جرائم اور ہجومی تشدد کے سلسلے میں تعزیری اور تدارکاتی اقدامات پر رہنما خطوط جاری  کئے تھے۔انہوں نے عدالت کے سامنے کہا تھا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ کیوں کہ دھرم سنسد میں تشدد کے لئے باقاعدہ حلف لیا گیا ہے جسے نظر اندازنہیں کیا جاسکتا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK