Inquilab Logo

ٹی وی انڈسٹری میں رول پانے کیلئے مجھے کافی پاپڑ بیلنے پڑے تھے

Updated: March 14, 2023, 12:15 PM IST | Abdul Kareem kasam Ali | Mumbai

ٹی وی اور فلم اداکارہ مرنال ٹھاکر نے کہا کہ آڈیشن میں ہی کافی وقت چلا جاتا تھا اور کبھی کبھی ’نا‘بھی سننے کو ملتا تھا، شکرہے کہ آج او ٹی ٹی نے نوجوان اداکاروں کیلئے آسانی پیدا کردی ہے

Mrinal Thakur who had 2 films `Jersey` and `Sita Ramm` released last year.
مرنال ٹھاکر جن کی گزشتہ سال ۲؍ فلمیں ’جرسی ‘اور’ سیتا رامم‘ ریلیزہوئی تھیں

مرنال ٹھاکرنے بالی ووڈ میں اپنی الگ پہچان بنا لی ہے اورامسال وہ بہت زیادہ مصروف رہنے والی ہیں۔ ان کی ۵؍فلمیں اس سال ریلیزہوں گی۔ گزشتہ دنوں ریلیز ہونے والی فلم ’سیلفی‘ میں انہوں نے ایک گیت میں خصوصی طورپر شرکت کی تھی۔ اس کے بعد اگلے ماہ فلم ’گمراہ‘ ریلیز ہوگی۔ فلم ’پوجا میری جان‘،’پِپا‘،’آنکھ مچولی‘ اور ’نانی ۳۰ ‘ میں بھی نظر آنے والی ہیں۔ مرنال نے مراٹھی فلموں سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا اوراس کے بعد انہوںنے ’لوسونیا‘ کے ذریعہ ہندی فلم انڈسٹری میں کام شروع کیا۔ گزشتہ سال ان کی ۲؍فلمیں ’جرسی ‘اور’ سیتا رامم‘ ریلیز ہوئی تھی اور ان دونوں میں  انہوںنے اہم کردار ادا کیا تھا۔ فلموں میں آنے سے قبل وہ ٹی وی شوز میں کام کیا کرتی تھیںاور انہوںنے میوزک ویڈیوز میں بھی قسمت آزمائی ہے۔مرنال کو کرکٹ کا بھی شوق ہے اور وہ باکس کرکٹ لیگ میں بھی شرکت کرچکی ہیں۔  نمائندہ   انقلاب نے مرنال ٹھاکرسے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہاہے:
س:آپ کی اداکارہ بننے کی کہانی بتائیں؟ 
ج:میں کبھی بھی اداکارہ نہیں بننا چاہتی تھی اور میرے اہل خانہ بھی اس شعبے میں مجھے بھیجنے کے قائل نہیں تھے۔ میرے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ میں ڈاکٹر یا انجینئر بنوں یا پھر وکیل ۔ اسکول کے زمانے میں میں بہت کم گو تھی اور شرمیلی لڑکی تھی۔میرے ساتھ پڑھنے والی لڑکیاں مجھے دبانے کی کوشش کیا کرتی تھیں۔ راہ فرار اختیار کرنے کیلئے میں نے فلمیں دیکھنا شروع کیا اور ان کے کرداروں میں خود کو تلاش کرتی تھیں۔ جب میں اُداس ہوتی تو کوئی فلم  دیکھ لیتی اور خوش ہونے پر کوئی اور فلم دیکھ لیتی تھی۔ میں مختلف زبانوں کی فلمیں دیکھا کرتی تھی کیونکہ مجھے زبانیں سیکھنے کا شوق تھا اور میں نے ملیالم، تیلگو، تمل، مراٹھی اور ہندی سے اچھی واقفیت تھی۔ ان زبانوں میں فلمیں اور شوز دیکھ کر اپنے دل کو بہلا لیا کرتی تھی۔ فلمیں دیکھنے کے شوق نے مجھے کیمرے  کے سامنے پہنچا دیا ۔ میں نے شروعات  ٹی وی سے کی تھی ۔ میرے اہل خانہ کو میری اداکاری پسندآئی تھی ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ میں اپنی مادری زبان مراٹھی میں کام کروں اور اس کے بعد میں نے مراٹھی زبان کی فلمو ںمیں کام شروع کیا اور آج آپ کے ساتھ بات چیت کررہی ہوں۔
س:ٹی وی انڈسٹری کا آپ کا تجربہ کیسا رہا ؟ 
ج:میں نے ٹی وی سےکریئر کا آغاز کیا تھا اور اس وقت ٹی وی پر آسانی سے کام نہیں ملتا تھا۔ میں نئی تھی تو مجھے کافی پاپڑ بیلنے پڑے۔ حالانکہ اس کا پھل بہت اچھا رہا اور میں خوش ہوں کہ وہاں میں نے بہت اچھا تجربہ حاصل کیا۔ اس دور میں آڈیشن میں ہی کافی وقت نکل جاتا تھا۔ کئی بار تو نہ بھی سننی پڑتی تھی۔ اس کے بعد رول فائنل ہوتے تھے۔ میں اوٹی ٹی کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ اس نے نوجوان اداکاروں کیلئے اچھا دروازہ کھول دیا ہے۔ اوٹی ٹی کے آنے سے بہت آسانی ہوگئی ہے۔   
 س: آپ نے مشکل  حالات کا سامنا کس طرحکیا تھا؟
ج:میں بھی ایک انسان ہوں اور مجھے معلوم تھا کہ میرے کریئر میں بھی مشکلات پیش آئیں گی۔ جب میں زیادہ پریشان رہتی تھی تو خود سے باتیں کیا کرتی تھی۔ میں خود سے سوال کیا کرتی تھی اور جواب پاتی تھی۔ خود کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا مجھے بہت فائدہ ہوا۔ اس کا یہ نتیجہ نکلا کہ میں ٹی وی انڈسٹری میں تو کامیاب رہی ،ساتھ ہی تیلگو، تمل ، ملیالم انڈسٹری میں بھی میرے کام کی تعریف ہوئی۔ اس لئے آدمی کو پریشانی کے وقت خود کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہئے ۔ 
 س:پہلی فلم کے بارےمیں بتائیں ؟
 ج:پہلی فلم سے مجھے زیادہ شہرت نہیں ملی تھی۔فلم ’لو سونیا ‘ کاروباری طورپر ناکام رہی اوراس سے مجھے خاص پہچان نہیں ملی۔ اس کے بعد میں نے جنوبی ہند کی فلموں میں کام کیا۔ یہاں کام کرنے کے بعد دوبارہ ہندی فلم انڈسٹری سے دعوت ملی اور اس کے بعد مجھے یکے بعد دیگرے کامیاب فلمیں ملیں۔ گزشتہ سال ہی میں نے سیتا رامم میں کیا اور جنوب کی اس فلم میں میرے کام کی تعریف ہوئی ہے۔    
س:آپ کو ایوارڈ نہ ملنے کا ملال ہے؟ 
ج: میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ میں اچھا کام کروں   اورفلمی شائقین کی تفریح کروں۔ فلم لوسونیا ناکام رہی لیکن شائقین نے مجھے اس میں بہت محبت اور پیار   سے نوازا۔ میرے گھر پرکوئی ایوارڈ نہیں ہے اور مجھے اس کا افسوس بھی نہیں ہے۔ میرے لئے شائقین کی محبت اور ان کے ذریعہ کی گئی پزیرائی ہی بہت ہے۔ یہ شائقین کا پیار ہی ہے جس کی بدولت  میں انڈسٹری میں مسلسل  اچھے رول اداکر رہی ہوں۔  
س:آپ  نے کم وقت میں بڑے بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کیاہے تو ان کے بارے میں کیاکہنا ہے ؟
ج:میں نے رتیک روشن  اور شاہد کپورکے ساتھ اچھے اداکاروں کے ساتھ کام کیاہے۔ ان کا پرفارمنس قابل تعریف ہوتا تھا اور میں خود انہیں دیکھتی رہتی تھی کہ وہ کس طرح اپنے رول کو انہماک سے نبھاتے ہیں۔ اگر آپ کے سامنے کوئی اسٹار ہےتو آپ کو کام کرنے میں بھی مزہ آتا ہے۔ میں نے شاہد کپور سے انہماک ہوکر اداکاری کرنا سیکھا۔ رتیک روشن کے رقص سے متاثر تھی اور ان سے ڈانس سیکھا۔ میں صحت کے تعلق سے اتنی محتاط نہیں تھی لیکن ان سبھی کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تو مجھے احساس ہوا کہ یہ چیز ضروری ہے۔ میں نے بھی ورک آؤٹ شروع کیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ سبھی لُک پر بہت محنت کرتے تھے۔
س:کیا آپ نے کلاسیکل ڈانس سیکھا ہے؟
 ج :انڈسٹری میں کافی سال گزارنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ کلاسیکل ڈانس سیکھوں۔ پہلے تو میں نے سوچا کہ اس سے کیا ہوگا لیکن بعد میں احساس ہوا کہ یہ ضروری ہے۔ میں پوری کلاسیکل ڈانسر تونہیں ہوں، ہاں کتھک کے بنیادی اصول سیکھے ہیں۔ ڈانس کلاس میں دیگر لڑکیاں مجھے دیکھ کر تعجب کیا کرتی تھیں لیکن میں نے ان سبھی کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی مشق پر توجہ دی تھی  ۔
س:آپ کا پسندیدہ کردار کون سا ہے؟آپ کو کون سا کردار مشکل لگا تھا؟
 ج :لوسونیا میں جو کردار میں نے ادا کیا تھاوہ میرا پسندیدہ کردار ہے۔سونیا کے کردار میں میرے کام کو پسند کیا گیا تھا۔ دوسری بات میرے نزدیک مشکل رول سیتا رامم میں سیتا کا ہے۔ یہ رول نبھاتے ہوئے بہت چیزوں میں پریشانی ہوئی تھی، حالانکہ اس رول کیلئے شائقین نے میری پزیرائی کی ہے۔  
س:کیا آپ کوساحلوں کی سیر بہت پسند ہے؟
 ج :جی  ہاں۔ میں ساحلوں کی شیدائی ہوں اور مختلف ممالک اور شہروں کے ساحل کی سیر کرنا پسند کرتی ہوں۔ میں نے حال ہی میں گوا کا دورہ کیا تھا اور وہاں کے ساحلوں پر خوب موج مستی کی تھی۔ اس کے بعد میں اگلے ماہ سری لنکا جارہی ہو ں۔ اس جزیرہ نما ملک میں ساحلو ںکی کمی نہیں ہے۔ میں اپنے مداحوں کو مشورہ دینا چاہوں گی کہ جب بھی وہ ساحل پر جائیں تو اپنی جلد کا خصوصی خیال رکھیں کیونکہ سورج کی روشنی میں جلد کو نقصان ہوسکتا ہے۔ میں خود ناریل کا تیل استعمال کرکے ساحل کی سیرکرتی ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK