۶؍دسمبر کورضا اکیڈمی کی جانب سے۴؍ مقامات پر اذان دی گئی اور دعا کی گئی ۔عمر واڑی کرلا قریش نگر میںبھی اذان اور دعا کااہتمام کیا گیا
EPAPER
Updated: December 07, 2023, 9:40 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
۶؍دسمبر کورضا اکیڈمی کی جانب سے۴؍ مقامات پر اذان دی گئی اور دعا کی گئی ۔عمر واڑی کرلا قریش نگر میںبھی اذان اور دعا کااہتمام کیا گیا
ابری مسجد کی شہادت اور ۳۱؍ویں برسی پرشہر اورمضافات میںاذان دینے اور دعا کااہتمام کیا گیا۔ وہاٹس ایپ کے الگ الگ گروپ میں۶؍دسمبر کو یومِ سیاہ لکھ کربابری مسجد کی یاد تازہ کی گئی ۔ رضا اکیڈمی کی جانب سے اذان کا اہتمام ۳؍بجکر ۴۵؍ منٹ پر کھتری مسجد (بنیان روڈ )، مینارہ مسجد کے سامنے، نواب ایازمسجد (مانڈوی پوسٹ آفس )اور بھنڈی بازار جنکشن پر کیا گیا۔ اِسی وقت تاریخی بابری مسجد کوشہید کیاگیا تھا۔ اسی طرح عمر واڑی کرلا قریش نگر میںبھی اذان اور دعا کااہتمام کیا گیا۔
’’ہم سب بھولے نہیں ہیں‘‘
رضا اکیڈمی کے جنر ل سیکریٹری محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’ہم سب بابری مسجد کوبھولے نہیں ہیں،عظیم سانحہ یاد ہے اورنہ ہی یہ بھولے ہیںکہ یہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی تھی ۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ ملک کی عدالت نے فیصلہ سنایا ، وہاں رام مندر کی تعمیر ہوگئی لیکن ہمارا عقیدہ ہےکہ ابھی احکم الحاکمین کی عدالت باقی ہے، وہاں میزان عدل قائم ہوگا اورذرے ذرے کا حساب لیا جائے گا۔ ویسے دنیا یہ جانتی ہےکہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میںمسلمانوں کی جانب سے پیش کردہ ثبوت وشواہد کوتسلیم کیا تھا ، یہ الگ بات ہے کہ شواہد قبول کرنے کے باوجود فیصلہ فریق مخالف کے حق میںدیا گیا ۔‘‘
سعیدنوری نے یہ بھی کہاکہ’’ یہ پیغام نئی نسل تک پہنچانا ہے اوراسے یہ بتانا ہےکہ بابری مسجدایودھیا میںبھلے ہی نہ دکھائی دے لیکن رب العالمین کا مقدس گھرمسجد کی صورت میں اسلامی ضابطے کے مطابق برقرار رہے گا ۔وہ یہ جان لیںکہ ۵۰۰؍ سال سے زائد قدیم تاریخی بابری مسجد میںمورتی رکھے جانے تک باقاعدگی سے نمازپنجگانہ ادا کی جاتی رہی اور۶؍دسمبر ۱۹۹۲ءکو امن کے دشمنوں نے قانون وانصاف کا خون کرتے ہوئے اسے شہید کردیا۔ بابری مسجد کی شہادت ایک ایسا سانحہ ہے جسے ہندوستانی مسلمان کبھی نہیںبھول سکتے ۔‘‘
اذان دینے والو ں میں شامل مولانا عباس رضوی نے کہاکہ’’کوئی بھی مسلمان بابری مسجد کی شرعی حیثیت کوبھول نہیںسکتا اور نہ ہی اس پرلب کشائی کرسکتا ہے کیونکہ اس میںسب سے اہم نکتہ یہ ہےکہ یہ خدا کاگھرتھا اوراس میںکسی قسم کی ترمیم وتنسیخ کا کسی شخص کو حق نہیںہے ا ورنہ ہی وہ دستبردار ہونے کا اعلان کرسکتا ہے ۔ اس لئے ہم سب نے اذان کے ذریعے اپنے رب کی بڑائی بیان کرتے ہوئے اس کے سامنے ہاتھ پھیلاکردعا مانگی کہ باری تعالیٰ با بری مسجد کی بازیابی کی سبیل پیدا فرمائے ۔‘‘
مولانا ظفرالدین رضوی نے کہاکہ’’ ہم سب نے اذان اوردعا کے ذریعے بابری مسجد کی شہادت پر اس کی بازیابی کیلئے التجاکی ہے ، اس طرح ہم نے اہم فریضہ ادا کیا ہے ۔ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بابری مسجد کو نہ بھولے، ہمیشہ یاد رکھے اوراپنی نسلو ںکو اس سےآگاہ کرائے۔ ‘‘
قریش نگر میںبھی اذان اوردعا
کرلا قریش نگر میںعظیم ایجوکیشن سوسائٹی کے ذمہ دار خالد قریشی اوردیگر افرادنے بھی اذان اوردعا کااہتمام کیا اوریہ پیغام دیا کہ بابری مسجد کی شہادت کاسانحہ ناقابل فراموش ہے۔اذان اوردعا کے ذریعے ہم سب اس کا اعادہ کرتے ہیںاورآئندہ بھی یہ اہتمام جاری رکھیں گے۔خالدقریشی کے مطابق ہمیںبابری مسجد کوبھولنانہیںہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ نئی نسل بھول رہی ہے۔