شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا مرکز سمجھنے جانے والے دہلی کے شاہین باغ دھرنا کیمپ میں اس وقت افراتفری مچ گئی جب ایک مشتبہ برقع پوش خاتون، خاتون مظاہرین کے بیچ میں بیٹھ کر ان سے احتجاج کے متعلق بہت سارے سوالات کرنے لگی۔
EPAPER
Updated: February 05, 2020, 5:12 PM IST | Agency | New Delhi
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا مرکز سمجھنے جانے والے دہلی کے شاہین باغ دھرنا کیمپ میں اس وقت افراتفری مچ گئی جب ایک مشتبہ برقع پوش خاتون، خاتون مظاہرین کے بیچ میں بیٹھ کر ان سے احتجاج کے متعلق بہت سارے سوالات کرنے لگی۔
شاہین باغ: مشتبہ برقع پوش خاتون کے شاہین باغ مظاہرے میں پہنچنے پر افراتفری
نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا مرکز سمجھنے جانے والے دہلی کے شاہین باغ دھرنا کیمپ میں اس وقت افراتفری مچ گئی جب ایک مشتبہ برقع پوش خاتون، خاتون مظاہرین کے بیچ میں بیٹھ کر ان سے احتجاج کے متعلق بہت سارے سوالات کرنے لگی۔ سوالات سن کر آس پاس کی خواتین کو اس پر شک ہوا اور اسے پکڑ کر جب اس کی تلاشی لی گئی تو اس کے پاس سے کیمرہ بھی برآمد ہوا۔اس برقع پوش خاتون کی شناخت گنجاکپور کے نام سے ہوئی ہے جو کہ یوٹیوبر ہے اور ’رائٹ نیریٹیو‘ نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتی ہے ۔ خبروں کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی ٹوئٹر پر اسے فالو کرتے ہیں۔ صحافیوں کے ذریعہ جب یہ پوچھا گیا کہ وہ کیمرہ کیوں لے کر گئی تو گنجا نے ٹال مٹول کرتے ہوئے جواب دیا کہ ’’یہ میڈیا کے لئے کوئی مسالے والی خبر نہیں ہے۔ آپ لوگ چلے جائیں۔‘‘ واضح رہے کہ دہلی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری اس احتجاج کے آس پاس پچھلے ایک ہفتے میں تین بار فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔ اتوار یکم فروری کو شاہین باغ میں اس وقت افراتفری مچ گئی تھی جب ایک نوجوان نے یہاں گولی چلادی تھی۔ اس سے دو دن پہلے ۳۰؍جنوری کو جامعہ ملیہ میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔