Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’موقع کا بھرپور فائدہ اُٹھاتی ہوں ‘‘

Updated: August 03, 2025, 12:04 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

اداکارہ، ماڈل اور کاروباری پارول گلاٹی نے کہا: میں نے خود کو اداکار ثابت کرنےکے بعد کاروبار شروع کیا اور اس میں بھی کامیاب رہی۔

Parul Gulati. Photo: INN.
پارول گلاٹی ۔ تصویر: آئی این این۔

اداکارہ، کاروباری اور ماڈل پارول گلاٹی شو بز انڈسٹری کی معروف شخصیات میں سے ایک ہیں اور انہیں کسی تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔ ۲۰۱۲ء میں یہ پیار نہ ہوگا کم نامی ٹی وی شو سے کریئر کا آغاز کرنے والی اداکارہ نے ہندی کے ساتھ ساتھ پنجابی اور تیلگو فلم میں بھی کام کیاہے۔ متذکرہ ٹی وی شو میں انہوں نے اداکارہ یامی گوتم کی چھوٹی بہن بِٹن کا رول نبھایا تھا۔ وہ نیش ہیئر نامی برانڈ کی سی ای او بھی ہیں۔ انہوں نے پنجابی فلم ’بُراہ ‘ سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا تھا۔ گزشتہ سال ان کی فلم ’سائلنس ۲: دی نائٹ اول بار شوٹ آؤٹ‘ ریلیز ہوئی تھی۔ وہ بہت سی ویب سیریز میں نظرآئی تھیں جس میں سب سے نمایاں میڈ اِن ہیون سیزن ۲؍ ہے۔ وہ شارک ٹینک انڈیا کے سیزن ۲؍ میں بھی تھیں۔ نمائندہ انقلاب نے پارول گلاٹی سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
اتنی چیزوں کو ایک ساتھ کس طرح انجام دیتی ہیں ؟
ج:میں نے خود ہی طے کرلیا ہے کہ میں ۱۵؍ چیزوں کو ایک ساتھ کروں گی۔ جب آپ خود کوئی چیز کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ ان کو مینج کرنا بھی سیکھ جاتے ہیں۔ میں نے پہلے ہی سوچا تھا کہ مجھے کس طرح کام کرنا ہے اور کس طرح چیزوں کا انتظام کرنا ہے۔ اگر میں پہلے سے طے نہیں کرتی تو میرے لئے مشکلات میں اضافہ ہوجاتا۔ بہرحال آپ اگر نیت کرلیں کہ مجھے یہ چیز کرنی ہے تو آپ کو کوئی روک نہیں سکتاہے۔ 
ایک ساتھ اتنی چیزیں کرنے کا حوصلہ کس طرح ملا؟
ج:یہ چیزیں میرے اندر خدا نے ہی ڈالی ہے اس لئے میں سبھی چیزوں کوآسانی سے سنبھال لیتی ہوں۔ میں نے اس وقت اداکاری شروع کی جب میں اسکول میں تھی۔ اس وقت مجھے موقع ملا تو میں نے اسے ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ میرا یہ ماننا ہے کہ جب آپ کے پاس کوئی اچھا موقع آئے تواس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے اور اسے دونوں ہاتھوں سے استعمال کرنا چاہئے۔ جب میں ٹی وی شوز میں کام نہیں کررہی تھی تب میں نے ایک پنجابی فلم میں کام کیا۔ اس کے بعد فلم ناکام ہوئی تو مجھے ویب سیریز ملی اور اس کے بعد میں نے اشتہاری فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔ وہاں سے مارکیٹنگ اور کاروبار کے مواقع کھلے اور میں نے اس جانب توجہ دینی شروع کردی۔ میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اور اسے کارآمد بناتی ہوں۔ 
مالکین گیت اور اس کے اثرات کے بارے میں 
آپ کچھ کہنا چاہیں گی ؟ 
ج:میں چاہتی تھی کہ ایسا کوئی گیت بناؤں جس میں خواتین کی اہمیت کو ظاہر کیا جاسکے۔ خواتین کے تعلق سے شوبز انڈسٹری میں اتنا کچھ نہیں دکھایا جاتا جتنا دکھایا جانا چاہئے اس لئے میں نے یہی سوچ کر یہ گیت بنایا تھا کہ خواتین کے ساتھ جشن منایا جائے۔ اس گیت کو سُنیدھی چوہان نے اپنی آواز دی ہے۔ جب یہ گیت ریلیز ہوا تو میں حیران رہ گئی۔ میں نے تو اپنی سوچ کے مطابق گیت بنایا تھا لیکن خواتین اور لڑکیوں نے جس انداز میں اس گیت کو شہرت بخشی وہ قابل تعریف ہے۔ میں ہرویڈیو اپنے فیس بُک پیچ پرشیئر نہیں کرسکتی تھی لیکن میں نے ایک ۱۶؍ سالہ لڑکی کو دیکھا جو مالکین کا گیت اپنے انداز میں تخلیق کررہی تھی۔ اس طرح کے ویڈیو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کیونکہ میں اپنے مقصد میں کامیاب رہی۔ 
مالکین گیت کے بارے میں تو سبھی جانتے ہیں 
لیکن مالکین لفظ کاانتخاب کس طرح کیا گیا ؟
ج:میرا تعلق ہریانہ کے روہتک صوبے سے ہے اور وہاں مالک اور مالکین لفظوں کا استعمال بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ مثلاً ہمارے یہاں ڈرائیورس اس لفظ کا بہت استعمال کرتے ہیں جیسے کہ مالکین کے لئے گاڑی لے کر جاناہے، یہ مالکین کی گاڑی ہےیا مالکین کی سواری آرہی ہے، میرے ماموں بھی ڈرائیور ہیں اوران سے بھی کئی بار اس لفظ کو سناہے۔ اس وقت میں نے سوچا کہ مالکین ایک لفظ نہیں ہے بلکہ کوئی بڑی چیزہے۔ اس وقت میں نے طے کرلیاتھا کہ یہ لفظ اپنے گیت میں استعمال کروں گی۔ 
شارک ٹینک انڈیا میں شامل ہونے کے بعد
زندگی میں کتنی تبدیلی آئی؟
ج:شارک ٹینک انڈیا سے میں نے خود کو ایک کاروباری کی حیثیت سے ثابت کیا۔ میری زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں لیکن سب سے اہم تبدیلی یہ تھی کہ لوگوں نے مجھے سمجھا اور میرے پروڈکٹ کوبھی سمجھا۔ اس شو میں آنے سے پہلے مجھے صرف ایک اداکارہ کی حیثیت سے پہچان ملی تھی اور میرے کاروبارکو اہمیت کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔ شارک ٹینک پر جب میں نے اپنا تعارف پیش کیا اور بالوں کے کاروبار کے بارے میں بتایا تھا تو انہیں سمجھ آیا کہ بال بھی ایک طرح کا پروڈکٹ ہے اور اس سے بھی منافع کمایا جاسکتاہے۔ اس شو کے بعد شائقین پر عیاں ہو گیاکہ مجھے کاروبارکی سمجھ ہے اورمیں منافع بخش کاروبار کر سکتی ہوں۔ یہ تبدیلی کافی اہم ثابت ہوئی۔ لوگوں نے مجھ سے رابطہ قائم کیا اور وہ مجھ سے ملاقات کرنے آتے ہیں اور میرے برانڈ کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ 
آپ وِگ کا کاروبار کرتی ہیں تو کسی نے آپ سے کبھی جذباتی ردعمل کا اظہار کیا ہے؟
ج:گجرات سے ایک لڑکی مجھے ملنے آئی تھی جس کی عمر ۱۸؍ سال تھی۔ اس نے میرے کیبن میں آکر کہا کہ مجھے آپ سے ۲؍ منٹ بات کرنی ہے۔ اس لڑکی نے بتایا کہ میرے گھر میں کسی کو معلوم نہیں کہ میں کینسر کی مریضہ ہوں کیونکہ میں ایک سال سے آپ کے برانڈ کی وِگ پہن رہی ہوں۔ آپ کے پروڈکٹ نے مجھے اب تک بچائے رکھا ہے۔ یہ بول کر اس نے رونا شروع کردیا۔ ایسی مثالیں دیکھ کرایسا لگتاہےکہ میں نے صحیح کاروبار کا انتخاب کیاہے۔ 
فاضل اوقات میں کیا کرنا پسند کرتی ہیں ؟
ج:اکثر میرے پاس فاضل وقت ہوتا نہیں ہے لیکن جب ہوتاہے تو میں ریلز دیکھنا پسند کرتی ہوں۔ میں منفی ریلز دیکھنا پسند نہیں کرتی۔ اس سے پہلے میں فلمیں دیکھا کرتی تھی، اس میں وقت بہت صرف ہوتاہے اس لئے میں نے اب ریلز دیکھنا شروع کردیا ہے۔ 
کیا آپ چھوٹے کاروباری خواتین کی مدد کرتی ہیں ؟
ج:جی ہاں۔ جب میں نے کاروبار شروع کیا تھا تو کسی انفلوئنسر نے میری مددنہیں کی تھی۔ میں نے طے کیاہے کہ جن کاروباری خواتین کے ایک ہزار سے کم فالو ورس ہیں میں ان کے پروڈکٹس کے ویڈیوز بناکر اپ لوڈ کروں گی۔ اس سے انہیں فائدہ بھی ہورہا ہے۔ 
س:آپ کس طرح اپنے اہل خانہ کو وقت دیتی ہیں ؟
ج: اتنی مصروفیت کے باوجود اہل خانہ کے لئے وقت نکالنا بھی ایک ٹاسک ہے۔ اس کیلئے میں اپنے شیڈول کو پہلے ہی سے طے کرلیتی ہوں۔ میں ۱۸؍ گھنٹے کا شیڈول تیار کرتی ہوں اور پھر میرے لئے جو چیزیں غیراہم ہیں انہیں نکال کراہم چیزوں پر توجہ دیتی ہوں۔ اگر میں نے یہ طے کرلیاہے کہ مجھے اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارنا ہے تو دنیا اِدھر کی اُدھر ہوجائے میں اپنی والدہ کے ساتھ ہی وقت گزارو ں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK