Inquilab Logo

مرکزی بجٹ مہاراشٹر کے زخموں پرنمک چھڑکنے والا ہے

Updated: February 02, 2023, 7:18 AM IST | Mumbai

نوجوان لیڈر آدتیہ ٹھاکرے کا رد عمل ، کہاکہ متعدد صنعتوں کے مہاراشٹر سے باہر جانے کے بعد بھی ریاست کو کچھ نہیں ملا ،ابو عاصم اعظمی نے بجٹ کو ا قلیت مخالف قراردیا

Aditya Thackeray
آدتیہ ٹھاکرے

مہاراشٹر میںاپوزیشن نے مرکزی بجٹ کو ریاست کیلئے مایوس کن قراردیا  ہے جبکہ ارباب اقتدار نے اسے عوام کو راحت پہنچانے والا بجٹ قراردیا ہے۔اس بجٹ کے تعلق سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کا یہ بھی کہنا ہے اس میںمہاراشٹر کو کچھ نہیںدیاگیا ۔شیوسینا کے نوجوان لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے کہابجٹ کومہاراشٹر کے زخموں پر نمک چھڑکنے والا قراردیتے ہوئے کہا کہ انتخابی سروے میں بی جے پی کو کرناٹک میں سیٹیں نہیں مل رہی ہیں۔ اس لیے کرناٹک کا بجٹ خاصا مہربان نظر آرہا ہے جبکہ متعدد صنعتوں کے مہاراشٹر سے باہر چلے جانے پر بھی  ریاست کو کچھ نہیں دیا گیا۔ پیغام واضح ہے کہ ممبئی سمیت مہاراشٹر کو گھٹنوں کے بل لانا  ہے اور انگوٹھا دکھانا  ہے۔ 
ہر طبقے کی ترقی اور راحت کا بجٹ: وزیر اعلیٰ 
 وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے جب عام بجٹ کے تعلق سے پوچھا گیا کہ یہ بجٹ کیسا ہے اور اس میں  مہاراشٹر کو کیا ملا ؟ انہوں نے کہا کہ ’’یہ بجٹ غریبوں اور متوسط طبقے کو راحت دینے والا بجٹ ہے۔ اس میں روزگار کی پیداوار، کسان، ملازمت پیشہ افراد، خواتین، طلبہ اور سبھی طبقوں کی ترقی کو جگہ دی گئی ہے۔ یہ بجٹ ملک کی ترقی اور سبھی کو انصاف دینے والا بجٹ ہے اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔‘‘  انہوںنے مزید کہا کہ وزیر اعظم کا جو ۵؍ ٹریلین ڈالر کا ٹارگیٹ ہے اسی اعتبار سے مہاراشٹر نے َون ٹریلین ڈالر کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔  انکم ٹیکس میں ۷؍ لاکھ تک راحت، غریبوں کو ۲۰۲۳ء میں مفت اناج کی تقسیم اور روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا گیا جس سے بہت بڑے پیمانے پر بے روزگاری کم ہوگی۔ بجٹ میں خواتین اور  پسماندہ طبقوں کو انصاف ملا ہے  اور گرین ڈیولپمنٹ  پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ ابھی تک کے بجٹ میں یہ بجٹ سب سے بہترین بجٹ ہے۔
 وزیر اعلیٰ کے بقول ’’مرکزی بجٹ سے  انفرااِسٹرکچر، شہری ترقیات، طلبہ ، خواتین ان کو پوری طرح فائدہ ملے گا۔بجٹ میںشکر صنعتوں کو بھی بڑی راحت دی گئی ہے۔ بجٹ میں شکر کے صنعتکاروں کا تقریباً ۱۰؍ ہزار کروڑ کا ٹیکس معاف کیاگیا ہے۔‘‘جب ان سے یہ سوال پوچھا گیاکہ یہ بجٹ الیکشن بجٹ کہا جارہا ہے؟ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ ’’ اس بجٹ سالانہ بجٹ ہے جو ہر سال پیش کیا جاتا ہے ۔ اگر الیکشن آرہا ہے تو کیا بجٹ پیش نہیں کیا جائے گا؟اپوزیشن بجٹ پر تنقید کررہے ہیں تو کرنے دیجئے۔‘‘
اقلیتی طبقے کو نظر انداز کرنے والا بجٹ : ابو عاصم اعظمی
 بجٹ کے تعلق سے سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہاکہ’’ اس بجٹ میں اقلیتی طبقوں کو سرے سے نظر انداز کیا گیاہے اور یہ اقلیت مخالف بجٹ ہے۔ اقلیتی طبقے کی ترقی تو چھوڑو جو پری میٹرک اسکالر شپ جیسی اسکیم تھی اسے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کیلئے ختم کر دیا گیا تھا اسے بحال کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔اقلیتوں کی ترقی کیلئے جو فنڈ مختص بھی کیاجاتا ہے اسے خرچ نہیں کیا جاتا جس کے بعد وہ حکومت کی تجوری میں ہی پڑا رہتا ہے۔ یہ بجٹ ۲۰۲۴ءکے انتخابات کو نظر میں رکھ کر بنایا گیا ہے۔ بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری کو کم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس چیزیں نہیں بتائی گئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ۱۹۴۷ء کے بعد سے اب تک ملک نے جتنا قرض لیا تھا اس سے زیادہ قرض گزشتہ ۸؍ تا ۹؍ برسوں میں لیا گیا ہے اور اسے اتارنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔  بجٹ میں اعلانات تو بہت کئے گئے ہیں لیکن اس کا نفاذ کتنا ہوگا یہ دیکھنا ہے؟‘‘
  دلکش نعروں، بیان بازیوں اور نمبروں کا کھیل ہے: نانا پٹولے
 مودی حکومت کے عام بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہا کہ ’’عام بجٹ میں  پُرکشش اعلانات کرنا لیکن ان پر عمل درآمد نہ کرنا مرکز کی مودی حکومت کا وطیرہ بن گیا ہے۔مالی سال۲۴-۲۰۲۳ء کیلئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا پیش کردہ عام بجٹ اسی کا حصہ ہے۔ اس بجٹ میں دلکش نعروں،بیان بازیوں، نمبروں کے کھیل اور سنہرے خوابوں دکھانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں، منریگا، پیٹرول، ڈیزل، ایل پی جی گیس کی قیمتوں میں اضافہ، زرعی پیداوار کی کم از کم امدادی قیمت جیسے سلگتے ہوئے مسائل پر وزیر خزانہ نے منہ تک نہیں کھولا۔سچائی یہ ہے کہ اس بجٹ سے ملک کے عوام کے ہاتھوں مایوسی ہی آئی ہے۔
بجٹ میں ہر طبقے پر توجہ دی گئی ہے
 بجٹ کو سب کی فلاح کے تصور پر مبنی قراردیتے ہوئےمہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس  نے کہا کہ   اسے ترقی کا بجٹ کہا جا سکتا ہے، گرین بجٹ کہا جا سکتا ہے، انفرااِسٹرکچر بجٹ کہا جا سکتا ہے، متوسط ​​طبقے کا بجٹ کہا جا سکتا ہے اور بالآخر عام  آدمی کا بجٹ کہا جا سکتا ہے۔ ایسے تمام لوگوں کو اس بجٹ سے بڑی مدد مل رہی ہے۔ قابل ذکر  ہے کہ بنیادی ڈھانچے پر۱۰؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ملک میں روزگار پیدا کرنے والا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ای پی ایف او کے تحت۲۷؍ کروڑ لوگوں کے آنے کے ساتھ، پچھلے آٹھ سال میں منظم شعبے میں روزگار میں اضافہ ہوا ہے۔فرنویس نے کہا کہ اگلے۲۵؍ سال میں ہم ترقی یافتہ ہندوستان کہلائیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK