ہندی سنیما کی دنیا میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں ’اینٹی ہیرو‘ کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔
EPAPER
Updated: May 25, 2023, 11:25 AM IST | Mumbai
ہندی سنیما کی دنیا میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں ’اینٹی ہیرو‘ کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔
ہندی سنیما کی دنیا میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں ’اینٹی ہیرو‘ کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔ بلراج رگھوناتھ دت عرف سنیل دت۶؍ جون۱۹۲۹ء کو ، پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے ۔وہ بچپن سے ہی اداکار بننے کے خواہشمند تھے۔انہیں اپنے کریئر کے ابتدائی دور میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔زندگی گزارنے کیلئے انہوں نے بس ڈپو میں چیکنگ کلرک کے طور پر کام کیا جہاں انہیں۱۲۰؍ روپے ماہانہ اجرت ملتی تھی۔ اس درمیان انہوں نے ریڈیو سیلون میں بھی کام کیا جہاں وہ فلمی اداکاروں کا انٹرویو لیا کرتے تھے۔ہر انٹرویو کیلئے انہیں۲۵؍ روپے ملتے تھے۔
سنیل دت نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز ۱۹۵۵ء کی فلم ’ریلوے پلیٹ فارم‘ سے کیا۔۱۹۵۵ءسے۱۹۵۷ء تک وہ فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ ’ریلوے پلیٹ فارم‘ کے بعد انہیں جو بھی کردار ملا اسے وہ قبول کرتے چلے گئے۔اس دوران انہوں نے کندن، راجدھانی ، قسمت کا کھیل اور پائل جیسی کئی بی گریڈ فلموں میں کام کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ سنیل دت کی قسمت کا ستارہ۱۹۵۷ء میں ریلیز فلم مدر انڈیا سے چمکا۔ اس فلم میں سنیل دت نے نرگس کے چھوٹے بیٹے کا منفی کردار ادا کیا تھا۔ کیرئر کے ابتدائی دور میں منفی کردار ادا کرنا کسی بھی نئے اداکار کے لئے چیلنج سے بھر پور ہوتا ہے۔ لیکن سنیل دت نے اس چیلنج کو بخوبی قبول کیا اور اینٹی ہیرو کا کردار نبھا کر آنے والی نسلوں کو بھی ترغیب دی۔ سنیل دت نے کئی فلموں میں منفی رول ادا کئے جن میں جینے دو، ریشما اور شیرا، ہیرا، پران اجائے پر وچن نہ جائے۔۳۶؍ گھنٹے، گیتا میرا نام، زخمی، آخری گولی، پاپی وغیرہ فلمیں قابل ذکر ہیں۔
مد ر انڈیا نے سنیل دت کے فلمی کریئر کے ساتھ ہی ان کی ذاتی زندگی پر بہت اثر ڈالا۔ اس فلم میں انہوں نے نرگس کے بیٹے کا رول ادا کیا تھا۔ فلم شوٹنگ کے دوران نرگس ایک سین میں آگ کی لپیٹ میں آگئی تھیں اور ان کی زندگی خطرہ میں پڑ گئی تھی۔ اس وقت سنیل دت اپنی جان کی پروہ کئے بغیر آگ میں کود گئے اور نرگس کو آگ کی لپٹوں سے بچالیا۔ جھلسنے کے سبب دونوں کواسپتال میں داخل کرایا گیا۔ صحت یاب ہوئے تو دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ ۱۹۶۳ء میں ریلیز فلم یہ راستے ہیں پیار کے، کے ذریعہ سنیل دت نے فلم پروڈکشن کے شعبے میں قدم رکھا۔ ۱۹۶۴ء میں ریلیز فلم یادیں سنیل دت کی ہدایت میں بنی پہلی فلم تھی۔ ۱۹۶۷ء سنیل دت کے فلمی کریئر کا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سا ل ان کی ملن ، مہربان، اور ہمراز جیسی فلمیں سپرہٹ ثابت ہوئیں ان فلموں میں ان کی اداکاری کے نئے روپ دیکھنے کو ملے۔ ان فلموں کی کامیابی کے بعد وہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچے اور ہندی فلموں میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ ایک اداکار کی حیثیت سے تاریخی فلم ’ مدر انڈیا‘، سجاتہ، پڑوسن، جانی دشمن، میرا سایہ اور ملن جیسی کامیاب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
۱۹۷۲ء میں سنیل دت نے اپنی طویل عرصے سے التوا میں پڑی فلم ریشما اور شیرا کی ہدایت کی لیکن کمزور اسکرپٹ کی وجہ سے پردہ سیمیں کی رونق نہ بن سکی۔ ۱۹۸۱ء میں اپنے بیٹے سنجے دت کولے کر فلم راکی بنائی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔اپنے دور میں سنیل دت نےتقریباً سبھی بڑے پروڈکشنز اور ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا۔ ان کی آخری فلم منا بھائی ایم بی بی ایس تھی۔
فلموں میں کامیاب کریئر کے بعد انہوں نے سیاست میں حصہ لیا اور اس میدان میں بھی انہوں نے مثال قائم کر دی۔ کانگریس پارٹی سے لوک سبھا سیٹ کے لئے وہ پانچ مرتبہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سنیل دت منموہن سنگھ حکومت میں کھیل کے مرکزی وزیر بھی رہے۔سنیل دت اپنے فلمی کریئر میں دو بار بہترین اداکار کے لئے فلم فیئر ایوارڈ سے نواز ے گئے۔ ان میں مجھے جینے دو۱۹۶۳ء اور۱۹۶۵ء میں بنی فلم خاندان شامل ہیں۔ ۱۹۶۸ء میں سنیل دت کو پدم شری سے نوازا گیا۔ سنیل دت نے کئی پنجابی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ۲۰۰۵ء میں انہیں پھالکے رتن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنیل دت نے تقریباً۱۰۰؍ فلموں میں کام کیا۔بالی ووڈ میں اپنی ایک منفرد شناخت بنانے والے سنیل دت۲۵؍ مئی۲۰۰۵ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔