یہاں سے قریب ریتی بندر علاقے میں ریلوے پٹری پار کر تے ہوئے گزشتہ روز ۲۲؍ سالہ خاتون کی ٹرین کی زد میں آنے سے موت ہو گئی جس کے سبب ایک سال اور ۴؍ سال کے بچے اپنی ماں سے محروم ہوگئے۔ ا
یہاں سے قریب ریتی بندر علاقے میں ریلوے پٹری پار کر تے ہوئے گزشتہ روز ۲۲؍ سالہ خاتون کی ٹرین کی زد میں آنے سے موت ہو گئی جس کے سبب ایک سال اور ۴؍ سال کے بچے اپنی ماں سے محروم ہوگئے۔ اس حادثہ کے بعد ایک بار پھر مقامی افراد کی جانب سے مطالبہ کیاجارہا ہے کہ یا تو انگریزوں کے زمانےمیں تعمیر کئے گئے سب وے جو کوڑا کرکٹ سے بند ہو گیا ہے ، کو صاف کر کے ٹریفک اورراہگیروں کیلئے کھولا جائے یا پھر فٹ اوو ربریج (ایف او بی) تعمیر کیا جائے۔
مقامی افراد کےمطابق ریتی بندر پہاڑی پر ہزاروں جھوپڑے ہیں لیکن وہاں جانے کیلئے کوئی یہاں سے گزرنے والی دھیمی پٹریوں کے اوپر سے گزرنے والا ایف او بی یا سب وے نہ ہونے کے سبب شہریوں کو مجبوراً پٹریاں پار کر کے جانا پڑتا ہےجس کی وجہ سے گزشتہ تقریباً ۴۰؍ برس سے کئی شہریو ں کی موت واقع ہوچکی ہے اور کئی خاندان نےاپنے واحد کفالت کرنے والوں کو بھی کھودیا ہے۔ اب بھی لوگ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر پٹریاں پار کرکے مین روڈ پر پہنچتے ہیں۔ پیر کو بھی کئی شہری مجبوراً اسی جگہ سے خطرناک پٹریوں سے گزرتے ہوئے دیکھے گئے۔
اس ضمن میں وزیرہاؤسنگ اور ممبرا کلوا کے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نےکسی کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ ریتی بندر میں ایف او بی تعمیر کرنے کی منظور مل گئی تھی لیکن ایک سیاسی لیڈر نے سب وے تعمیر کرنے کا کہتے ہوئے فٹ اوور بریج (ایف او بی) کا کام بھی رکوا دیا ہے۔
جتیندراوہاڑنے بھی زور دیا کہ شہریوں کو محفوظ آمد و رفت کیلئے پٹریوں کے نیچے سے گزرنے والے سب وے کو فوراً صاف کروا کرکے اسے کار آمد بنانا چاہئے یا پھر جنگی پیمانے پر ایف او بی کا کام کرناچاہئے تاکہ مزید شہریوں کی جان بچائی جاسکے۔
واضح رہے کہ ریتی بندر میں لوکل ٹرین موڑ سے ہوکر گزرتی ہے اور سرنگ سے ٹرین کے آنے کا پتہ نہیں چلتا اسی لئے بعض اوقات یہ دھوکہ ہو جاتا ہےکہ ٹرین نہیں آرہی ہے اور جب مسافر پٹری پار کرنے لگتا ہے تو تیز رفتار ٹرین آجاتی ہے اور اس وقت بچنے کا موقع نہیں مل پاتا۔