Inquilab Logo

ڈاکٹر امبیڈکر کی برسی پر فلسطین کی حمایت میں ہزاروں پمفلٹ تقسیم کئے گئے

Updated: December 07, 2023, 9:25 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

۸؍دسمبر کوآزاد میدان کی ریلی میں پہنچنے کی اپیل کی گئی، پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ یہ انسانی اور عالمی مسئلہ ہے جس کے بارے میں سبھی کو معلوم ہونا ضروری ہے

Pamphlets are being distributed to the people coming to Chetia Bhoomi
چیتیہ بھومی آنے والے افراد کو پمفلٹ تقسیم کئے جارہے ہیں۔(تصویر: انقلاب )

اکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی برسی کے موقع پر منائے جانے والے ’مہاپری نروان دِوس‘   پرفلسطینیوں کی حمایت اورظالم اسرائیل کی مذمت میں دادر میں واقع چیتیہ بھومی پر ہزاروں پمفلٹ تقسیم کئے گئے اوراس کے ذریعے ۸؍دسمبر کو ہونے والی احتجاجی ریلی میں بڑی تعدادا میں آزاد میدان پہنچنے کی اپیل کی گئی ۔تقسیم کردہ پمفلٹ میںاسرائیلی جارحیت ،۱۵ ؍ہزار سے زائد لوگوں  کا قتل جن میں۷؍ہزار بچے، ۵؍ہزار خواتین اور ۳؍ہزارسے زائد مرد اورجوان شامل ہیں، کی  تفصیلات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔مزید لکھا گیا ہے کہ تمام اپیلوں کے باوجود اسرائیل کی ہٹ دھرمی اورمنمانی جاری ہے۔ ہمارا یہ جمہوری حق ہے کہ پُرامن احتجاج کریںاوراپنے مطالبات حکومت کوپیش کرتے ہوئے حکومت پر دباؤ ڈالیں  تاکہ وہ اسرائیل کو روکنے کے اقدامات کرے۔
  اس بارے میںونچت بہوجن آگھاڑی کے سربراہ  اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے کہاکہ پمفلٹ کی تقسیم اس لئے کی گئی ہےکہ فلسطین میںجو کچھ ہورہاہے وہ بظاہر ایک کمیونٹی کا مسئلہ تو ہے لیکن حقیقتاًیہ انسانی اور عالمی مسئلہ ہے اوراسے روکنے کے لئے ہم سب کی شرکت ضروری ہے۔‘‘ پرکاش امبیڈکر کے مطابق  ہمارے ملک کی یہ روایت رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ مظلومو ں کا ساتھ دیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ’’چونکہ بابا صاحب کے پری نروان دوس پرلاکھوں کی تعداد میںان کے معتقدین چیتیہ بھومی پر حاضر ہوتے ہیں اس لئے ان کے درمیان پمفلٹ کی تقسیم کرکے ان کویہ پیغام دیا گیا کہ وہ ۸؍دسمبر کو آزاد میدان پہنچیں اوریہ ثابت کریں کہ اسرائیل جو کچھ کررہا ہے وہ بدترین ظلم ہے۔ اسے روکا جانا چاہئے، فلسطینیوں کی زمین ان کوملنی چاہئے اوراسرائیل کی جارحیت پر فوری طور پرلگام لگنی چاہئے ۔‘‘ سینئر دلت لیڈر شیام دادا گائیکواڑ نے کہاکہ ’’ پمفلٹ کی تقسیم کا عمل ۶؍دسمبر کی صبح سے شروع کیا گیا تھا اوربڑی تعداد میں چیتیہ بھومی آنے والوں میںتقسیم کیا گیا ۔ ہم سب جلسۂ عام کی کوشش کرتے رہے لیکن پولیس نے اجازت نہیں دی لیکن اب ۸؍دسمبر کوآزاد میدان میں جلسے کی اجازت دی گئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ’’ اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے ؟کیا نا انصافی اورظلم کے خلاف آواز بلندکرنا ہمارا جمہوری حق نہیںہے ؟ آخر پولیس کس بنیاد پریہ کہہ کر ہمیں روکنے کی کوشش کرتی ہے کہ یہ  ہمارے دیش کا مسئلہ نہیں ہے؟‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’یہ تمام امن پسند افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کو روکیں ،ورنہ ہمارے ساتھ بھی اس طرح کے حالات پیش آسکتے ہیں۔اس وقت جس طرح غزہ پربمباری کی جارہی ہے اور معصوم بچوں کو بھی نہیںبخشا جارہا ہے ،ان حالات کو سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔ اس لئے ہم سب کو اسے فلسطینیوں کے نہیںبلکہ انسانی مسئلے کے طور پردیکھنے اوران کی مدد کی ضرورت ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK