Inquilab Logo

’’فلم انڈسٹری میں اپنی کوششوں کے ذریعہ اپنی شناخت قائم کی ہے‘‘

Updated: May 19, 2024, 1:06 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

فلم اداکارہ نازیہ حسین کا کہنا ہے کہ سنجے دت میرے انکل ہیں، اس کے باوجود میں نے کبھی ان کی مدد نہیں لی بلکہ اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر فلم انڈسٹری میں جگہ بنائی اور فلموں میں کام حاصل کیا۔

Nazia Hussain Photo: INN
نازیہ حسین ۔ تصویر : آئی این این

بالی ووڈ میں ۲۰۱۲ء سے سرگرم اداکارہ نازیہ حسین کا سنجے دت سے قریبی رشتہ ہے۔ وہ ان کی بھانجی لگتی ہیں۔ نرگس کے ۲؍ بھائی اداکار انورحسین اور اختر حسین تھے۔ نازیہ حسین، اختر حسین کی پوتی ہیں۔ نازیہ نے ہندی فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے ساتھ ہی جنوبی ہند اور پنجابی انڈسٹری میں بھی کام کیا ہے اور وہ اپنے بل بوتے ہی انڈسٹری میں شناخت قائم کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ انہوں نے تیلگو فلم ’نی جاتھاگانینودالی‘ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے اس کے بعد وہ ’تیری بھابھی ہے پگلے‘ اور’ مشکل ‘میں بھی نظر آئی تھیں۔ حال ہی میں ان کی فلم ٹپسی ریلیز ہوئی ہے جوکہ ایک مرڈر مسٹری ہے۔ اس فلم کے ہدایتکار دیپک تجوری ہیں۔ نمائندہ انقلاب نےفلم اداکارہ نازیہ حسین سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
فلم ٹِپسی کا تجربہ کیسا رہا ؟
 ج:تجربہ تو بہت اچھا رہاکیونکہ ہم نے گوا میں شوٹنگ کی تھی اور وہاں سیروتفریح کے ساتھ ساتھ شوٹنگ کا موقع بھی ملا۔ اس کےساتھ ہی ہم ۴؍ہیروئنیں ایک ساتھ کام کررہی تھیں تواس کا الگ ہی مزہ آرہا تھا۔ حالانکہ شوٹنگ کے تعلق سے ہمارے درمیان کچھ تلخیاں بھی تھیں، اس کے باوجود فیصلہ تو ہدایتکار ہی کو کرنا تھا۔ دیپک تجوری ہی ساری چیزوں کا نظم کیا کرتے تھے۔ ایسے تو کوئی خاص واقعہ پیش نہیں آیا، نہ ہی کوئی خاص بات ہوئی۔ پھر بھی جہاں ۴؍لوگ ہوں تو وہاں تھوڑی کہاسنی توہو ہی جاتی ہے۔ 
دپیک تجوری بحیثیت اداکار بہتر ہیں یا ہدایتکار؟
 ج:دیپک تجوری بہت محنت کرتے ہیں۔ ہم نے ان کا وہ دور بھی دیکھا ہے جب وہ سیکنڈ لیڈ کیا کرتے تھے۔ تھیٹرس سے بھی وابستہ رہے اور انہوں نے وہاں بھی شہرت پائی۔ وہ منفرد اداکارہیں اور اپنے رول کے تئیں بہت زیادہ سنجیدہ ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ ہدایتکاری میں بھی کافی محنت کرتے ہوئے نظر آئے اور انہوں نے ٹپسی میں بھی کافی اچھے شاٹ لئے ہیں۔ میں تو انہیں سبھی چیزوں میں بہتر کہوں گی۔ اگر ہم انہیں ایک رول میں بہتر کہیں گے تو ان کے کریئر کا خاتمہ کرنے جیسا ہوگا۔ وہ سیٹ پرسبھی کے ساتھ تعاون کرتے تھے اور ہمہ وقت مدد کیلئے تیار رہتے ہیں۔ 
 آپ کا تعلق ایک فلمی گھرانے سے ہے، اس کے باوجود آپ نے جدوجہد کی اور اپنے دم پر بالی ووڈ میں جگہ بنائی، کیا یہ درست ہے؟
 ج:یہ بات بالکل صحیح ہے، میرے دادا اختر حسین کے بھائی انور حسین بہت مشہور اداکار تھے۔ سنجے دت بھی میرے انکل ہیں۔ کیا آپ نے کہیں پڑھا ہے کہ سنجے دت نے اپنے کسی رشتہ دار کی تشہیر کی ہو یا ان کیلئے بالی ووڈ میں کوئی سفارش کی ہو۔ انہوں نے کسی کیلئے کچھ نہیں کیا ہے۔ میں نے اپنے دم پر بالی ووڈ میں کام حاصل کیا ہے۔ اس کے بعد میں دیگر انڈسٹری میں بھی اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ فلموں میں رول پانے میں کامیاب رہی ہوں۔ میرے خیال میں انڈسٹری کے بیشتر اداکاروں نے فلمی گھرانوں سے تعلق رکھنے کے باوجود اپنی کوشش سے ہی انڈسٹری میں شہرت پائی ہے۔ اگر کوئی اپنی صلاحیت کے بجائے کسی کی سفارش کے دم پرکام پاتاہے تو وہ زیادہ دیر تک انڈسٹری میں برقرار نہیں رہ سکتاہے۔ بہرحال میں خوش ہوں کہ میں نے اپنے طورپر کوشش کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے۔ 
اداکاری کے شعبے میں کس طرح داخلہ ہوا ؟
 ج:میرا پس منظر فلمی تھا۔ اس کے علاوہ میں اسکول اور کالج کے زمانے میں ڈراموں میں شرکت بھی کیا کرتی تھی۔ مجھے فلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور والد بھی تھیٹرس میں فلمیں دکھانے کیلئے لے جایا کرتے تھے۔ اس طرح میرے اندر فلموں کیلئے شوق پیدا ہوا لیکن جب میں نے فلموں میں اداکاری کے بارے میں بات کی تو میرے والدین نے اس کی مخالفت کی۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں اس شعبے میں کریئر بناؤں۔ سلمان خان کے والد سلیم خان صاحب نے میرے والدین کو سمجھایا کہ اس میں اداکاری کی صلاحیت ہے تو اسے موقع دیں اور وہ جو کرنا چاہتی ہے، اسےکرنے دیں۔ اس کے بعد بھی میرے والدین تھوڑا تذبذب میں تھے تاہم بعدمیں انہوں نے میرا داخلہ ایک ایکٹنگ اسکول میں کروایا اور میں نے وہاں اداکاری میں مہارت حاصل کی۔ اس کے بعد فلم انڈسٹری میں شامل ہونے کےبعد مجھے جلد ہی ایک فلم میں موقع بھی مل گیا۔ 
 کیا سنجے دت آپ کی اداکاری کے تعلق سے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں ؟
 ج:سنجے دت نے میری ایک فلم دیکھی تھی جس کے بعد انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ اُن دنوں وہ پرول پر رہا ہوکر جیل سے باہر آئے تھے۔ وہ اپنے پروڈکشن ہاؤس کی ایک فلم پر کام کررہے تھے۔ اس کیلئے انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا تھالیکن کسی وجہ سے وہ فلم نہیں بن پائی تھی۔ ہاں ! اس کے بعد جب بھی ان سے ملاقات ہوتی ہے تھوڑی بہت فلموں کی باتیں ہوہی جاتی ہیں، ورنہ زیادہ تر خاندان ہی کی باتیں ہوتی ہیں۔ 
کس طرح کے رول کرنے میں دلچسپی ہے؟
 ج:میں خودکو ایک دائرے میں قید نہیں کرناچاہتی ہوں، اسلئے میں ہر طرح کے رول کرنے میں یقین رکھتی ہوں۔ میں فی الحال ویب سیریز کے بارے میں سوچ رہی ہوں اور اس جانب کوششیں بھی کررہی ہوں۔ میں آج کل زیادہ تر ویب سیریز ہی دیکھتی ہوں اور وہ دیکھنے کے بعد یہ سوچتی ہوں کہ میں بھی یہ رول اداکرسکتی ہوں۔ میں خود کو ایک ورسٹائل اداکارہ سمجھتی ہوں اور انڈسٹری میں ہرطرح کے رول نبھانے میں یقین رکھتی ہوں۔ اگر میں خود کو ایک دائرے میں قیدکرلوں گی توانڈسٹری میں برقرارنہیں رہ سکوں گی۔ 
کیا آپ کسی ویب سیریز کیلئے کوشش کررہی ہیں ؟
 ج: ویب سیریز کیلئے کوشش کررہی ہوں اور ۳؍ویب سیریز کیلئے بات چیت بھی چل رہی ہے، لیکن ابھی اس بارے میں آپ کو زیادہ نہیں بتا سکتی۔ بہرحال میں او ٹی ٹی کی طرف دیکھ رہی ہوں اور میں سنجیدہ طرز کے رول نبھانے میں دلچسپی لے رہی ہوں۔ میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اپنے کریئر میں الگ الگ چیزوں کا تجربہ کرتی رہوں۔ او ٹی ٹی پر بہت سے اچھے پروجیکٹ آرہے ہیں۔ حالانکہ میں فلموں کو ہی ترجیح دینا چاہتی ہوں۔ میں نے فلموں سے شروعات کی تھی اوراو ٹی ٹی پر بھی ویب شوز کی جگہ فلمیں کرنے کو ترجیح دوں گی۔ 
ٹپسی کے بعد کوئی اور فلم اس سال ریلیز ہونےو الی ہے؟
 ج: ایک فلم ریلیز ہونے والی ہے جس کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ اس کے بارے میں پروڈیوسر یا پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے اعلان ہوگا، اسلئے میں آپ کو اس کے بارے میں زیادہ معلومات فراہم نہیں کرسکوں گی۔ 
 بالی ووڈ کا ایساکوئی اداکار جس کے ساتھ آپ کام کرنا چاہتی ہیں ؟
 ج:میری خواہش تھی کہ میں امیتابھ بچن کے ساتھ کام کروں، اچھی بات ہے کہ میری یہ خواہش پوری ہوچکی ہے۔ اس کے بعدبھی میری ایک خواہش ہے کہ میں شاہ رخ خان کے ساتھ ایک فلم کروں۔ میں نے ان کی فلمیں پٹھان اور جوان دیکھیں تو مجھے لگاکہ میں کیوں اس فلم میں نہیں تھی۔ مجھے ان کے کام کرنے کا طریقہ، ان کا اسٹائل اور ان کی اداکاری بہت پسند ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے مجھے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع مل جائے۔ امید ہے کہ جلد ہی میری یہ خواہش پوری ہوجائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK