Inquilab Logo

شرد پوار کا سنسنی خیز دعویٰ، الیکشن کے بعد کئی پارٹیاں کانگریس میں ضم ہو جائیں گی

Updated: May 08, 2024, 11:32 PM IST | Pune

این سی پی سربراہ کے بیان سے سیاسی حلقوں میں ہلچل ،اپنی پارٹی کو ضم کرنے پر غور کرنے کا اشارہ دیا

NCP chief and country`s veteran politician Sharad Pawar has created a stir in political circles with his statement.
این سی پی سربراہ اور ملک کے تجربہ کار سیاستداں شرد پوار نے اپنے بیان سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے

 این سی پی سربراہ شرد پوار نہایت تجربہ کار اور زیرک سیاستداں ہیں۔ ملک کی سیاست پران کی گہری نظر رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  ان کے اس بیان سے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے کہ بہت جلد کئی علاقائی پارٹیاں کانگریس میں ضم ہو جائیں گی۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا این سی پی بھی ایسا ہی کریں گی؟ اس  کے جواب میں شرد پوار نے انکار نہیں کیا بلکہ اپنے ساتھیوں سے گفتگو کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آئندہ ۲؍ ۳؍ سال میں کئی علاقائی پارٹیاں کانگریس سے قریب ہو جائیں گی یا اس میں ضم ہو جائیں گی۔  ان پارٹیوں کو محسوس ہوگا کہ کانگریس میں ضم ہو جانا ہی ان کیلئے بہتر  ہے۔ ‘‘ اس پر ان سے سوال کیا گیا کہ تو کیا این سی پی بھی کانگریس میں شامل ہو جائے گی؟ شرد پوار نے اس کا  براہ راست انکار نہیں کیا البتہ کہا کہ مجھے کانگریس اور این سی پی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ دونوں ہی پرٹیاں نظریاتی طور پر گاندھی اور نہرو کی پیروکار ہیں۔ 
 شرد پوار نے پارٹی کو ضم کرنے کے تعلق سے کہا کہ  میں اس وقت کچھ نہیں بولوں گا۔  اپنے ساتھیوں سے مشورہ کئے بغیر میں کوئی بات نہیں کہوں گا۔ نظریاتی طور پر ہم کانگریس کے قریب ہیں ۔ پارٹی کے تعلق  فیصلہ سے اجتماعی رائے حاصل کرنے کے بعد کیا جائے گا۔ شرد پوار نے اس دوران بی جے پی کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی ایک بڑی تعدادمودی اور بی جے پی کو پسند نہیں کرتی۔ اس طرح کی پارٹیاں اب متحد ہوتی جا رہی ہیں۔ ملک کا موڈ مودی کے خلاف ہوتا جا رہا ہے   اور ہم گاندھی اور نہرو کی پیروی کرنے والے لوگ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
  شرد پوار نے کہا کہ ۲۰۱۹ء  اور ۲۰۲۴ء کے الیکشن میں کافی فرق ہے۔ اس بار نوجوانوں کی اکثریت اپوزیشن کے ساتھ ہے۔ اس بار صورتحال ۱۹۷۷ء والی ہو سکتی ہے جب جنتا پارٹی نے حکومت بنائی تھی۔ پوار نے یاد دلایا کہ اس وقت بھی یہی ہوا تھا کہ الیکشن کے بعد مختلف پارٹیوںنے مل کر  ایک نیا اتحاد قائم کیا تھا اور حکومت بنائی تھی۔این سی پی سربراہ نے کہاکہ اس وقت بھی وزیراعظم کا نام پہلے سے طے نہیں تھا۔ بطور وزیر اعظم مرار جی دیسائی کا نام بعد میں طے کیا گیاتھا۔ یہ اس وقت بھی ہوا تھا اور اس وقت بھی یہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK