Inquilab Logo Happiest Places to Work

رالف والڈو ایمرسن امریکی مصنف، شاعر، فلسفی اور مقرر تھے

Updated: May 30, 2025, 4:45 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

ان کی اہم خدمات میں ان کے فکری مضامین شامل ہیں، ان کی فکر پر رومی اور دیگر مشرقی فلسفوں کا گہرا اثر تھا۔ان کے افکار نے نئی نسلوں کو متاثر کیا۔

Emerson has achieved a prominent place not only in American literature but also in world intellectual history. Photo: INN
ایمرسن نے نہ صرف امریکی ادب بلکہ عالمی فکری تاریخ میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ تصویر: آئی این این

رالف والڈو ایمرس(Ralph Waldo Emerson) انیسویں صدی کے عظیم امریکی مصنف، شاعر، فلسفی اور مقرر تھے جنہیں امریکہ کے فکری اور ادبی افق پر ایک انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ انیسویں صدی میں امریکی ثقافت کو ترقی دینے میں ان کا اہم کردارہے۔ انہوں نے ماورائی تحریک کی قیادت کی اور اسے انفرادیت بخشی۔ انہوں نے اپنے خیالات کو درجنوں مضامین اور ۱۵۰۰؍ سے زیادہ عوامی لیکچرز کے ذریعے پورے امریکہ میں پھیلایا۔ 
 رالف والڈو ۲۵؍ مئی۱۸۰۳ء کو بوسٹن، میساچوسٹس میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد، ریورنڈ ولیم ایمرسن ایک ممتاز یونٹیرین پادری تھے جن کا انتقال ایمرسن کی محض آٹھ برس کی عمر میں ہو گیا۔ ان کی والدہ روٹ ایمرسن ایک نہایت مضبوط اور مذہبی خاتون تھیں جنہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ مالی مشکلات کے باوجود ایمرسن نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور۱۴؍ سال کی عمر میں ہارورڈ کالج میں داخلہ لیا۔ انہوں نے ۱۸۲۱ءمیں اپنی تعلیم مکمل کی اور کچھ عرصے بعد چرچ میں بطور پادری اپنی خدمات کا آغاز کیا، تاہم، جلد ہی انہوں نے مذہب کی رسمی و جامد روایتوں سے اختلاف کرتے ہوئے اپنی راہیں جدا کر لیں۔ 
 ایمرسن کا اصل فکری سفر اُس وقت شروع ہوا جب انہوں نے یورپ کا دورہ کیاجہاں وہ ساموئل ٹیلر کولرج، ولیم ورڈزورتھ، اور دیگر یورپی مفکرین اور شاعروں سے متاثر ہوئے۔ واپسی پر انہوں نے ایک نئے فکری مکتبِ فکر، ٹرانسینڈینٹل ازم (Transcendentalism) کی بنیاد رکھی۔ یہ فلسفہ انسان کے اندر موجود وجدان، فطرت سے قربت اور روحانی بیداری پر زور دیتا ہے۔ ایمرسن کے مطابق ہر انسان کی فطرت میں الوہیت (divinity) موجود ہے اور انسان کو اپنی باطنی آواز پر اعتماد کرنا چاہئے۔
 ان کی مشہور ترین تحریروں میں’’Nature‘‘ (۱۸۳۶ء) شامل ہے جس نے ان کے فلسفہ کا ابتدائی خاکہ پیش کیا۔ اسی طرح ’’Self Reliance‘‘ (۱۸۴۱ء) ان کا سب سے زیادہ اثر انگیز مضمون سمجھا جاتا ہے جس میں انہوں نے خود اعتمادی، انفرادی آزادی اور تقلید سے اجتناب پر زور دیا۔ ان کا مشہور خطبہ’’The American Scholar‘‘ (۱۸۳۷ء) امریکہ میں فکری خود مختاری کا اعلان تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں انہوں نے امریکی ذہن کو یورپی اثرات سے آزاد کر کے مقامی فکر و دانش کی ترقی پر زور دیا۔
 رالف والڈو ایمرسن نے نہ صرف اپنے فکری کاموں سے بلکہ ایک استاد، لیڈر اور دوست کے طور پر بھی نئی نسل کو متاثر کیا۔ انہوں نے ہنری ڈیوڈ تھورو جیسے مفکرین کی سرپرستی کی جنہوں نے بعد ازاں ماحولیاتی تحریکوں اور شہری نافرمانی کے فلسفے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ایمرسن کی شخصیت میں ایک عجیب توازن پایا جاتا تھا۔ وہ بیک وقت ایک فکری لیڈر، فطرت کے دلدادہ اور معاشرتی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے حساس انسان تھے۔
 ایمرسن کی خدمات میں عوامی خطبات بھی شامل ہیںجن کے ذریعے انہوں نے امریکہ میں تعلیمی، اخلاقی اور روحانی بیداری پیدا کی۔ وہ غلامی کے خلاف تھے اور شہری آزادیوں کے علمبردار تھے۔ ان کی تحریروں نے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کے ادیبوں، دانشوروں، اور اصلاح پسندوں کو متاثر کیا۔ رالف والڈو ایمرسن کا انتقال ۲۷؍اپریل ۱۸۸۲ء کو کونکورڈ، میساچوسٹس میں ہوا تھا۔ان کا فلسفہ ہر دور میں اپنی معنویت رکھتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK