یہ تمام ناول اپنے وقت سے کئی سال یا دہائیاں آگے تھے اور ان کی پیش گوئیاں آج کی حقیقت کا حصہ بن چکی ہیں۔ پڑھئے ۸؍ ایسے ناول جس میں مستقبل کی درست پیش گوئی کی گئی ہے۔ تمام تصاویر: آئی این این / یوٹیوب
EPAPER
Updated: May 1, 2025, 9:08 PM IST | Afzal Usmani
یہ تمام ناول اپنے وقت سے کئی سال یا دہائیاں آگے تھے اور ان کی پیش گوئیاں آج کی حقیقت کا حصہ بن چکی ہیں۔ پڑھئے ۸؍ ایسے ناول جس میں مستقبل کی درست پیش گوئی کی گئی ہے۔ تمام تصاویر: آئی این این / یوٹیوب
فرام دی ارتھ ٹو دی مون (From Earth to the Moon)پیش گوئی: ۱۸۶۵ء میں لکھی گئی اپنی کتاب ’فرام دی ارتھ ٹو دی مون‘ میں جولس ورن نے اپولو۱۱؍ لینڈنگ کے ان پہلوؤں کی پیش گوئی کی تھی جو۱۰۰؍ سال بعد ہوئی۔ فرانسیسی مصنف جولس ورن نے فلوریڈا سے ایلومینیم کیپسول میں خلابازوں کو لانچ کرنے کے بارے میں لکھا تھا۔ حتیٰ کہ ان کی پیش گوئی میں اس چیز کا حساب بھی شامل ہے کہ خلابازوں کے جہاز کو زمین سے باہر نکالنے کیلئے کتنی طاقت کی ضرورت پڑے گی۔
۱۹۸۴ء (1984)پیش گوئی: جارج اورویل نے ۱۹۴۹ء میں لکھے گئے ناول’’۱۹۸۴ء‘‘ میں آج کی جدید دنیا کے بہت سے پہلوؤں کی پیش گوئی کی تھی۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر نگرانی، حکومت کی جانب سے پروپیگنڈا اور پرائیویسی کے خاتمے کی طرف نشاندہی کی تھی۔ آج سی سی ٹی وی کیمرے، ڈیٹا مانیٹرنگ اور حکومتوں کی طرف سے الیکٹرانک نگرانی عام ہو چکی ہے۔ آج صرف لندن میں ہر ۱۴؍افرادکیلئے ایک سی سی ٹی وی کیمرہ موجود ہے۔
لُکنگ بیکورڈ (Looking Backward)پیش گوئی: ایڈورڈ بیلامی نے ۱۸۸۸ء کے ناول ’’لوکنگ بیکورڈ ‘‘میں ’کریڈٹ کارڈ‘ کی اصطلاح دنیا کے سامنے پیش کی تھی۔ ان کے یوٹوپیئن مستقبل کے لوگوں کو کاغذی رقم کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ ان سب کے پاس ایک ایسا کارڈ ہوتا جس کی مدد سے وہ ایک مرکزی بینک سے کریڈٹ کرسکیں۔ آج کے دور میں شاپنگ مالز، اسپتال کے اخراجات اور دیگر کاموں میں پیسے کی ادائیگی کیلئے کریڈٹ کارڈ کا استعمال عام ہے۔
فیرانائیٹ ۴۵۱ (Fahrenheit 451)پیش گوئی: ۱۹۵۳ء میں اپنے ناول ’’فیرن ہائیٹ۴۵۱‘‘ میں رے بریڈبیری نے ایک ایسی دنیا کے بارے میں لکھا جسے انہوں نے ’تھیمبل ریڈیوز‘ کہا تھا۔ انہوں نے ’چھوٹے سی شیلز‘کو بھی بیان کیا تھا جو ایسی پورٹیبل آڈیو ڈیوائسز تھیں جو نصف صدی بعد بنائے جانے والے وائرلیس ہیڈ فون سے زیادہ مختلف نہیں تھیں نیز انہوں نےاس میں ٹیلی ویژن کا بڑھتا ہوا اثر اور سماج میں کتابوں کی اہمیت کے زوال کے متعلق بھی لکھا تھا۔
نیورومینسر (Neuromancer)پیش گوئی: آج ہر گھر میں موجود ۴؍ جی اور ۵؍ جی نیٹ ورک اور براڈ بینڈ کی دنیا میں انٹرنیٹ کے بغیر دنیا کا تصور کرنا مشکل ہے۔ ۱۹۸۴ء میں شائع ہونے والے ولیم گبسن کے ناول ’نیورومینسر‘ میں دوسری چیزوں کے ساتھ ورلڈ وائڈ ویب، ہیکنگ اور ورچوئل ریالٹی کی بھی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس ناول میں سائبر اسپیس اور ہیکنگ کے متعلق بھی لکھا تھا جو عصر حاضر میں درست ثابت ہوئی ہیں۔
رالف ۱۲۴؍ سی ۴۱؍ پلس (Ralph 124C 41+ )پیش گوئی: ہر چھت پر سولر پینل دیکھنے کے بعد کیا آپ کو حیرت ہوگی کہ ایک صدی پہلے شمسی توانائی کی پیش گوئی کر دی گئی تھی؟ ۱۹۱۱ء کے ناول ’’رالف۱۲۴؍ سی ۴۱؍ پلس‘‘ میں ہوگو گرنس بیک نے ایسی جگہوں پر اپنی مہم جوئی کے بارے میں لکھا تھا جہاں سولر پینلز نصب ہیں۔ یہ ناول شمسی توانائی سے چلنے والے پہلے کیلکولیٹرز کی ایجاد سے۶۰؍ سال پہلے لکھا گیا تھا۔ آج سولر پینلز میں کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔
بریو نیو ورلڈ (Brave New World)پیش گوئی: ایلڈوس ہکسلے نے ’’بریو نیو ورلڈ‘‘ کو ۱۹۳۲ء میں تصنیف کیا تھا۔ اس دور میں انہوں نے اپنے ناول میں مصنوعی طور پر بچوں کی پیدائش، نفسیاتی کنٹرول اور تفریحی نشہ آور ادویات کے استعمال کے متعلق پیش گوئی کی تھی۔ عصر حاضر میں اگر دیکھیں تو جینیاتی انجینئرنگ کافی ترقی کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے ذہنی کنٹرول اور ذہنی بیماریوں کیلئے ادویات کا استعمال بھی عام ہوچکا ہے۔
سائباگ (Cyborg)پیش گوئی: مارٹن کیڈین کے ناول ’’سائباگ‘‘ (۱۹۷۲ء ) کی کہانی ایک ایسے پائلٹ ( اسٹیو آسٹن) کی ہے جو ایک پرواز کے دوران گر کر شدید زخمی ہو جاتا ہے اوراس کے پاس صرف ایک عضو اور ایک آنکھ بچتی ہے۔ سائنسدانوں کا ایک گروپ آسٹن کو نئی ٹانگیں، ایک برقی بازو اور کیمرے کے ساتھ مصنوعی آنکھ بھی فراہم کرتے ہیں ۔ یہ ناول پہلی بایونک آرم ٹرانسپلانٹ سے ۲۰؍سال قبل لکھا گیا تھا۔