Inquilab Logo

چلی میں پر تشدد احتجاج، ۲؍ چرچ نذر آتش، بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ

Updated: October 21, 2020, 11:00 AM IST | Agency | Washington

ایک سال سے جاری تحریک اچانک پرتشدد، آئین میں تبدیلی کا مطالبہ، جگہ جگہ لوٹ مار آتشزنی کے واقعات

Chile Protest - pic : Agency
چلی میں مظاہرین کے تشدد کا ایک منظر (تصویر: ایجنسی

لاطینی امریکہ کے ملک چلی میں ان دنوں پر تشدد احتجاج جاری ہے ۔ مظاہرین نے عدم مساوات کے خلاف تحریک کا ایک سال مکمل ہونے پر دارالحکومت سانتیاگو کے سینٹرل اسکوائر پر احتجاج کیا۔ اس دوران مشتعل افراد نے دو گرجا گھروں کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔ یہ مظاہرے ایسے موقع پر ہورہے ہیں جب یہاںایک ہفتے بعد ریفرنڈم ہونے والے ہیں جس میں عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ اُنہیں آمرانہ دور میں بنائے گئے آئین میں تبدیلی منظور ہے یا نہیں۔ گزشتہ برس ۱۸؍اکتوبر کو چلی میں میٹرو کاکرایہ بڑھانے پر  مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جو جلد ہی معاشی ناانصافی اور حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک میں بدل گئے تھے۔ان مظاہروں نے ملک کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ احتجاجی تحریک کے دوران آئین میں ترمیم کا مطالبہ سرِ فہرست تھا۔احتجاجی تحریک کا ایک سال مکمل ہونے پر اتوار کو صبح سے ہی سانتیاگو کے مرکزی علاقے پلازہ اٹالیہ میں ماحول جشن سے بھرپور تھا۔ لیکن دوپہر تک لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے کئی واقعات رونما ہوئے۔مظاہرین نے ایک گرجا گھر کو مکمل طور پر نذرِ آتش کر دیا جبکہ دوسرے گرجا گھر میں لوٹ مار کی اور اسے آگ لگا دی جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔  بعدازاں فائر بریگیڈنے آگ پر قابو پالیا۔
 سانتیاگو کے ایک علاقے میں فٹ بال کے شائقین کے مابین بھی جھڑپیں ہوئیں جبکہ مظاہرین نے پلازہ اٹالیہ میں ایک مجسمے کو سرخ رنگ سے بھی پینٹ کر دیا۔مظاہرین نے سینٹرل اسکوائر پہنچنے والے ایک نزدیکی علاقے کے کمیونسٹ میئر کو بھی احتجاج سے نکال باہر کیا اور ریفرنڈم کے دوران شہریوں سے نئے آئین کے حق میں ووٹ دینے کا مطالبہ کیا۔

chile Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK