Inquilab Logo

دینی مدارس کے طلبہ کا روکا جانا باعث ِ تشویش

Updated: June 02, 2023, 7:58 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

پہلے کولہاپور اور اب بھساول میں طلبہ کے پولیس تحویل میں لئے جانے پر رابطہ ٔ مدارس کے ذمہ داران نے بھی تشویش کااظہار کیا، جلد میٹنگ

A demand letter was presented to Railway Divisional Security Commissioner Srinivas Rao
ریلوےڈویژنل سیکوریٹی کمشنرسرینواس راؤ کو مطالباتی مکتوب پیش کیاگیا

تعطیلات کے بعد دینی  مدارس میں  اپنی تعلیم جاری رکھنے یا تعلیمی سلسلہ شروع کرنے  کیلئے مہاراشٹر کے مختلف علاقوں  میں آنے والے   کمسن طلبہ کے کم از کم ۳؍ گروپس کو کولہاپور اور بھساول میںتحویل میں لئے جانے اورانہیں  لانے والے ذمہ داران پر اغوا کا الزام لگنے کے بعد  اہل مدارس اور طلبہ والدین  میں تشویش پائی جارہی ہے۔ محض ۱۲؍ دنوں کے وقفہ میں  اس طرح   کے  ۲؍ واقعات نے  مہاراشٹر کے رابطہ ٔ مدارس اسلامیہ کو بھی فکر مند کردیا ہے جس نے جلد ہی اس سلسلے میں میٹنگ  منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
   یادرہے کہ پہلے کولہاپور میں  ایک ٹرک  میں  محو سفر۶۳؍ مسلم بچوں کو  پولیس نے اس وقت اپنی  تحویل میں لےکر چلڈرن ہوم بھیج دیا جب  چند شرپسندوں نے اتنی بڑی تعداد میں کرتا پائیجامہ  میں  ملبوس  اور سروں پر ٹوپی لگائے ہوئے بچوں کو دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔  ۸؍ سے ۱۵؍ سال کی عمر کے ان بچوں کے جواب کو اطمینان بخش نہ قرار دیتے ہوئے ان کے اغواء کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے  پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لیا اور چلڈرن ہوم بھیج دیا۔ایسا ہی واقعہ گزشتہ دنوں بھساول میں پھر پیش آیا جب دان پور پونے ایکسپریس  میں سفر کے دوران  بھتیندر  پاٹھک  نامی  ایک شخص نے جو پیشے سے وکیل ہے،  نے بہت سارے بچوں کو محض دو ایک افراد کی نگرانی میں سفر کرتے ہوئے دیکھا تو جی آر پی کو ٹویٹ کرکے اس کی اطلاع  دے ڈالی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ٹرین کو راستے میں رُکوا کر پولیس نے  دو گروپ میں سفر کررہے  ۶۹؍ بچوں کو نہ صرف اپنی تحویل میں لے لیا بلکہ ان کے ساتھ سفرکرنے والے مدارس کے ذمہ داران کو بھی  ’اغوا‘ کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ 
   اس طرح کے واقعات سے بچنے کیلئے   احتیاطی تدابیر کا اختیار کرنا ضروری ہے۔اس سلسلے میں   انقلاب  نے  رابطہ ٔ مدارس اسلامیہ ممبئی وتھانہ کے ترجمان اورمدینۃ المعارف کے مہتمم مولانا عبدالقدوس شاکر حکیمی سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے  تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سے مسلمانوں اوراہل مدارس کی شبیہ داغدار ہوتی ہے۔ ‘ ‘  انہوںنے بتایا   کہ  اس سلسلے میں جلد میٹنگ کی جائے گی۔   مولانا نے کہا کہ ’’بہترتو یہی ہے کہ کم عمر بچوں کووالدین اپنے علاقے کے ہی مدارس میںتعلیم دلوائیںاور اگر باہربھیجنے کی ضرورت ہوتوپوری کاغذی تیاری اورکسی معتمد کے ساتھ بھیجیں تاکہ ایسی صورتحال سےبچا جاسکے۔ ‘‘ 
  ریلوے کے سابق پولیس کمشنر اورپونے میںموجودہ آئی جی ٹرانسپورٹ قیصر خالد نے بتایا کہ ’’ قانونی طریقہ یہ ہےکہ کسی بھی کم عمر بچے کووالدین کےعلاوہ کسی اورکے سپرد نہیںکیا جاسکتا۔ اگر ایسی ضرورت ہوتواس کا طریقہ یہ ہے کہ والدین ایک افیڈیویٹ بنوائیںجس میںیہ لکھا جائے کہ فلاں صاحب کے ساتھ وہ اپنے بچے کوتعلیم حاصل کرنے کی غرض سے فلاں علاقے کے ادارے میںبھیج رہے ہیں۔ اس کے ساتھ لے جانے والے کی تصویر بھی اس پر موجو دہو اوروالدین اپنا فون نمبردرج کریںکہ اگر کسی شخص کو کوئی شبہ یا ضرورت ہوتووہ اس سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی بتایاکہ’’ قانونی ضابطہ یہ ہے کہ اگربچے کی عمر ۱۸؍سال سے کم ہے اور اسے کسی اورکے ساتھ لانے کی وجہ سے پولیس اپنی تحویل میںلیتی ہے تواسے یا توچلڈرن ہوم میں رکھا جائے گا یا پھر والدین کے حوالے کیا جائے گا ، کسی اورکے حوالے بچے کونہیںکیا جاسکتا ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ویسے بھی اب حالات اورجدید ٹیکنالوجی کے پیش نظر سفر کے دوران مدرسے والوں کومزیدمحتاط رہنا چاہئے تاکہ ایسے  واقعات پیش نہ آئیں۔‘‘ 

 

studentt Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK