Inquilab Logo

’’ڈانسر سے اداکار بننے کیلئے مجھے ۳؍ سال تک مسلسل محنت کرنی پڑی تھی ‘‘

Updated: May 05, 2024, 1:39 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

فلم، ویب سیریز اور ٹی وی اداکاراور ڈانسر جیسن تھیم نے کہا کہ میرا لُک دیکھ کر لوگ مجھے غیرملکی سمجھتے ہیں لیکن میں ہندوستانی ہوں اور میری پرورش اور تعلیم دونوں دہلی میں ہوئی ہے۔

Jason Tham. Photo: INN
جیسن تھیم۔ تصویر : آئی این این

شوبز انڈسٹری میں بہت سے افراد نے بیرون ملک سے آکر اپنی قسمت چمکائی ہےاور ان افراد کو انڈسٹری نے سرآنکھوں پر بھی بٹھایا ہے۔ انہی میں سے ایک ڈانسر اور اداکار جیسن تھیم بھی ہیں جن کی پیدائش امریکہ میں ہوئی تھی۔ ان کے والدین کا تعلق چین سے ہے لیکن ان کی پرورش دہلی کے گلیاروں میں ہوئی ہے۔ انہوں نے ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم دہلی ہی سے مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے سی اے کے فرم میں ملازمت کی لیکن زندگی میں کچھ اور ہی بننا لکھا تھا، اسلئے وہ ممبئی آگئے اور وہ یہاں پہلے ڈانسر اور بعد میں اداکار بنے۔ انہوں نے ڈانس انڈیا ڈانس، بوگی ووگی لٹل چیمپس اور ڈیئر ٹو ڈانس نامی ریئلیٹی شوز میں کام کیا۔ ۲۰۱۴ء سے وہ فلموں میں کام کر رہے ہیں اور انہوں نے ہیپی پھر بھاگ جائےگی، بھارت اور راکٹ گینگ میں اداکاری کی ہے۔ انقلاب نےان سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
امریکہ سے ہندوستان کس طرح آنا ہوا ؟
 ج:دراصل میری پیدائش امریکہ میں ہوئی تھی۔ میرے والدین کا تعلق چین سے ہے۔ والدین نے امریکہ سے دہلی منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور وہ نیویارک سے نئی دہلی آگئے۔ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا۔ میری پرورش، تعلیم اور ملازمت وغیرہ سبھی کچھ دہلی میں ہو ئی ہے۔ اکثر میرے نام سے لوگوں کو دھوکہ ہوتاہے کہ میں غیرملکی ہوں لیکن میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں پوری طرح ہندوستانی ہوں اور مجھے ہندی زبان بھی اچھے سے آتی ہے۔ میرے سارے دوست ہندوستانی ہیں۔ 
ڈانسر بننے کا فیصلہکیسے ہوا، اہل خانہ کا ردعمل کیا تھا؟
 ج:مجھے اسکول اور کالج کے کلچرل پروگرامس میں شرکت کرنے کا بہت شوق تھا۔ میں پہلے ہی غیرملکی لگتا تھا اسلئے اکثر ویسٹرن طرز کے ڈانس پروگرامس میں شرکت کیا کرتا تھا۔ کالج میں جب زیادہ پزیرائی ملنے لگی تو میں نے فیصلہ کرلیا کہ کیوں نہ اسی پیشے میں قسمت آزمائی جائے کیونکہ میرا ڈانس لوگوں کو پسند آتا تھا۔ اس وقت جسٹ ڈانس نامی رتیک روشن کا ایک شو آتا تھا۔ میں نے اس میں شرکت کی اور ٹاپ ۱۲؍یا ۱۱؍ میں پہنچا تھا۔ ممبئی سے دہلی پہنچا تو پتہ چلا کہ مجھ سے پہلے میری شہرت پہنچ گئی ہے۔ میں نے فیصلہ کرلیا تھاکہ میں اسی شعبے میں آگے بڑھتا رہوں گا۔ بہرحال اس وقت میرے والد نے مجھ سے پوچھا تھا کہ کیا میں اس شعبے میں کریئر بنانا چاہتاہوں تو میں نے کہا تھا کہ نہیں یہ تو صرف شوق کیلئے کررہا ہوں۔ اس وقت میں سی اے کے فرم میں کام کررہا تھا۔ ایک روز میں نے والد سے ۲؍ ماہ کا وقت مانگا اورممبئی پہنچ کر ایک ہی ہفتے میں ڈانس کے ریئلیٹی شوز میں پہنچ گیا۔ میں ڈانس بھی کرتا تھا اور ان شوز میں کوریوگرافی بھی کرتا تھا۔ اس وقت سے ممبئی نے مجھے پوری طرح مصروف رکھا ہے۔ 
س:ڈانسرسےاداکار بننے کی کہانی کیا تھی؟
 ج:میرے ڈانس شوز پسند کئے جارہے تھے، اسی دوران ۲۰۱۴ء میں مجھے ایکٹنگ کیلئے ایک کال آیا۔ چینل وی کے ایک جاری شو میں مجھ سے ایک اہم رول کیلئے پوچھا گیا تھا جوکہ ڈانسر کی زندگی پر مبنی تھا۔ رقص کے معاملے میں تو میں اچھاتھا ہی لیکن ایکٹنگ میں نے کبھی نہیں کی تھی۔ میرے پہلے آڈیشن کا دن مجھے یادہے۔ مجھے اسکرپٹ دی گئی تھی جسے دیکھ کر میں تھوڑا ڈر گیا تھا۔ کسی بھی طرح میرا آڈیشن ہوگیا۔ آڈیشن لینے والے صاحب نے اس کے بعد مجھ سے کہاکہ اب اسی اسکرپٹ کو ۳؍ الگ الگ طریقوں سے ادا کرکے بتاؤں۔ میں اور زیادہ پریشان ہوگیا۔ ۲۵؍سے۳۰؍ ٹیک کے بعد میرا آڈیشن مکمل ہوا۔ اس وقت مجھ سے کہا گیا تھا کہ میں ڈانسر اچھا ہوں اور اداکاری بھی کریئر کے مختلف مرحلوں میں سیکھ جاؤں گا۔ مجھے ڈانسر سے اداکار بننے میں ۳؍ سال لگا۔ 
اب آپ اداکار کہلانا پسند کرتے ہیں یا ڈانسر ؟
 ج: میں فی الحال خود کو اداکار کہلانا پسند کروں گا۔ میں اب شوبز انڈسٹری میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ میں ایکٹر ہوں اور میں شوز میں اداکاری کرنا پسند کروں گا۔ حالانکہ میرے اندرکا ڈانسرکبھی نہیں مرے گا اور میں اسے مرنے بھی نہیں دوں گا۔ میں ڈانس کے معاملے میں ہرمشکل سے مشکل چیز بھی آسانی سے کرگزر تا ہوں جوکہ دیگر اداکارشاید نہیں کرسکتے۔ میرے اندر رقص رچا بسا ہے اور میں اس کی مشق بھی مستقل طورپر کرتا رہتاہوں۔ 
کیاریئلیٹی شوز نےآپ کی کامیابی میں اہم رول اداکیا تھا ؟
 ج:ریئلیٹی شوز نے مجھے اتنا مضبوط بنا دیا تھاکہ میں روبوٹ بن کر رہ گیا تھا۔ میں ریئلیٹی شوز میں بحیثیت امیدوار شامل نہیں ہوتا تھا بلکہ میں کوریوگرافی بھی کیا کرتا تھا۔ کوریوگرافی کا مطلب صرف ڈانس سکھانا نہیں ہوتابلکہ مجھے ان کے طورطریقوں، لباس اور گیت کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنی ہوتی تھی۔ ریئلیٹی شو کے پلیٹ فارم پر آنے کے بعدہر کوئی مجھ سے کوریوگرافی کروانے کی خواہش کرنے لگاتھا۔ میں مجھے اعتراف ہےکہ ریئلیٹی شوز نے میری کامیابی میں اہم رول ادا کیا تھا۔ 
 کیا آپ ویب سیریزبھی اداکاری کررہے ہیں ؟
 ج:فلموں میں کام کرنے کے بعد میں نے سوچا تھا کہ میں اس سے آگے بڑھوں اور میں نے اس جانب قدم بھی بڑھایا۔ میں نے ویب سیریز پر توجہ دی اور یکے بعد دیگرے میں نے ۴؍ویب سیریز میں کام کیا۔ ٹی وی شوز یا فلم میں آپ کو اپنے کیریکٹر کو ظاہرکرنے کا زیادہ موقع نہیں ملتا ہے لیکن ویب سیریز میں آپ اپنے کردار کو کھل کر پیش کرسکتے ہیں۔ حال ہی میں میری ایک ویب سیریز ریلیز ہوئی ہے جسے پسند کیا جارہا ہے۔ یہ بالاکوٹ حملے کی کہانی پر مبنی ہے۔ اس کے ذریعہ ہم نے اس معاملے کی حقیقت کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ 
آپ اپنے لُک کی وجہ سے کسی اور انڈسٹری میں بھی کوشش کرسکتے ہیں ؟
 ج:میرا لُک تھوڑاچینی جیسا ہے۔ اکثر مجھے نارتھ ایسٹ والے کردار ہی کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی پروڈکشن ہاؤس شو یا فلم بنارہا ہے تووہ مجھے نارتھ ایسٹ کے افراد کے رول کیلئے رابطہ کرے گا۔ میرا لُک کورین جیسا بھی ہے اور میں وہاں کی انڈسٹری کیلئے بھی کوشش کرسکتاہوں۔ میرے لُک سے مجھے فائدہ بھی ہوتاہے اور نقصان بھی۔ 
جب آپ یہاں نئے نئے آئےتھے تو لوگوں کا رویہ کیساتھا ؟
 ج:جب میں انڈسٹری میں بحیثیت اداکارآیا تو اس وقت سبھی یہی سوچتے تھے کہ میں اتنی اچھی ہندی کس طرح بول لیتاہوں۔ انہیں اداکاری کے بارے میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی۔ وہ میری ہندی سے بہت متاثر ہوتے تھے۔ میں نے مسلسل کام کرتے ہوئے اپنی اس شبیہ کو ختم کیا اور سبھی کو یہ بات ماننے پر مجبور کیاکہ میں اچھا اداکار بھی ہوں۔ میرے خیال میں کسی بھی اداکارکیلئے ۱۰؍ سال کا عرصہ معنی رکھتا ہے اور میں نے ان برسوں میں دوست بنائے ہیں اور انڈسٹری میں کافی شہرت بھی حاصل کی ہے۔ میں اپنے کام سے بہت خوش ہوں۔ 
 آپ یہاں انڈسٹری میں اور کن شعبوں میں قسمت آزمانا چاہیں گے ؟
 ج:میں نے رقص اوراداکاری کے ساتھ ہی ڈبنگ بھی شروع کی ہےاور مارولس کی فلمو ں کیلئے اپنی آواز دے رہاہوں۔ میں نے پوڈ کاسٹ بھی شروع کیا ہے۔ مجھے ہدایتکاری کا شوق ہے اور میں اس میں قسمت آزمانا چاہوں گا۔ دوسری طرف مجھے کیمرے کا بہت اچھا تجربہ ہے تو میں کیمرے کے ساتھ بھی کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہوں۔ میں اپنے ڈانس کے ویڈیوز بناتا ہوں۔ بہرحال میں انڈسٹری میں رہتے ہوئے کیمرے کے پیچھے کی چیزوں میں تجربہ حاصل کرنا چاہوں گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK