Inquilab Logo

دہلی میں کسان مہا پنچایت، ایک اور تحریک کا انتباہ

Updated: March 21, 2023, 12:27 AM IST | new Delhi

رام لیلا میدان میں ہزاروں کسانوں کے احتجاج کے بعد نمائندہ وفد کی وزیر زراعت سے ملاقات ، مایوسی ہاتھ لگنے پر اعلان کیاکہ ’’یہ حکومت تحریک کے بغیر ایم ایس پی نہیں دیگی‘‘

Farmer leader Rakesh Tiket addressing the Maha Panchayat at Ramlila Maidan. (PTI)
کسان لیڈرراکیش ٹکیت رام لیلا میدان میں مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے۔ ( پی ٹی آئی)

 دہلی میں پارلیمنٹ سے محض ۵؍ کلومیٹر کی دوری پر رام لیلا میدان میں  کسان مہا پنچایت  کےا نعقاد کے بعد سنیوکت کسان مورچہ نے مودی سرکار کو ایک اور تحریک کی دھمکی دی ہے۔ کسان مورچہ نے متنبہ کیا ہے کہ  اگر ایم ایس پی کی قانونی ضمانت سمیت وہ تمام مطالبات  جوزرعی قوانین کی منسوخی  کے بعد کسان تحریک کو موخر کئے جانے کے وقت تحریری طور پر کئے گئے تھے، پورے نہ ہوئے تو کسانوں  کے پاس ایک بار پھر سڑکوں پر اترنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ 
۱۵؍ رکنی وفد کی وزیر زراعت سے ملاقات
  رام لیلامیدان میں کسانوں کی مہا پنچایت سے خطاب کرنے کے بعد کسان مورچہ کے ۱۵؍ رکنی نمائندہ وفد نے مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر سے ملاقات کرکے انہیں حکومت کے وعدے  اور یقین دہانیاں یاد دلائیں۔ کرشی بھون میں پیر کی دوپہر ہونے والی اس ملاقات  کے تعلق سے  وفد میں شامل درشن پال سنگھ نے بتایا کہ ’’کئی ایسے معاملات ہیں جو حل نہیں ہوئے اوران کیلئے ایک اور آندولن کی ضرورت ہے۔‘‘
سڑکوں پر اترنے کی تیاری
 دہلی میں  آئندہ ماہ موجودہ مہا پنچایت سے بھی بڑی مہا پنچایت کا اعلان کرتے ہوئے   درشن پال سنگھ نے بتایاکہ ’’ ہم ۳۰؍ اپریل کو پھر دہلی میں میٹنگ کا انعقادکریں گے ۔ہم تمام کسانوں  اور کسان تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کی تیاری کیلئے اپنی اپنی  ریاستوں  میں  ریلیوں اور کسان پنچایتوں کا انعقادکریں۔‘‘
’ احتجاج پر مجبور کیا جارہاہے‘
  سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈر نے رام لیلا میدان میں مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم روز روز احتجاج نہیں کرنا چاہتے مگر ہم  اس کیلئے مجبور ہیں۔ اگر حکومت ہمارے  مطالبات پر توجہ نہیں دےگی تو ہم دوسرا آندولن شروع کریں  گے جو زرعی قوانین کے خلاف چلائے گئے آندولن سے بھی بڑا ہوگا۔‘‘
حکومت سے کسانوں کےکلیدی مطالبے
  مودی حکومت سے کسان جو مطالبے کر رہے ہیں ان میںایم ایس پی کی قانونی ضمانت، قرض کی مکمل معافی، پنشن، فصل بیمہ، کسانوں  کے خلاف درج مقدمات کی واپسی اور زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران فوت ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کیلئے معاوضہ  شامل ہے۔ 
 اجے مشرا ٹینی کو ہٹانے کی مانگ
 اس کے ساتھ ہی کسانوں نے مرکزی وزیر  اجے مشرا ٹینی کو کابینہ سے ہٹانے  اوران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ ٹینی کے بیٹے پر  زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو جان بوجھ کر اپنی گاڑی سے کچل دینے کا الزام ہے جو کچھ عرصہ جیل میں رہنے کے بعد اب ضمانت پر رہا ہے۔  اس کے علاوہ کسان آندھی طوفان اور بے موسم برسات کی صورت میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کا نظم بھی چاہتے ہیں۔ 
ایم ایس پی کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا:ٹکیت
 دوسری طرف کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے  حکومت کی جانب سے ایم ایس پی کیلئے بنائی گئی کمیٹی پر اعتراض کیا۔ انہوں  نے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ایم ایس پی کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔‘‘ بات چیت سے مسئلے کے حل کی وکالت کرتے ہوئے کسان لیڈر نے کہا کہ ’’سنیوکت کسان مورچہ ملک بھر میں پنچایتوں کا انعقاد کررہا ہے۔ ہم نے کبھی ایم ایس پی پر کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ ہم نے ایم ایس پی کی ضمانت دینے والے قانون کا مطالبہ کیا ہے۔ انھیں پارلیمنٹ میں بل پیش کرنا چاہیے اور اسے پاس کرنا چاہیے۔‘‘
’’تحریری وعدہ بھی پورا نہیں کیاگیا‘‘
  اس سے قبل رام لیلا میدان میں  مہا پنچایت  سے خطاب کرتے ہوئے کسان لیڈر اویک ساہا نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت نے کسانوں  سے جو تحریری وعدے کئے تھے وہ تک وفا نہیں کر سکی۔ انہوں نے یاددہانی کرائی کہ ’’کسانوں  کے خلاف ہزاروں مقدمات زیر التواء ہیں۔ زرعی قوانین  کے خلاف احتجاج کے دوران کم وبیش ۷۵۰؍ کسانوں نے جان گنوائی مگر ان کے اہل خانہ کو اب تک معاوضہ نہیں دیاگیا۔‘‘ مہاپنچایت میں تمام کسان لیڈروں کو اتحاد کا پیغام بھی دیا گیا۔

kisan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK