Inquilab Logo

زہرہ سہگل نے بطور رقاصہ اپنے کریئر کا آغاز کیا، فلموں میں بھی نام کمایا

Updated: April 28, 2024, 10:56 AM IST | Agency | Mumbai

فلموں کی دنیا میں زہرہ سہگل کا نام ایک ایسی اداکارہ اور رقاصہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے تقریباً ۷؍ دہائیوں تک بہترین اداکاری سے ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا۔

Zohra Sehgal was always laughing and smiling. Photo: INN
زہرہ سہگل ہمیشہ ہنستی مسکراتی رہتی تھیں۔ تصویر : آئی این این

فلموں کی دنیا میں زہرہ سہگل کا نام ایک ایسی اداکارہ اور رقاصہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے تقریباً ۷؍ دہائیوں تک بہترین اداکاری سے ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا۔ غیر معمولی صلاحیت اور توانائی سے بھرپور زہرہ سہگل ایک ایسی اداکارہ تھیں جنہوں نے فلمی دنیا کی ۴؍نسلوں پرتھوی راج کپور سے لے کر رنبیر کپور کے ساتھ بھی کام کیا۔ ۲۷؍اپریل ۱۹۱۲ء کو اترپردیش کے سہارنپور میں پیدا ہوئیں زہرہ کی زندگی کے تئیں جوش و جذبے اور ان کے دلفریب انداز کا کوئی جواب نہیں تھا۔ 
 زہرہ سہگل جب ایک برس کی تھیں تب ان کی بائیں آنکھ کی روشنی چلی گئی۔ اس وقت۳؍لاکھ پونڈ خرچ کر کے لندن کے ایک اسپتال میں ان کا علاج کرایا گیا اور آنکھ کی روشنی واپس آگئی۔ زہرہ کی پڑھائی لڑکوں کے اسکول میں ہوئی تھی اس لئے ان کے مزاج میں کھلنڈراپن تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ زہرہ اسکول کے دنوں میں درختوں پر چڑھ جایا کرتی اور لڑکوں جیسی شرارتیں کرتی تھیں۔ زہرہ کا مطلب ہے نیک اور ہنر مند عورت۔ ۱۹۲۹ء میں میٹرک اور ۱۹۳۳ء میں گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد زہرہ نے رقاصہ بننے کے بارے میں سوچا۔ زہرہ نے جرمنی میں اودے شنكر کا شوپاروتی رقص دیکھا اور ان کے الموڑا اسکول میں شامل ہوگئیں۔ خواجہ احمد عباس نے زہرہ سہگل کو ’ہندوستان کی انساڈورا ڈنکن‘ کہا تھا۔ زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کا آغاز بطور رقاصہ کے ۱۹۳۵ء میں اس زمانے کے مشہور رقاص اودے شنکر کے ساتھ کیا۔ زہرہ سہگل نے اودے شنکر کے ساتھ جاپان، مصر، یوروپ اور امریکہ سمیت کئی ملکوں میں اپنے رقص کے پروگرام پیش کئے۔ ۱۹۴۲ء میں زہرہ سہگل نے سائنس داں پینٹر اور رقاص کملیشور سہگل سے شادی کی۔ 
بطور اداکارہ زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کا آغاز ۱۹۴۶ء میں آئی فلم ’دھرتی کے لال‘سے کیا۔ اپٹا کے تعاون سے، خواجہ احمد عباس کی ہدایت میں بنی پہلی فلم دھرتی کے لال سے بلراج ساہنی نے بھی بطور اداکار اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ اسی سال زہرہ سہگل کو ایک اور فلم ’نیچا نگر‘ میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ ۱۹۵۰ءمیں زہرہ سہگل کو چیتن آنند کی ہدایت میں بنی فلم ’افسر‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں دیو آنند نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم فلم ٹکٹ کھڑکی پر کامیاب نہیں ہوئی لیکن زہرہ سہگل کی اداکاری کو ناظرین نے ضرور پسند کیا۔ اس کے بعد زہرہ سہگل نے کچھ فلموں میں کوریوگرافر کے طور پر بھی کام کیا۔ 
 زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کے دوران ہندی فلموں کے علاوہ بہت سی انگریزی فلموں میں بھی کام کیا۔ زہرہ سہگل نے۱۴؍برس تک پرتھوی تھیٹر سے وابستہ رہنے کے ساتھ ’اپٹا‘ سے بھی منسلک رہیں۔ زہرہ سہگل کو ان کی قابل ذکر شراکت کے لئے حکومت ہند نے ۱۹۹۸ء میں پدم شری، ۲۰۰۲ء میں پدم بھوشن اور۲۰۱۰ء میں پدم وبھوشن سے نوازا۔ ۲۰۰۷ء میں زہرہ سہگل نے فلم چینی کم میں امیتابھ بچن کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ ۲۰۰۷ءمیں ہی ریلیز ہوئی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم سانوريا میں بھی زہرہ سہگل نے کام کیا تھا۔ 
اپنی اداکاری سے ناظرین کے درمیان خاص شناخت بنانے والی زہرہ سہگل۱۰؍جولائی ۲۰۱۴ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK