Inquilab Logo

میانمار فوج کے حملے میں سو سے زائد حکومت مخالفین کی ہلاکت کا دعویٰ،اقوام متحدہ نے شدید مذمت کی

Updated: April 13, 2023, 12:19 PM IST | Yangon

ذمہ داروں کے محاسبہ کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ حملہ حکومت مخالف گروپ کے د فتر کی افتتاحی تقریب میں شریک افراد پر جنگی جہازوں سے کیا گیا اور حملے کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ساتھ علاقے پر فائرنگ کی گئی

A scene after an airstrike on the town of Pa Zigyi in Sagaing, Myanmar. (AP/PTI)
میانمار کے ساگاینگ کے قصبے پا زیگی پر فضائی حملے کے بعد کا ایک منظر۔ ( اے پی / پی ٹی آئی)

میانمار فوج کی طرف سے ملک کے ایک قصبے پر فضائی حملے میں سو سے زائدافراد  ہلاک ہو گئے ہیں جس پر اقوام متحدہ نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس کی شدید مذمت کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج کی جانب سے میانمار کے علاقے ساگاینگ  کے قصبے پا زیگی پر فضائی حملہ کیا گیا۔ حملے میں  عورتوں اور متعدد بچوں سمیت سوسے زائدافراد ہلاک ہو گئے ۔نام  نہ بتانے کی شرط پر   ایک عینی شاہد  نے بتایا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق منگل کوصبح ۷؍ بجے  جنگی جہازوں  سے کیا گیا اور حملے کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ساتھ علاقے پر فائرنگ کی گئی۔
 عینی شاہدین کے مطابق حملہ تقریباً ۲۰ ؍منٹ تک جاری رہا ۔ انہوں نے مرنے والوںکی حتمی تعداد سے لاعلمی ظاہر  کرتےہوئے کہا کہ اصل تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔
 واضح رہے کہ پا زیگی میں  حکومت مخالف گروپ ’عوامی دفاعی  افواج ‘(پی ڈی ایف)  کے د فتر کی افتتاحی تقریب میں اطراف کے علاقوں سے کثیر تعداد میں لوگ شریک تھے۔ اسی موقع پر میانمار فوج نے حملہ کیا۔
  اس بارے میں فوجی حکومت کے ایک ترجمان نے بیان میں  یہ حملہ غلط فہمی  سے ہو اہے۔ فو ج کے ترجمان کے مطابق حکومت مخالف فورسیز کے اراکین اکثر سویلین کپڑے پہنتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ فوجی حکومت کو ہتھیاروں کے ذخیرے میں دھماکے کی اطلاع موصول ہوئی تھی  ۔ اسی  کے بنیاد پر کارروائی کی جارہی ہے۔ اس  ڈوران سویلین کپڑے میں ملبوس مسلح افراد پر حملہ کیا گیا۔ 
 دریں اثنا ءہمسایہ ملک تھائی لینڈ میں  سیکوریٹی فورسیز کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے سبب ۸ ؍ہزار کے قریب افراد سرحد پار پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
 ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے اپنے ترجمان کے ذریعے جاری کردہ بیان میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے  پر زور دیا۔انتونیو غطریس نے متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زخمیوں کو فوری علاج اور  عالمی ا مددد تک رسائی کی اجازت دینے  کی اپیل کی۔بیان کے مطابق سیکریٹری جنرل نے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کی ہے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے مطابق شہریوں کے تحفظ کو فوقیت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ۔
  یاد رہےکہ میانمار کی فوج نے نومبر ۲۰۲۰ ءمیں متنازع انتخابات کے بعد فروری ۲۰۲۱ء میں اقتدار پر قبضہ کر کے منتخب جمہوری  لیڈر آنگ سان سو چی اور دیگر اعلیٰ حکام کو گرفتار کر لیا تھا۔ملک میں فوجی بغاوت کے بعد ہزاروں افراد کا قتل کیا جا چکا ہے ۔  اقوام متحدہ فوج حکومت کے جبر،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پامالیوں کے خلاف آواز بلند کرتا رہا ہے۔
 سیکریٹری جنرل نے فوج سے دوبارہ اپیل کی ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں گزشتہ برس دسمبر میں منظور کی جانے والی قراردادوں  کے رو سے ملک بھر میں میانمار کی آبادی کے خلاف تشدد کی مہم بند کرے۔سلامتی کونسل کی قرارداد ۲۶۶۹؍ میانمار میں ہر طرح کے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس  قرارداد میں تحمل سے کام لینے، کشیدگی میں کمی لانے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے  پربھی زور دیا گیا ۔ 

myanmar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK