Inquilab Logo

ریگولر ڈیوٹی کیساتھ بی ایل او کی اضافی ذمہ داری دینے سے اساتذہ ناراض

Updated: June 20, 2023, 10:33 AM IST | saadat khan | Mumbai

تعلیمی تنظیم کےبقول ٹیچرز کے پاس طلبہ کو پڑھانےکےعلاوہ اسکول میں دیگر کام ہوتےہیں جن کےبعد بی ایل او کی ڈیوٹی کرنا ممکن نہیں ،ڈیوٹی نہ دینے کی اپیل

The teachers have also been instructed to perform the responsibility of Booth Level Officer (BLO). (File Photo)
اساتذہ کو بوتھ لیول آفیسر(بی ایل او) کی ذمہ داری بھی اداکرنےکی ہدایت دی گئی ہے۔(فائل فوٹو)

اسکول شروع ہوتےہی  مضافاتی ضلع الیکشن ڈپارٹمنٹ نے امدادیافتہ نجی اسکولوںکے اساتذہ کو بوتھ لیول آفیسر(بی ایل او) کی ذمہ داری ادا کرنے کی  ہدایت دی ہے۔ اسکول شروع ہونے سے قبل اور ختم ہونےکے بعد اور سنیچر اور اتوار کو یہ اضافی ڈیوٹی کرنےکی ہدایت  دی گئی ہےجس سے اساتذہ ناخوش ہیں۔یہ ڈیوٹی اسکول کے ریگولر ڈیوٹی کےبعد کرنی ہے جس کیلئے انہیں کسی طرح کی مراعات نہیں دی جائے گی نہ ہی ان کا پروموشن کیاجائےگا۔ تعلیمی تنظیموں کے مطابق ریگولر اسکول کےبعد اساتذہ کو اسکول میں دیگر تعلیمی سرگرمیاں انجام دینی ہوتی ہیں۔لیکن الیکشن کمیشن  ان باتوں کو نہیں سمجھ رہاہےبلکہ بی ایل او کی ڈیوٹی سے منع کرنے پر نوٹس دیئے جانے کی دھمکی دی جاتی ہے۔واضح رہےکہ  ۷۰؍ فیصد اساتذہ بیرون ممبئی سے آتے ہیں  جن میں خواتین ٹیچرکی اکثریت ہے۔ ایسےمیں اگر وہ ریگولر ڈیوٹی کےبعد بی ایل او کی ڈیوٹی کرتی ہیں تو وہ گھر کب لوٹیں گے۔لہٰذا اساتذہ کو بی ایل او کی ڈیوٹی نہ دی جائے ۔
 دہیسر کے آر جے بی امرجیوتی ہائی اسکو ل میں ۶؍ڈویژن ہیں جن میں ۸؍ٹیچر تدریسی ذمہ داری ادا کررہےہیں۔ان میں سے ۶؍ ٹیچروںکو بی ایل او کی ڈیوٹی دی گئی ہے۔ یہاں کے ٹیچروںکا کہنا ہے کہ اگر ۸؍میں سے ۶؍ٹیچر بی ایل او کی ڈیوٹی کریں گے توبچوںکو پڑھائے گاکون؟ اسکول میں بچوںکو پڑھانے کا وقت ساڑھے ۵؍گھنٹے ہے ۔اس کےبعد اسکول کے دیگر کام ہوتےہیں۔ ان کام کوکرنےکےبعد بی ایل او کی ڈیوٹی کرنا دشوارکن ہے۔ 
  اسی طرح کھار کے بی پی ایم ہائی اسکول جہاں ۱۲؍ڈویژن میں ۱۹؍اساتذہ طلبہ کو پڑھاتےہیں، یہاں کے سبھی اساتذہ کو بی ایل او کی ڈیوٹی کرنےکا فرمان جاری کیاگیاہے۔ اس کی مخالفت یہاں کے ٹیچروںنے کی ہے۔اس ضمن میں یہاں کے ہیڈ ماسٹر نے الیکشن کمیشن کو لیٹر دیاہے جس میںانہوںنے بی ایل او کی ڈیوٹی دیئے جانےکی مخالفت کی ہےاور اس حکم منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہناہےکہ ٹیچر صبح ۶؍بجے سے دوپہر ۲؍ بجے تک ڈیوٹی کرتےہیں۔بعدازیں اپنی جماعت کے کمزور طلبہ کو اضافی وقت میںپڑھانے کا کام کرتےہیں ۔ اس کےبعد  ان سے بی ایل او کی ڈیوٹی کرائی جاتی ہے تو یہ مناسب نہیں ہے۔
  بوریولی مغرب میں واقع رام کرشنا ہائی اسکول کے ۹؍ ٹیچروںمیں سے ۴؍ٹیچروںکو مئی کے مہینہ میںبی ایل او کی ڈیوٹی دی گئی تھی۔ ان ٹیچروںکاکہناہےکہ ہم اب تک ۴۰۰؍تا ۴۵۰؍ووٹروں کے آدھار کارڈ کو الیکشن کارڈ سے جوڑنے کا کام کرچکےہیں۔ اس دوران ہم نے سنیچر اوراتوار کے چھٹی والے دن بھی کام کیاہے۔ اب اسکول شروع ہوگئے ہیں۔ ایسےمیں بھی ہمیں بی ایل اوکی ڈیوٹی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ چنانچہ اگر ہم بی ایل او کی ڈیوٹی کرتےہیں توبچوںکو پڑھائیں گے کب ؟
 اس ضمن میں مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد ممبئی کے کارگزار صدر شیوناتھ دراڈے نے انقلا ب کو  بتایاکہ ’’ حکومت اساتذہ سے غیر تعلیمی کام نہ کروانےکا  دعویٰ تو کرتی ہے لیکن ان سے متواتر اس طرح کا کام کروایاجارہاہے۔ جس کی تازہ مثال مضافاتی علاقے کے الیکشن کمیشن کی طرف سے امدادی اسکولوں کے اساتذہ کو اسکول ڈیوٹی کےساتھ بی ایل او کی ڈیوٹی کرنےکی ہدایت  ہے۔ اسکول شروع ہونے سےقبل اور ختم ہونےکےبعد  سنیچر ،اتوار اور دیگر چھٹی والے دن بھی یہ ڈیوٹی کرنی ہے۔ الیکشن کمیشن کو سمجھنا چاہئےکہ اسکول کے اوقات کےبعد اساتذہ کو متعدد تعلیمی اور غیر تعلیمی کام کرنےہوتےہیں۔ ان کاموںکو کرنےکےبعد وہ فری ہوتےہیں۔ اس کےبعد اگر وہ بی ایل او کی ڈیوٹی کریں گے تو پھر گھر کب لوٹیں گے۔ اگر اساتذہ اسکول کےقریب رہائش پزیر ہوںتواس کام کو کرنے پراکتفا کر سکتے ہیں لیکن      ۷۰؍فیصد اساتذہ بیرون ممبئی سے آتےہیں۔ان میں خواتین ٹیچرکی اکثریت ہے۔ اگر وہ ریگولر ڈیوٹی کےبعد بی ایل او کی ڈیوٹی کرتےہیں تو پھر وہ گھر کب لوٹیں گے۔لہٰذا اساتذہ کو بی ایل او کی ڈیوٹی نہ دی جائے ،یہی ہمارا مطالبہ ہے۔ ‘‘
  انقلاب کے استفسار پرانہوںنے کہاکہ ’’ اسکول میں اساتذہ کی ڈیوٹی ۶؍گھنٹے کی ہے۔ جن میں سے ساڑھے ۵؍گھنٹے وہ طلبہ کو پڑھاتےہیں اور آدھا گھنٹہ وقفہ ہوتاہے۔ لیکن عموماً ہر ٹیچر روزانہ اسکول میں اضافی کاموں کیلئے ۲؍گھنٹہ ںسرف کرتا ہے۔ ساتھ ہی بی ایل او کی ڈیوٹی کرنےوالے اساتذہ کو اضافی مراعات نہیں دی جاتی ہے ۔ سال بھر بی ایل او کی ڈیوٹی کرنے والے ٹیچرکو ۷؍ ہزارروپے کا الائونس دیاجاتاہے۔ جہاں تک بی ایل او کی ڈیوٹی کرنےوالے اساتذہ کو پروموشن دیئے جانےکا سوال ہے ، اس طرح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK