یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے مغربی خطے دارفورمیں مسالیت نامی غیر عرب برادری کےقتل عام کی مذمت کی
EPAPER
Updated: November 13, 2023, 11:35 PM IST
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے مغربی خطے دارفورمیں مسالیت نامی غیر عرب برادری کےقتل عام کی مذمت کی
یورپی یونین نے سوڈان کے مغربی دارفورخطے میںبڑھتے ہوئے تشدد اوربحران پرتشویش کااظہار کیا ہے۔سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں فوج سے بغاوت کرنے والے شعبے کے جنگجوؤں کے ہاتھوں مبینہ نسل کشی اور قتل عام کی مہم کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کے مارے جانے کی اطلاعات پر پریشانی اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔واضح رہےکہ سوڈان میںیہ تنازع اپریل میں اس وقت شروع ہوا تھا جب سوڈان کی فوج کی ایک ٹکڑی نے بغاوت کردی تھی ۔ یہ سوڈان کا نیم فوجی دستہ ہے جو پہلے حکومت کے ہی ما تحت تھالیکن مرکزی فوج سے بغاوت کے بعد اس کی پُر تشدد سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی’ اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ چیف جوزپ بوریل نے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ’’ یہ نسلی کشی کی وسیع تر مہم کا حصہ ہے اور سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسیز(آر ایس ایف) کے اس عمل کا مقصد مغربی دارفور سے غیر عرب مسالیت برادری کو ختم کرنا ہے اور یہ جون میں ہونے والے بڑے پیمانے پر تشدد کے بعدتازہ تشدد کی پہلی لہر ہے۔‘‘اپریل کے بعد سے فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کی حامی افواج ان کے حریف اور سابق نائب محمد حمدان ڈگلو کی زیر سربراہی لڑنے والی آر ایس ایف کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔
یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا کہ معتبر عینی شاہدین کی اطلاعات ہیں کہ مغربی دارفور کے علاقے اردمتا میں آر ایس ایف اور اس سے منسلک جنگجوؤں کی جانب سے کیے گئے حملوں کے دوران صرف ۲؍ دنوں کے دوران مسالیت برادری کے ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ تعداد اقوام متحدہ کی پناہ گزیں ایجنسی کی طرف سے پیش کی گئی تعداد سے زیادہ ہے جس کے مطابق حملوں میں۸۰۰؍افراد مارے گئے تھے اور اردمتا میں بے گھر افراد کے کیمپ میں ۱۰۰؍پناہ گاہوں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔سوڈان کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی کوآرڈی نیٹر کلے مینٹائن نکویتا سلامی نے آبروریزی کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت برا ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ دارفور میں ایک مرتبہ پھر۲۰۰۰ءکی دہائی میں ہونے والی نسل کشی اور قتل عام کو دہرایا جا سکتا ہے۔
یورپی یونین نے زور دیا کہ شہریوں کی حفاظت کرنا سوڈان کے متحارب فریقوں کا فرض ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عملی کارروائی کیلئے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ دارفور میں جو کچھ ہو رہا ہے، عالمی برادری اس پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی اور اسے خطے میں ایک اور نسل کشی کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ کے محتاط اندازے کے مطابق سوڈان کے تنازع میں اب تک۱۰؍ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنگ کے سبب سوڈان میں۴۸؍ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ مزید۱۲؍ لاکھ افراد پڑوسی ممالک میں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔