مسلم فریق نے مدلل انداز میں اپنا موقف پیش کیا اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مقدمہ سماعت کے قابل ہی نہیں
EPAPER
Updated: May 27, 2022, 8:24 AM IST | varanasi
مسلم فریق نے مدلل انداز میں اپنا موقف پیش کیا اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مقدمہ سماعت کے قابل ہی نہیں
گیان واپی مسجد احاطہ میں شرنگار گوری کی مستقل پوجاکی اجازت دینے کیلئے داخل کی گئی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں، اس پر جمعرات کو ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجئے کمار وشویش کی عدالت میںبحث کا آغاز ہوا جس کے دوران مسلم فریق نے مدلل انداز میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ شرنگار گوری کی مستقبل پوجا کی اجازت طلب کرنے والی پٹیشن قانوناًکورٹ میں شنوائی کے قابل ہی نہیں ہے۔
عدالت نے پہلے مسلم فریق کی دلیلیں سنیں جس نے پٹیشن کی مخالفت کے ساتھ ہی ساتھ شیولنگ ملنے کی باتوں کو بھی محض افواہ قرار دیا۔ ا س دوران کچھ مواقع ایسے بھی آئے جب مسلم اور ہندو فریق کے وکلاء کے درمیان بحث تلخ ہوگئی ۔ دونوں فریقین کی باتیں سننے کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت کیلئے پیر۳۰؍مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ امید ہے کہ پیر کو بھی مسلم فریق کے ذریعہ کچھ دلائل پیش کئے جائیں گے۔ امکان ہے کہ پیرکو ہی عدالت اس بات کا فیصلہ بھی سنادے کہ فریق مخالف کی پٹیشن قابل سماعت ہے یا نہیں۔
اس معاملے پر جمعرات کو عدالت میں تقریباً ۲؍گھنٹےسماعت ہوئی جس میں زیادہ وقت مسلم فریق کو اپنی باتیں کورٹ کے سامنے پیش کرنے کیلئے ملا۔ مسلم فریق کی طرف سے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل نے صاف طور پر ضابطہ فوجداری کے رُول۷، آرڈر ۱۱؍ کا حوالہ دیتے ہوئے مقدمہ کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل ابھئے ناتھ یادو کا کہنا تھا کہ ہندو فریق کا یہ مقدمہ پوری طرح سے غیر مجاز ہے۔ اس لیے اسے ضابطہ فوجداری کے رُول۷، آرڈر ۱۱؍ کے تحت خارج کردیا جانا چاہیے۔ ہندو فریق کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل ہری شنکر جین نے مبینہ شیولنگ کی برآمدگی کا تذکرہ کرتےہوئےگیان واپی مسجد کی مذہبی حیثیت پر سوال کھڑے کرنے کی کوشش کی تاکہ کورٹ اس معاملے کو پلیس آف ورشپ ایکٹ کی بنیاد پر خارج نہ کرے۔