Inquilab Logo

وسئی -ویرار : غیر قانونی عمارتوں میں فلیٹ فروخت کرنے کا ریکٹ پھر سرگرم

Updated: August 24, 2023, 10:08 AM IST | Mumbai

۳؍ ہزار کروڑ کے ہاؤسنگ گھوٹالے میں کریک ڈاؤن کے باوجود ریئل اسٹیٹ ایجنٹوں کے ذریعے مکانات بیچے جا رہے ہیں۔میونسپل کمشنر نے معاملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ۔ایسی عمارتوں کے باہر بورڈبھی لگائے جائیں گے۔ پولیس نے بتایا کہ مزید بلڈروں کے خلاف معاملہ درج کیا جائے گا

Vasai`s Illegal Oudh Building. (Photo: Hanif Patel. (Inset) Prashant Patil, the key accused in the housing scam
وسئی کی غیرقانونی اودھ بلڈنگ۔ (تصویر: حنیف پٹیل۔(انسیٹ ) ہاؤسنگ گھوٹالہ کا کلیدی ملزم پرشانت پاٹل

 ۳؍ ہزارکروڑروپے کے وسئی- ویرار ہاؤسنگ گھوٹالے اور اس کے نتیجے میں حکام کی طرف سے من مانی کرنے والے ڈیولپرس  کے خلاف کریک ڈاؤن کے بارے میں کئی خبریں شائع ہونے کے باوجود، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ڈھٹائی سے ۵؍ افراد کے گروہ کے ذریعہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی عمارتوں میں فلیٹ فروخت کر رہے ہیں۔ اس نمائندے کو وسئی مشرق میں ایسی ہی ایک ایجنسی ملی —--- اوم انٹرپرائزز---جس کے پاس زیر تعمیر اودھ ٹاؤن شپ میں ۱۸؍ لاکھ روپے قیمت کا ون بی ایچ کے   فلیٹ تھا۔ ایجنٹوں نے اس نمائندے کو ۸۰؍ تا ۹۰؍ فیصد تک ہوم لون حاصل کرنے میں مدد کی پیشکش بھی کی اور دو سے تین ماہ کے اندر قبضے کا وعدہ بھی کیا۔
 ویرار پولیس نے اس گھوٹالے کا پردہ فاش کرنے کے بعد اگست کے پہلے ہفتہ میں اس کے ماسٹر مائنڈ پرشانت پاٹل اور اس کی گینگ کی جائیدادوں پر چھاپہ مارا اور جعلی کمپلیٹیشن سرٹیفکیٹ(سی سی )  اور   جائیداد کے دیگرجعلی کاغذات ضبط کرلئے۔ ان کاغذات میں اودھ ٹاؤن شپ کی ۵؍عمارتوں کے کاغذات بھی شامل تھے، جن کی فی الحال جانچ کی جا رہی ہے۔ والیو پولیس نے حال ہی میں وسئی ویرار سٹی میونسپل کارپوریشن  کے عہدیداروں کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی ہے۔
وسئی میں غیرقانونی فلیٹوں کی فروخت جاری
 اس نمائندے نے خریدار بن کر ’ اوم انٹرپرائزز‘ کے ایجنٹوں سے ملاقات کی جنہوں نے اسے وسئی مشرق میں ایورشائن سٹی کے گوکھیوارے علاقے میں پراپرٹی دکھائی۔ ایجنٹوں نے یقین دلایا کہ عمارتوں کے پاس مہاریرا رجسٹریشن ہے اور دعویٰ کیا کہ پردھان منتری آواس یوجنا(پی ایم اے وائی)  کے تحت۲ء۶۷؍ لاکھ روپے کی سرکاری سبسیڈی بھی ملے گی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک اشتہار بھی پوسٹ کیا ہے۔ رئیل اسٹیٹ آفس میں، جو   وسئی مشرق میں کیپٹل مال کے سامنے واقع ہے، ایجنٹ نتاشا سالونکھے نے فلیٹس کیلئے کوٹیشن دیئے ----  ایک روم کچن ۱۴؍لاکھ روپے میں اوردوروم کچن   ۱۸؍ لاکھ روپے میں۔ خاتون ایجنٹ نے پراپرٹی دکھانے کے بعد واپس آنے کے بعد آفس میں  اپنے مالک پرکاش گائیکواڑ سے ملاقات بھی کروائی جن سے اس نمائندے نے جب یہ پوچھاکہ ۵۵؍ غیرقانونی عمارتوں میں اودھ کی بلڈنگیں بھی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ۵۵؍ بلڈنگوں کا گھوٹالہ ویرار علاقے میں ہوا ہے ، وسئی میں نہیں۔
 وسئی میں  ہائی کورٹ کے وکیل راہل سنگھ نے اس نمائندےکو بتایا کہ انہوں نے۲۰۱۶ء میں اس وقت کے میونسپل کمشنر کو اودھ ٹاؤن شپ کی غیر قانونی تعمیرات کے بارے میں ایک خط لکھا تھا لیکن وسئی ویرار سٹی میونسپل کارپوریشن (وی وی سی ایم سی) نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ پولیس اور وی وی سی ایم سی کو اب ایکشن لینا چاہئے اور بے قصور لوگوں کو دھوکہ بازی سے بچانا چاہئے۔
ہم ان عمارتوں کی جانچ کریں گے: پولیس
 والیو پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر جے راج راناوارے نے اس نمائندے کو بتایاکہ ’’ ہم ان عمارتوں کی جانچ کریں گے۔ ہم نے صرف ۲؍ دن پہلے ایف آئی آر درج کی تھی اور کارروائی کا عمل  جاری ہے۔ ہم وی وی سی ایم سی  کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں اور اسی کے مطابق کارروائی کریں گے۔‘‘اگرچہ انہوں نے وکیل راہل سنگھ کے الزام سے متعلق کوئی بات نہیں کی لیکن وسئی ویرار کے میونسپل کمشنر انل پوار نے اس نمائندے کی تحقیقات پر کہاکہ ’’ہم اس معاملے کی تحقیقات کریں گے اور مناسب کارروائی کریں گے۔‘‘ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ  میونسپل کارپوریشن نے صرف ۵؍عمارتوں سے متعلق ایف آئی آر درج کرائی ہیں اور بقیہ عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ تعمیراتی کام جاری ہے کیونکہ بلڈروں کو قانون کا کوئی خوف نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلڈر عام طور پر ڈمی امیدواروں کو پی او اے بنانے کیلئے پیش کرتے ہیں تاکہ کلیدی ملزم قانونی پیچیدگیوں میں نہ پھنس جائیں۔‘‘اب تک میرا بھائندر وسئی ویرار پولیس (ایم بی وی وی) نے ۵۸؍ بلڈروںکے خلاف معاملہ درج کیا ہے اور کہا ہے کہ جلد ہی مزید ۲۵۰؍ بلڈروں کے خلاف معاملہ درج کرنے کی توقع ہے۔ پولیس نے ڈیولپرس اور بلڈرس کی ایک فہرست بھی جاری کی ہے جن کے نام اس گھوٹالے میں سامنے آئے ہیں۔
 دریں اثنا، ایک سینئر پولیس افسر نے اس نمائندے کو بتایا کہ پولیس نے اپنی تحقیقات کو وسیع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’غیر قانونی عمارتیں نہ صرف وسئی ویرار سٹی میونسپل کمشنرکی حدود میں تعمیر کی گئی ہیں بلکہ بوگس بلڈروں کے ذریعہ قبضہ کی گئی  سرکاری اراضی پر بھی تعمیرات کی گئی ہیں جن کی حفاظت ریوینیو افسران کو کرنی چاہئے تھی۔‘‘
’’ایجنٹوں کیخلاف بھی ایف آئی آر درج کرائی جائیں گی‘‘
 اس تعلق سے استفسار کیلئے رابطہ کرنے پر ڈپٹی میونسپل کمشنر کشور گواس نے دعویٰ کیا کہ اسسٹنٹ میونسپل کمشنر نے کروڑوں کے اس گھوٹالے کے سلسلے میں درج تمام ۳۶؍ ایف آئی آر میں کیویٹس دائر کی ہیں لیکن وہ اس سے متعلق کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں ایک ڈپٹی میونسپل کمشنر ہوںاس لئے میرا مطلب وہی ہے جو میں کہہ رہا ہوں۔ ہمارے ۲؍ اسسٹنٹ میونسپل کمشنر یہاں مجھ سے پہلے ہیں اور انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ کیویٹس دائر کر دی گئی  ہیں۔‘‘ غیر مجاز عمارتوں پر نوٹس بورڈ لگانے کے بارے میں  انہوں نے کہاکہ’’ہم نے اپنے تمام اسسٹنٹ میونسپل کمشنروں کو ان تمام غیر قانونی عمارتوں کے قریب بورڈ لگانے کی ہدایت دی ہے جن کے خلاف ہم نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ بہت جلد ان کے باہر بورڈ لگادیئے جائیں گے۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ہمیں ان سوسائٹیوں میں کوئی ایجنٹ غیر قانونی طور پر فلیٹ فروخت کرتے ہوئے ملا تو ہم ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ اگر کسی نے ان نوٹس بورڈز کو ہٹایا تو ہم ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرائیں گے۔ ہم اس معاملے میں کارروائی کر رہے ہیں۔‘‘ڈپٹی میونسپل کمشنر گواس نے بتایا کہ ’’ہم۲۴x۷؍ شفٹوں میں کام کر رہے ہیں اور ان کی تصدیق کیلئے تمام عمارتوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ ہمارے افسران ایف آئی آر درج کرنے کیلئے رات ایک بجے تک تھانے میں موجود رہے۔کارروائی جاری ہے۔ تمام ایف آئی آر آئندہ ہفتے درج کرائی جائیں گی۔ اس کے بعد، ہم کارروائی شروع کریں گے۔‘‘
  یہ پوچھے جانے پر کہ اگر میونسپل افسران  ’ چوبیس گھنٹے ‘ کام کر رہے ہیں تو بڑے پیمانے پر غیرقانونی عمارتیں کیسے تعمیر کی گئیں تو  ا نہوں نےاس نمائندے سے درخواست کی کہ ’’براہ کرم ہمارے بارے میں کچھ مثبت لکھیں۔ ہم نے بہت محنت کی ہے۔‘‘بقیہ غیرقانونی عمارتوں کے خلاف کارروائی میں تاخیر کے بارے میں کشور گواس نے کہاکہ ’’ہم براہ راست کارروائی نہیں کرسکتے۔  ہمارے افسران نے جن جگہوں کا دورہ کیا ہے، وہاں کوئی سوسائٹی نہیں ہے اور وہ کھلی زمین  ہے جس کی وجہ سے ہمیں ان غیر قانونی عمارتوں کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔ زیادہ تر عمارتوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور ایف آئی آر درج کرنے کا عمل جاری ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK