Inquilab Logo Happiest Places to Work

لاؤڈ اسپیکر ہٹانے پر ڈی سی پی کے خلاف پولیس کمشنر سے تحریری شکایت

Updated: July 31, 2025, 6:18 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

مدنپورہ کی بڑی مسجد کمیٹی کے ممبران نے زون ۳ ؍ کے ڈپٹی پولیس کمشنرکرشناکانت اُپادھیائے کیخلاف محکمہ جاتی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا،صدرجمہوریہ ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور وزیر اعظم سے بھی شکایت

This is a photo of the moment when police officers entered the large mosque and ordered the removal of loudspeakers.
یہ اس وقت کی تصویر ہے جب بڑی مسجد میں داخل ہوکرپولیس افسران لاؤڈاسپیکر ہٹانے کی ہدایت دے رہے تھے۔

دنپورہ بڑی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر اُتارنے کے معاملے میں مسجدکمیٹی کے ممبران نےڈپٹی کمشنر آف پولیس زون ۳؍کرشناکانت اُپادھیائے کیخلاف پولیس کمشنر ، صدرجمہوریہ ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، وزیر اعظم ، مرکزی وزیر داخلہ ، ریاستی وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ وغیرہ سے تحریری شکایت کرکے ان کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات ، ٹرانسفر اور عوام سےمعافی مانگنےکامطالبہ کیاہے۔
 واضح رہےکہ مذکورہ شکایتی مکتوب کی کاپی انقلاب کے پاس محفوظ ہے جس میںبڑی مسجد سے لائوڈاسپیکر اُتروانے  کے معاملہ میںڈی سی پی کرشناکانت اپادھیائے کے طرز عمل کوقانون، عدالتی ہدایات اور قائم کردہ طریقہ کار اوربامبے ہائی کورٹ کی جانب سےاس ضمن میں مقررکردہ طریقہ کار کی صریح خلاف ورزی قرار دیاگیا ہے۔
  اس ضمن میںکرشنا کانت اُپادھیائے کے برے اور ظالمانہ رویے کے خلاف کمیٹی کے مذکورہ ممبران نے ممبئی کےپولیس کمشنر دیوین بھارتی سے مودبانہ درخواست کی ہےکہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور کرشناکانت اُپادھیائے کے خلاف مناسب محکمانہ اور قانونی کارروائی کریں۔ اس طرح کا احتساب عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے اور شہریوں کے آئینی حقوق کے تحفظ کیلئے ضروری ہے۔
 اس مسجد  کےصدر غلام شبیر غلام دستگیر انصاری، سیکریٹری رئیس احمد، خازن اقبال شمس الدین انصاری اور نگراں رشید احمد سلطان احمدانصاری نے ۲۹؍ جولائی ۲۰۲۵ءکو یہ تحریری شکایت ممبئی کے پولیس کمشنر سے کی ہے۔
 اقبال شمس الدین انصاری نے انقلاب کو بتایاکہ ’’۲۴؍جون ۲۰۲۵ءکورات تقریباً۱۰؍بجے سُنیّ بڑی مسجد میں عشاء کی نماز کے اختتام کے فوراً بعد، ڈی سی پی کرشنا کانت اُپادھیائے نے پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی نفری کے ساتھ، مسجد کے گردونواح سمیت مدن پورہ کے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ عام لوگوں کی نقل و حرکت کو پیشگی اطلاع کے بغیر سختی سے روک دیا گیا  جس سے اقلیتی برادری میں، خوف، گھبراہٹ اور اضطراب کاماحول پیداہوگیاتھا۔ بغیر کسی وارنٹ، سمن یا پیشگی اطلاع کے، ڈپٹی کمشنر آف پولیس اپنے عملہ کے ساتھ جارحانہ رویہ کے ساتھ مسجد کے احاطے میں داخل ہوکر کمیٹی ممبران کو برابھلاکہا۔ان سے بدتمیزی کی۔ان کا طرز عمل نہ صرف  جارحانہ تھا بلکہ انتہائی توہین آمیز تھا جس سے عبادت گاہ کا تقدس پاما ل ہوا  اور پرامن ماحول خراب ہوا۔ان کا برتاؤ جابرانہ اورظالمانہ تھا۔ وہ ہماری کسی درخواست کو سننے پرآمادہ نہیں تھے۔ان کی سخت روی سے مسجد میں موجود عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات بری طرح مجروح ہوئے۔ تقدس کا خیال کئے بغیر وہ مسجدمیں گھومتے رہے۔ دھمکی آمیز اور آمرانہ انداز میں کمیٹی کے اراکین کے ساتھ پیش آئے۔ ان کی پیش کردہ کسی بھی وضاحت کو سننے سے انکار کرتے رہے۔‘‘
  انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ اس معاملہ میں اسی دن نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سےمسلمانوںکے ایک وفدکی میٹنگ ہوئی تھی۔ انہوںنے وفد کو یقین دلایاتھاکہ ۲۵؍جون کوپولیس کمشنر سے اس بارےمیں بات چیت کی جائے گی۔اس یقین دہانی کا ڈی سی پی کرشناکانت اُپادھیائے کوعلم تھا، اس کےباوجود ،انہوںنے جان بوجھ کر ،ڈھٹائی کے ساتھ قانونی طریقہ کار اور ریاستی حکومت کی اعلیٰ ترین میٹنگ میں کرائی جانےوالی یقین دہانی کونظرانداز کرتے ہوئے مسجد سے لاؤڈ اسپیکر اور دیگر آلات کو ہٹانے کی کارروائی کی۔ ‘‘
   خیال رہےکہ اس تعلق سےبامبے ہائی کورٹ کے رہنما خطوط کےمطابق عبادت گاہوں سےآنےوالی آواز کے آلات کےبارےمیں کوئی کارروائی کرنے سے پہلے ۳؍ مراحل کےپروٹوکول پرسختی سےعمل کیاجاناچاہئے ، پہلے تنبیہ کی جائے،پھرجرمانے کا نفاذاور اس کے بعد سامان کو ضبط کرنا یا ہٹاناچاہئے ۔یہ طریقہ کار جو جنوری ۲۰۲۵ء کے عدالت کے فیصلے میں بیان کیا گیا تھا، کو کرشناکانت اُپادھیائے نے مکمل طور پر نظرانداز کیا۔ صوتی آلودگی کی خلاف ورزی کے ریکارڈ کی کسی وضاحت کے بغیر یہاں کے لائوڈاسپیکر کو اچانک ہٹا دینا غیر قانونی کارروائی کےمترادف ہے۔مذکورہ مکتوب میں یہ بھی تحریرکیاگیاہےکہ’’ امن اسلام کا نچوڑ ہے اور اسلام نے ہمیں دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کا احترام کرنا سکھایا ہے۔ ہم سب ہندوستان کے باشعور شہری ہیں اور ہندوستان کے آئین پر سختی سےعمل کرتے ہیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK