Inquilab Logo

اشتہاری بورڈ کی راہ میں حائل درخت کو زہریلا انجکشن لگا دیا

Updated: May 03, 2022, 2:52 AM IST | Mumbai

مرین ڈرائیو پر ہورڈنگز دور سے نظر نہ آنے پر پیڑوں کو ہٹانے کیلئے انجکشن لگانے کا الزام،بی ایم سی اور ریلوے انتظامیہ کی تردید

A billboard on Marine Drive and a sign of an allegedly poisonous injection on a tree trunk.
مرین ڈرائیو پر واقع اشتہاری بورڈ جبکہ پیڑ کے تنے پر مبینہ طور پر زہریلا انجکشن لگائے جانے کا نشان۔

بڑی بڑی کمپنیاں اپنے پروڈکٹ کی تشہیر کےلئے لاکھوں روپے خرچ کرتی ہیں۔ایسی ہی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے سڑکوں اور شاہراہوں پر بڑے بڑے بل بورڈبنائے جاتے ہیں اور ان پر کمپنیاں اپنے اشتہار عوام کے سامنے رکھتی ہیں۔ان بل بورڈ کی دیکھ بھال کرنے والی ایجنسیوں کی خواہش ہوتی کہ دور سے ہی ان پر لگے اشتہارلوگوں کو نظر آئیں تاکہ کمپنیاں ان کی خدمات حاصل کریں۔کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ بل بورڈ کے اطراف موجود بڑے بڑے درخت ان بل بورڈکو چھپا دیتے ہیں اور ان پر موجود اشتہار لوگوں کو ٹھیک طرح سے نظر نہیں آتے۔ایسے ہی پیڑوں کو ہٹانے کےلئے لوگ غلط طریقے بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔
 ڈاکٹر انہتا پنڈولے ،جو ایک گائنکولوجسٹ ہیں،نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک اشتہاری بورڈکو نمایاں کرنے کےلئے پام کے پیڑ کو زہریلا انجکشن دیا گیا ہے تاکہ وہ سوکھ جائے اور اسے کاٹ کر ہورڈنگ کے سامنے کی رکاوٹ کو دور کردی جائے۔انہوںنے ہورڈنگ کو بھی غیر قانونی طور پر تعمیر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ بل بورڈ(ہورڈنگ) وہاں پہلے ہی سے موجود ایک دیگر بل بورڈ کے پاس بنایا گیا ہے۔ مرین ڈرائیو اور چرنی روڈ کے درمیان واقع  نیتاجی سبھاش مارگ پر یہ اشتہاری بورڈ لگایا گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ریاست نے ۲۰۱۵ء میں مرین ڈرائیو کے علاقے کو ’ہیریٹیج‘ کا درجہ دیا  ہے۔ مقامی افراد کا بھی کہنا ہے کہ اس علاقہ میں غیر قانونی طور پر ہورڈنگز کےلئے بل بورڈ بنائے گئے ہیں۔
 اس تعلق سے جب بی ایم سی اہلکاروں سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے کہا کہ ہورڈنگ سے متعلق شکایت ان کے د ائرہ اختیار سے باہر ہے البتہ ریلوے انتظامیہ سےاس بارے میں شکایت کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ پہلے بھی ریلوے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ میونسپل کارپوریشن کے قوانین ان پر نافذ نہیں کئے جا سکتے ۔
 علاقہ میں غیر قانونی ہورڈنگز اور اشتہاری بورڈ کے خلاف ڈاکٹر پنڈو لے طویل عرصہ سے لڑائی لڑ رہی ہیں۔انہوںنے ۲۰۰۲ء میں پی آئی ایل بامبے ہائی کورٹ میں داخل کی تھی تاکہ  یہاں کسی قسم کی غیر قانونی ہورڈنگز نہ لگائی جا سکے اور نہ ہی اس کےلئے کوئی اشتہاری بورڈ تعمیر کیا جا سکے۔ان کا کہنا ہے کہ’’یہ ہورڈنگ خود ہی بی ایم سی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔گائیڈ لائن کے مطابق ۲؍ہورڈنگ کے درمیان ۱۰۰؍میٹر کا فاصلہ ہونا لازمی ہے۔گزشتہ سال ستمبر میں یہ بورڈ تعمیر کیا گیا تھا اور اس پر اشتہار بھی لگایا جانے لگا تھا۔مجھے یہ دیکھ کر کافی تکلیف ہوئی کہ ہورڈنگز کے قریب واقع پام کےپیڑ میں ڈرِل مشین سے چھید کئے گئے ہیں۔میں نے اس کی تصویر بھی اپنے کیمرے میں قید کی ہے۔مجھے پتہ ہے کہ چھید کرنے کا کیا مقصد ہے۔مجھے شبہ ہے کہ اس چھید کے ذریعےپیڑ میں کسی قسم کا زہر انجکشن کے ذریعےڈالا جائےگا تاکہ وہ پوری طرح سے سوکھ جائے۔‘‘
 اس تعلق سے جب شہری انتظامیہ کے لائسنس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کیا گیا تو سینئر افسر نے کہا کہ ہورڈنگز کے تعلق سے جب بی ایم سی اجازت دیتی ہے تو اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ۲؍ہورڈنگز کے درمیان ۱۰۰؍میٹر کا فاصلہ ہو۔شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہوتی ہے۔دریں اثنا جب ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او سمیت ٹھاکور سےاس بارے میں بات کی گئی تو انہوںنے کہا اگر ایسا ہوا تو ہیریٹیج کمیٹی کو اس بارے میں معلومات ہوتی اور وہ اس پر ضرور اعتراض کرتی۔ہورڈنگ کے تعلق سے کسی قسم کی کوئی لاپروائی نہیں برتی گئی ہے اور تمام گائیڈ لائن کا خیال رکھا گیا ہے۔جہاں تک پام کے پیڑ کی بات ہے تو ہو سکتا ہےوہ قدرتی طور پر مرجھاگیا ہو۔ ریلوے ہمیشہ شجرکاری کو بڑھاوا دیتا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK