Inquilab Logo

عراق میں کشیدگی کے دوران وزیر اعظم پر ڈرون حملہ ، بال بال بچ گئے

Updated: November 08, 2021, 12:12 PM IST | Agency | Bagdadh

بارودی مادے سے لدے ڈرونز کے ذریعے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو ان کے گھر پر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، کئی محافظ زخمی ، اسپتال منتقل ۔ وزارت داخلہ نے اسے دہشت گردانہ کارروائی بتایا حملے کے بعد عراقی وزیراعظم نے ٹویٹ کے ذریعہ خود کو محفوظ بتایا، ٹیلی ویژن پر قوم سے مختصر خطاب کیا ، کہا :’’ بزدلانہ طریقے سے راکٹ اور ڈرون حملے وطن بناتے ہیں اور نہ ہی مستقبل۔‘‘

 Baghdad: Strict security arrangements outside the Prime Minister`s Office green zone after the attack..Picture:AB ,PTI
بغداد:حملے کے بعد وزیر اعظم دفترکے گرین زون کے باہرسخت حفاظتی انتظامات ۔ تصویر: اے پی /پی ٹی آئی

 عراقی میں کشیدگی کے درمیان عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی   حملہ کیا گیا جس میں  وہ بال بال بچ گئے ہیں۔ حملے کا مقصد ان کا قتل بتایا جارہا ہے۔  بارودی مادے سے لدے ڈرونز کے ذریعے اتوار کی صبح انہیں ان کے گھر پر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ وزیراعظم کے کئی محافظ زخمی ہوگئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کو اتوا  کو علی الصباح بارود سے لدے ڈرونز سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ملک میں انتخابی نتائج کیخلاف  مظاہروں اور ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے۔ واضح رہے کہ عراق میں ایک گروپ نے چند ہفتے پہلے ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ اسی وجہ سے ملکی سیکوریٹی فورسیز اور اس گروہ کے درمیان بھی جھڑپیں ہورہی ہیں۔ اس گروہ کے حامی تقریباً ایک ماہ سے گرین زون کے باہر دھرنا پر بیٹھے ہیں۔ اس قاتلانہ حملے میں الکاظمی پوری طرح محفوظ رہے ہیں۔ ڈرونز حملے میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی  اطلاع ہے۔ زخمیوں میں وزیراعظم کے محافظ دستے کے ۷؍اراکین بھی شامل ہیں۔   ایک  سیکوریٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ حملہ کس نے کیا؟ کیونکہ وہ سیکوریٹی سےمتعلق تبصرہ کرنے کے مجاز افسر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی انٹیلی جنس رپورٹس کی جانچ کر رہے ہیں اور خاطیوں کی گرفتاری سے قبل ابتدائی تفتیش کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔ بغداد سے ملکی فوج نے اس حملے کو وزیراعظم پر قاتلانہ جبکہ عراقی وزیراعظم کے دفتر نے اسے دہشت گردی کا ایک فعل قرار دیا۔ اس حملے میں دو ڈرون استعمال کئے گئے۔ اس حملے کے بعد عراقی وزیراعظم کا ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عراق کی بہتری کیلئے صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔خدا کا شکر ہے، میں آپ کے درمیان  میں موجود ہوں اور صحیح سلامت ہوں۔  اس حملے کے بعد عراقی وزیراعظم نے ٹیلی ویژن پر قوم سے مختصر خطاب بھی کیا۔ وہ سفید شرٹ پہنے ہوئے ایک ڈیسک کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے اور پرسکون دکھائی دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھاکہ بزدلانہ طریقے سے راکٹ اور ڈرون حملے وطن بناتے ہیں اور نہ ہی مستقبل۔ خبر لکھے جانے تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔   عراقی وزارت داخلہ نے اتوارکو وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی پرکئے گئے ڈرون راکٹ حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قراردیا ۔ عراقی  مذاکرات کمیٹی  کے مطابق   وزارت نے کہا کہ یہ حملہ تین ڈرون کی مدد سے کیا گیا تھا جن میں سے دو کو مار گرایا گیا تھا ۔
  قبل ازیں جمعہ کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور۱۰۰؍ سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔حشد الشعبی گروپ کا کہنا  تھا کہ مظاہرین پر فائرنگ کی گئی  لیکن وزارت صحت ان دعوؤں کو مسترد کیا تھا۔ جمعہ کو حشد الشعبی گروپ کے سیکڑوں حامیوں نے بغداد کے گرین زون کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس علاقے میں الیکشن کمیشن، اہم سرکاری دفاتر اور امریکی سفارت خانے کی عمارت واقع ہے۔عراقی وزیراعظم نے  سیکوریٹی فورسیز او مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی تفتیش کیلئے کمیٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

iraq Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK