Inquilab Logo

میٹنگ پھر منسوخ ، وفد ممبئی بھیجنے سے کسانوں کا انکار،مارچ رواں دواں

Updated: March 16, 2023, 10:17 AM IST | nashik

۲؍دن میں ۲؍ مرتبہ میٹنگ منسوخ ہونے پرکسان شدید برہم ،کسانوں کے نمائندوں نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس ہمارے مطالبات سننے کا وقت نہیںتو ہم بھی کم سخت نہیں، ان کا کہنا ہےکہ ان کا وفد اب بات چیت کیلئے ممبئی نہیں جائے گا، اگر گفتگو کرنی ہے تو وزیر اعلیٰ شندے یا نائب وزیر اعلیٰ فرنویس یا کسی متعلقہ وزیر کو خود کسانوں کے پاس آنا ہوگا

The farmers crossed the Kisara Ghat via Agatpuri on Wednesday, and are expected to reach Mumbai by March 20.
بدھ کو کسانوں نے اگت پوری سے ہوتے ہوئے کسارا گھاٹ عبور کرلیا تھا،کسانوں کے ۲۰؍ مارچ تک ممبئی پہنچنے کی توقع ہے

 اکھل بھارتیہ کسان سبھا اور ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کی قیادت میںریاستی حکومت کے خلاف نکالے گئے  ناسک تا ممبئی  لانگ  مارچ کے تیسرے دن کسانوںنے شندے ا ور فرنویس حکومت پر ان کے ساتھ میٹنگ رد کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔یہ لانگ مارچ ناسک سے ممبئی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ممبئی میں منگل کو کسانوں کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام کیا تھا اور کسانوں کے ایک وفد کو ممبئی بلایا تھا لیکن کسی وجہ سے یہ میٹنگ منسوخ کر دی گئی۔ اس کے بعد خبر آئی کہ یہ میٹنگ  بدھ کو سہ پہر ۳؍ بجے ہوگی لیکن  بعد میں اطلاع ملی کہ یہ میٹنگ بھی منسوخ کر دی گئی ۔ اب کسانوں کا کہنا  ہےکہ ان کا وفد  بات چیت کیلئے ممبئی نہیں جائے گا۔ اگر  بات چیت کرنی ہے تو  وزیر اعلیٰ شندے یا نائب وزیر اعلیٰ فرنویس  یا کسی  متعلقہ وزیر کو خود کسانوں کے پاس آنا ہوگا۔
 اس طرح کسان ممبئی پہنچے بغیر واپس جانے کو تیار نہیں ہیں۔ کسانوں نے اب اپنا موقف مزید جارحانہ کر لیا ہے۔ کسان سبھا لانگ مارچ کی قیادت کسان سبھا کے جے پی گاوِت اور ڈاکٹر اجیت نوالے کر رہے ہیں۔ ممبئی کے لیے روانہ ہونے والا مارچ ناسک کی ڈنڈوری تحصیل سے شروع ہوا تھا اور  بدھ کو خبر لکھے جانے تک اگت پوری کے گھاٹن دیوی تک پہنچا تھا۔ سی پی  ا یم کی کسان سبھا کا یہ لانگ مارچ ممبئی کی طرف بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ یہ کسارا گھاٹ کو عبور کر کے ممبئی میں داخل ہونے والا ہے۔ یعنی  ایک طرف سرکاری ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے پہلے ہی تناؤ میں مبتلا حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہونے والا ہے۔
کسان واپس نہیں جائیں  گے
  کسانو ںکے لانگ مارچ کو ناسک میں ہی روکا جا سکتا ہے، اس کے لیے حکومت کی جانب سے سرپرست وزیر دادا بھسے نے  اس سلسلے میںمیٹنگ کی تھی لیکن اس ملاقات میں کوئی حل نہ نکل سکا۔ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں منعقدہ میٹنگ میں سرکاری افسران نے بھی شرکت کی تھی لیکن کوئی ٹھوس حل نہیں نکلا۔ یعنی کسان ممبئی پہنچ کر ہی دَم لیں گے۔اس کے لیے انہوں نے مکمل تیاریاں کر رکھی ہیں۔
`حکومت کے پاس ہمارے مطالبات سننے کا وقت نہیں تو ہم بھی کم سخت نہیں
 حکومت نے اس سے قبل کسانوں کو پیغام بھیجا تھا کہ  وہ  ممبئی نہ آئیں بلکہ  بات چیت کیلئے  وفد بھیجیں۔ اس کے بعد کسی وجہ سے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ میٹنگ منسوخ ہونے کے بعد  برہم کسانوںنے کہا کہ اگر  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے پاس کسانوں کیلئے وقت نہیں ہے تو کسان بھی کم سخت نہیں ہیں ۔حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے ہوں گے، اس میں کیا بات کرنی ہے؟یعنی کسان اب  نرم رویہ اختیار کرنے کوتیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسان سبھا نے اپنے مطالبات سے متعلق ایک تفصیلی خط حکومت کے نمائندوں کو بھیجا ہے۔ اب حکومت کو وہ مطالبات ماننے ہوں گے، اس میںگفتگو کی کیا ضرورت ہے؟ 
 امن و امان اور ٹریفک پلان کی تیاری
 ناسک  کےڈی سی پی کرن کمار چوان کسان مارچ کےدوران سیکوریٹی سے متعلق صورتحال کے بار ے میں بتایا کہ’’   ہم نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کافی پولیس فورس تعینات کی ہے۔ سڑک پر دو راستے بنائے گئے ہیں تاکہ ٹریفک متاثر نہ ہو۔‘‘
حکومت سے صرف یقین دہانی ملی، انصاف نہیں ملا
 آل انڈیا کسان سبھا کی مہاراشٹر یونٹ کے جنرل سیکریٹری اجیت نوالے نے کہا – جب بھی پیاز کی قیمتیں گریں، کسانوں کو حکومت کی طرف سے صرف یقین دہانی ملی، انصاف نہیںملا۔ ہم دودھ  پروڈکشن کرنے والوں کا مسئلہ بھی اٹھاتے رہے ہیں لیکن حکومت صرف یقین دہانیاں کر رہی ہے۔ کسان انصاف کے حصول کیلئے پیدل مارچ کر رہے ہیں۔
ناسک میں اس طرح کی تیسری تحریک
 ناسک میں اس طرح کی یہ تیسری تحریک ہے۔ کسانوں نے۲۰۱۸ء اور۲۰۱۹ء میں بھی پیدل مارچ نکالا  تھا۔ دونوں مرتبہ حکومت نے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے احتجاج ختم کروایا تھا۔ کسانوں کا کہنا ہےکہ وہ اب نہیں رکیں گے بلکہ ممبئی پہنچ کرہی رہیں گے۔
کسان روزانہ ۲۵؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں
 ممبئی کا آزاد میدان ڈنڈوری سے۲۰۳؍ کلومیٹر دور ہے۔ کسان روزانہ۲۵؍ کلومیٹر پیدل چلتے ہیں۔ پیدل چلتے ہوئے وہ اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بلند کرتے ہیں۔ وہ جہاں ٹھہرتے ہیں، وہاں چولہا جلا کر کھانا پکاتے اور کھاتے ہیں اور تحریک کے لیے حکمت عملی بناتے ہیں۔ اس وقت کسان ممبئی سے تقریباً۱۰۰؍ کلومیٹر دور ہیں۔کسانوں کو۲۰؍ مارچ کو ممبئی پہنچ کر مظاہرہ کرنا ہے۔ اس مارچ میںکم وبیش ۱۰؍ ہزار کسان شامل ہیں۔

kisan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK