Inquilab Logo

بی ایم سی اسکولوں کے اساتذہ کی محنت رنگ لائی،۱ء۲؍ لاکھ طلبہ کا داخلہ

Updated: July 24, 2022, 10:36 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

اساتذہ نےگھر گھرجاکر والدین کو سمجھایا اوربچوں کو اسکول میں داخل کرانے پر راضی کیا، اسکول میں زیر تعلیم بچوں کی نشاندہی پر بھی دیگر بچوں سے رابطہ کیا گیا

Admission to BMC schools in large numbers is expected to further improve their condition (File Photo).
بڑی تعداد میں بی ایم سی اسکولوں میں داخلے سے ان کی حالت میں مزید بہتری کی امید ہے(فائل فوٹو)

میونسپل اسکولوںمیںطلبہ کی کم ہوتی تعداد کےپیش نظر میونسپل کارپوریشن کےمحکمہ تعلیم کی جانب سے ’’شالا پرویش بھت پھیری ‘‘ (اسکول میں دوبارہ داخلہ کی مہم)‘کےذریعہ اس سال ایک لاکھ نئے بچوں کو تمام میڈیم کے اسکولوںمیںداخلہ دلانےکیلئےمہم شروع کی گئی تھی۔ اساتذہ کی محنت رنگ لائی اور انھوں نے ایک لاکھ ۲۰؍ ہزارسے زائد بچوں کو اسکولوں میں داخلہ دلانے میں کامیابی حاصل کی۔ ان میں سب سے زیادہ انگلش میڈیم ، دوسرے نمبرپرہندی،تیسرے نمبر پر مراٹھی اورچوتھے نمبر پراردوہے۔یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم کیلئےپرائیویٹ اسکولوں کی طرف بھاگ رہےہیں ایسے ماحول میں  میونسپل اسکولوںمیں طلبہ کی تعداد کافی بڑھی  ہے۔ اسلئے انقلاب نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ایسا کیوںکر ممکن ہوا؟اور اس کے پیچھے کن لوگوں کی محنت شاقہ شامل ہے؟ 
 کرلا میں مقیم میونسپل کاپوریشن اسکول کے ایک معلم نے اس سلسلے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مارچ، اپریل، مئی اور جون کے مہینوں میں بی ایم سی کے تمام ۸؍ اردو، ہندی ، انگریزی،  مراٹھی ،گجراتی تمل ، تیلگو،  اور کنڑ میڈیم اسکولوں کے اساتذہ کے تمام ٹیچرس نے روزانہ اپنے علاقےکی گلیوں میں گھوم گھوم کر بی ایم سی اسکولوں میں بچوں کو داخلہ دلانے کے تعلق سےکافی محنت کی ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ممبئی اور مضافاتی علاقوں میںواقع تمام میونسپل اسکولوںمیں ایک لاکھ۲۰؍ ہزار سے بھی زیادہ بچوں کے داخلہ لینے میں کامیابی حاصل ہوئی۔انھو ں نےمزید کہا کہ اس دوران اساتذہ نے اسکول نہ آنے والے بچوں کو والدین کو بتایا کہ بی ایم سی اسکولوں میں  مفت  تعلیم ملے گی۔ اس کے علاوہ  بچوں کو تعلیم حاصل کرنےکیلئے بی ایم سی کے ذریعہ مفت۲۷؍ سامان دیئے جائیںگے جن میں کتابیں ، کاپیاں ، یونیفارم  بستہ، جوتے موزے اور چھتری وغیرہ شامل ہیں  ۔مالونی کے اردو اسکول میں بحیثیت معلم کام کرنے والےجاوید ناڈکر نے بتایا کہ بی ایم سی اسکولوں میں طلبہ کی کم ہوتی تعداد کے پیش نظر بی ایم سی ایجوکیشن انتظامیہ نے ’شالا پرویش پربھات پھیری‘ کےتحت زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں داخلہ دلانے کیلئے ایک مہم شروع کی تھی۔اس مہم کے تحت طلبہ اسکول میں بچوں کو داخلہ دلانے کیلئے اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کی مدد سے محلوں میں جاکرگھروں پر دستک دے کر بچوں کو اسکول لانے کی کوشش کرتےتھے۔ انھوں نے بتایا کہ اسکولوں میں زیر تعلیم  بچے بھی جو بچے اسکول نہیں آتے تھے ، ان کی نشاندہی کرتےتھے۔ اس کے بعد علاقے  کے سماجی کارکنان اورتنظیموں کی مدد  سے ان  بچوں تک پہنچنے کی کوشش کی جاتی جو کسی بھی وجہ سے اسکول نہیں آتے تھے ۔ 
 انھوں نے مزید کہا کہ یہ مہم  اپریل ۲۰۲۲ء سے شروع کی گئی تھی اور اب بھی جاری ہے لیکن علاقوں میں ٹیچر نہ جاتے ہوئےاب اسکولوں کے طلبہ کی مدد سےان کے والدین سے رابطہ قائم کرکے داخلہ دلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ بی ایم سی اسکول کی ایک معلمہ نے کہا کہ جو اساتذہ صبح کےاوقات میں  اسکول جاتے تھے وہ دوپہر کے اوقات میں بچوں کی تلاش میں محلوں کی گلیوں میں جاتے تھے اور جو ٹیچر دوپہرکو اسکول میں پڑھانے آتے تھے ، وہ صبح کے وقت بچوں کے داخلے کی تلاش میں گلیوں میں جاکر بچوں کے والدین کو سمجھاتے تھے   ۔ بچوں میں تعلیم کی اہمیت اور ان کے مستقبل کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی جاتی تھی۔اس کے علاوہ انھیں یہ بھی بتایا جاتا تھا کہ ان کے بچوں کی تعلیم مفت ہے اور اس کے کھانے کا بھی انتظام ہوجائے گا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی ایم سی اسکول میں اس سال ایسے بھی طلبہ نے بھی داخلہ حاصل کیاجو پرائیویٹ اسکول چھوڑچکےہیں۔لاک ڈاؤن میں ۲؍ سال تک  آن لائن پڑھائی کے نام پر طلبہ سے فیس لی گئی ۔ اس سے وہ ناخوش ہیں اور کئی طلبہ نے فیس ادا نہیں کی تو انھیں اسکول سے یا تو نکال دیا گیا  یا پھر وہ اسکول چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔کچھ ایسےبچےبھی ہیں جن کے والدین نےبے روز گار ہونے پر مجبوراً پرائیویٹ اسکول سے بچوں کو نکال لیا ۔ 
 گوونڈی سے ایک ٹیچر نے کہا کہ چوں کہ بی ایم سی کےذریعہ پہلے انگریزی میڈیم اسکول نہیںتھے۔اس لئےبی ایم سی اسکول میں داخلہ نہ دلاکر ان کے والدین  انگریز ی میڈیم کی طرف راغب ہوگئے تھے۔اب   چند برسوںکے دوران تقریباً تمام علاقوں میں بی ایم سی کے انگریزی میڈیم کے اسکول قائم کردیئے گئے ۔ نیز سی بی ایس سی بورڈبھی شروع کردیا گیا ہے ۔ اس لئے بھی بچوں کے والدین  اور سرپرستوں نے بی ایم سی اسکولوں میں داخلہ دلانے میں دلچسپی دکھائی ہے۔البتہ جن بنیادی چیزوںکی وجہ سے یہ کامیابی ملی ہے اس میں انتظامیہ کی مبینہ لاپروائی سے طلبہ کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے اساتذہ میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔    انھوں نے مزید کہا کہ  افسوس ہے کہ جولائی مہینہ ختم ہورہا ہے اورطلبہ ملنے والی ۲۷؍ اشیا بچوں کو سامان نہ ملنے سے ان کا نقصان ہورہاہے اور ایک ایک کاپی میں طلبہ کئی  زبانوںکےمضامین لکھنے پر مجبور ہیں بچے  صرف پڑھتے ہیںکاپی نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لکھتےنہیں۔میونسپل اسکولوں میں زیادہ تر غریب بچے ہی آتے ہیں۔ جن کی مالی استطاعت ایسی نہیںکہ وہ کاپیاں وغیرہ خرید سکیں ۔ اس ضمن میں نمائندہ انقلاب کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بی ایم سی ایجوکیشن افسر راجیش کنکال ، ڈپٹی ایجوکیشن افسرراجوتڈوی اور ایڈمنسٹریٹیو افسر جادھو نے داخلہ سے متعلق اعدادوشمار بتائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ تمام بچوں کو بہتر تعلیم دی جائے۔

BMS School Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK