Inquilab Logo

نجی اسکولوں میں بدعنوانی کو روکنے کیلئے محکمہ تعلیم کا نئے ضوابط کا اعلان

Updated: January 29, 2023, 9:44 AM IST | saadat khan | Mumbai

اب داخلے کیلئے ایک کے بجائے ۲؍فارم پُر کئےجائیں گے، فارم پر طالب علم کے علاوہ والد کی تصویر اورآدھارکارڈلازمی ، خاطی اسکول کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ

A school in Ratnagiri where only a few children are sitting and studying while most schools have many children on the register.
رتناگیری کے ایک اسکول کامنظر جہاں چند ہی بچے بیٹھ کر پڑھائی کررہے ہیں جبکہ اکثر اسکولوں میں رجسٹرپر بہت سے بچے ہوتے ہیں

:محکمۂ تعلیم نے بالخصوص نجی اسکولوں میں ہونےوالی بدعنوانی روکنےکیلئے طلبہ کے داخلے سے متعلق نیافرمان جاری کیاہے۔ جس کے مطابق داخلے کیلئےایک کےبجائے ۲؍فارم پُر کئے جائیں گے۔ فارم پر طالب علم کے علاوہ والد کی تصویر لگائی جائے گی اورداخلے کیلئے طلبہ کے ساتھ والد کا آدھارکارڈہونا لازمی ہوگا۔جن اسکولوں میں داخلے کی کارروائی میں بدعنو انی پائی جائے گی ان  کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
 واضح رہےکہ بیڑکےمتعدد نجی اسکولوںمیں طلبہ کی فرضی تعداد دکھاکر لاکھوں روپے کی سرکاری مراعات حاصل کرنےکی بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیاتھا۔ اس ضمن میںایک عرضداشت( جس کا نمبر ۱۸؍ ۲۰۱۲ء ہے) داخل کی گئی تھی۔جس پر ۴؍اپریل ۲۰۲۲ء کو اورنگ آباد ہائی کورٹ نے اسکولوںمیں ہونےوالی بدعنوانی روکنے کیلئےایک کمیٹی تشکیل دینےکا حکم جاری کیاتھا۔کورٹ کی ہدایت پر سبکدوش جج پی وی ہرداس کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی گئی۔اس کمیٹی نے اسکولوںمیں ہونےوالی بدعنوانیوںکو روکنےکیلئےجو سفارشات پیش کی ہیں،ان کو یکم جولائی ۲۰۲۲ ء کو اورنگ آباد ہائی کورٹ کو سونپ دیاگیا تھا۔ ریاستی حکومت نے ان سفارشات کو قبول کرلیاہے۔ جن کی بنیاد پر اب اسکولوںمیں طلبہ کے داخلے کئے جائیں گے۔  پرائیویٹ اسکولوںمیں ہونےوالی بدعنوانی روکنے کیلئےاب داخلے کی کارروائی سخت کردی گئی ہے۔نئے ضابطےکےمطابق اسکول انتظامیہ کمیٹی اب اسکولی امور کےساتھ طلبہ کے داخلے کی بھی نگرانی کرےگی۔ داخلے کیلئےپہلے ایک فارم پُر کیاجاتاتھا مگر اب ۲؍فارم پُرکئے جائیںگے۔ ایک داخلہ فارم اسکول میں ہوگا۔ دوسرا فارم اسکول مرکزی سربراہ کے دفتر میںجمع کیاجائےگا۔ داخلے فارم  پر اب طالب علم کےعلاوہ اس کےوالد کی بھی تصویر لگائی جائےگی۔طلبہ اور ان کےوالددونوں کا آدھار کارڈ ہونا ضروری ہوگا۔پہلے صرف طلبہ کے آدھار کارڈ پر داخلہ دےدیاجاتاتھا۔لیکن اب والد کا بھی آدھار کارڈ ہونا ضروری ہے۔جن طلبہ کےوالد کاآدھار کارڈ نہیں ہوگا، انہیں عارضی طورپر داخلہ تو دے دیاجائے گا مگر ان کے والد کو ایک مقررہ مدت میں اپنا آدھارکارڈ جمع کرواناہوگا۔اسی طرح داخلےمیں ہونےوالی بدعنوانی پر قابو پانے کیلئے علاقائی تعلیمی افسران کو ہدایت دی گئی ہےکہ سال میں کم ازکم ۲؍مرتبہ وہ اسکول کا دورہ کریں گے۔ اس دوران اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد اوررجسٹرمیں درج طلبہ کی تعداد کی جانچ کرنےکےعلاوہ طلبہ کا درج شدہ نام اور ان کی عمر وغیرہ کی بھی جانچ کی جائےگی۔جانچ کےدوران کسی طرح کی بدنظمی کے سامنے آنے پر ان افسران کو متعلقہ اسکول کے دستاویزات کو ضبط کرنے کااختیار ہوگا۔ علاوہ ازیںاسکولوںکو مہینےبھرکی کارگزاری کی تفصیلات مہینے کےآخر میں مقامی تعلیمی افسران کو فراہم کرنی ہوگی۔ ان ایجوکیشن افسران کو یہ بھی اختیار دیاگیاہےکہ جن اسکولوں میںبدنظمی پائی جاتی ہے۔وہ ان اسکولوںکی گرانٹ روکنےاور ان کا لائسنس منسوخ کرنےکی شکایت حکومت سےکرسکتےہیں۔مہاراشٹر اسٹیٹ ہیڈماسٹراسوسی ایشن کے صدر مہندر گنپولےنےاس تعلق سے اپنے بیان میں کہا کہ ’’محکمۂ تعلیم نے داخلے سےمتعلق جو نئی شرائط نافذکی ہیں، وہ تعلیمی پالیسی اور آر ٹی ای کی خلاف ورزی کرتاہے۔ کسی طالب علم کو آدھار کارڈنہ ہونےکی بناپڑھائی سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔ اگر کچھ اسکولوںمیں بدعنوانی ہورہی ہے تو اس پرکارروائی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔لیکن ان کی وجہ سے بچوںکو تعلیم سے دور نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK