Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا ہم کائنات میں اکیلے ہیں؟

Updated: Jul 5, 2025, 3:56 PM IST | Tamanna Khan

۲؍ جولائی کو دنیا بھر میں ورلڈ یو ایف او ڈے منایا جاتا ہے۔ یہ دن نہ تو کوئی سرکاری تعطیل ہے، نہ ہی اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ عالمی دن مگر اس کے باوجود ہر سال ہزاروں لوگ اسے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ مقصد صرف ایک ہوتا ہے انسانیت کو یہ سوال یاد دلانا کہ کیا ہم اس وسیع و عریض کائنات میں تنہا ہیں؟یو ایف او، یعنی Unidentified Flying Object (نامعلوم پرواز کرنے والی شے)، کوئی نیا تصور نہیں۔ صدیوں سے انسان آسمان میں عجیب و غریب روشنیوں، اڑن طشتریوں اور غیر معمولی مظاہر کو دیکھتا آیا ہے۔ مگر بیسویں صدی میں، خاص طور پر۱۹۴۷ءکے دو اہم واقعات نے اس تصور کو بین الاقوامی سطح پر بحث کا موضوع بنا دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یو ایف او ڈے منانے کے لیے دنیا میں دو مختلف تاریخیں رائج ہیں۔ ایک تو ۲۴؍ جون ہے اور دوسری ۲؍ جولائی ۔ پڑھئے یو ایف او کے چند دلچسپ واقعات۔ تمام تصاویر: یوٹیوب، آئی این این، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک

X  ۲۴؍ جون۱۹۴۷ء، – کینتھ آرنالڈ اور فلائنگ ساسرزواشنگٹن ریاست کے ماؤنٹ رینئر پر ایک امریکی پائلٹ کینتھ آرنالڈ نے پرواز کے دوران آسمان میں ۹؍ چمکدار اور تیز رفتار چیزیں ایک قطار میں اڑتی دیکھی تھیں۔ ان کے مطابق یہ چیزیں بہت تیزی سے حرکت کر رہی تھیں اور ان کی اڑان کسی ساسر یا طشتری کی مانند تھی۔ انہی کے بیان کی وجہ سے پہلی بار فلائنگ ساسر کی اصطلاح مشہور ہوئی۔
1/9

 ۲۴؍ جون۱۹۴۷ء، – کینتھ آرنالڈ اور فلائنگ ساسرزواشنگٹن ریاست کے ماؤنٹ رینئر پر ایک امریکی پائلٹ کینتھ آرنالڈ نے پرواز کے دوران آسمان میں ۹؍ چمکدار اور تیز رفتار چیزیں ایک قطار میں اڑتی دیکھی تھیں۔ ان کے مطابق یہ چیزیں بہت تیزی سے حرکت کر رہی تھیں اور ان کی اڑان کسی ساسر یا طشتری کی مانند تھی۔ انہی کے بیان کی وجہ سے پہلی بار فلائنگ ساسر کی اصطلاح مشہور ہوئی۔

X  ۲؍ جولائی۱۹۴۷ء، روز ویل، نیو میکسیکو کا حادثہچند دن بعد، امریکی ریاست نیو میکسیکوکے علاقے روز ویل میں ایک اڑن طشتری کے گرنے کی خبر نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی۔ امریکی فوج نے ابتدا میں کہا کہ یہ ایک نامعلوم فلائنگ ڈسک تھی، مگر جلد ہی اعلان ہوا کہ یہ تو محض ایک موسمی غبارہ تھا۔لیکن عوام اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے۔ سوالات بڑھتے گئے اور ایک کے بعد ایک سازشی نظریات نے جنم لیا ۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ غبارہ پروجیکٹ مغل نامی خفیہ امریکی مشن کا حصہ تھا، جو سوویت یونین کے ایٹمی تجربات کا پتہ لگانے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اس انکشاف نے سازشی سوچ کو کم کرنے کے بجائے مزید ایندھن فراہم کردیا۔
2/9

 ۲؍ جولائی۱۹۴۷ء، روز ویل، نیو میکسیکو کا حادثہچند دن بعد، امریکی ریاست نیو میکسیکوکے علاقے روز ویل میں ایک اڑن طشتری کے گرنے کی خبر نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی۔ امریکی فوج نے ابتدا میں کہا کہ یہ ایک نامعلوم فلائنگ ڈسک تھی، مگر جلد ہی اعلان ہوا کہ یہ تو محض ایک موسمی غبارہ تھا۔لیکن عوام اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے۔ سوالات بڑھتے گئے اور ایک کے بعد ایک سازشی نظریات نے جنم لیا ۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ غبارہ پروجیکٹ مغل نامی خفیہ امریکی مشن کا حصہ تھا، جو سوویت یونین کے ایٹمی تجربات کا پتہ لگانے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اس انکشاف نے سازشی سوچ کو کم کرنے کے بجائے مزید ایندھن فراہم کردیا۔

X ورلڈ یو ایف او ڈے: اہمیت اور مقصدیہ دن منانے کا اصل مقصد صرف افواہوں کو پھیلانا یا فلمی خیالات کو بڑھاوا دینا نہیں بلکہ ایک سنجیدہ مکالمہ چھیڑنا ہے۔ سائنسدانوں، محققین، اور شوقین شہریوں کا ماننا ہے کہ اس دن کی بدولت حکومتوں کو یو ایف اوز اور ممکنہ خلائی مخلوق سے متعلق معلومات شفاف طور پر عوام کے سامنے رکھنے پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر سائنسی تحقیق کو فروغ مل سکتا ہے ، کائناتی زندگی کے امکان پر کھلی بحث ہوسکتی ہے اورعام آدمی کی تجسس بھری نگاہ آسمان کی طرف اُٹھ سکتی ہے ۔
3/9

ورلڈ یو ایف او ڈے: اہمیت اور مقصدیہ دن منانے کا اصل مقصد صرف افواہوں کو پھیلانا یا فلمی خیالات کو بڑھاوا دینا نہیں بلکہ ایک سنجیدہ مکالمہ چھیڑنا ہے۔ سائنسدانوں، محققین، اور شوقین شہریوں کا ماننا ہے کہ اس دن کی بدولت حکومتوں کو یو ایف اوز اور ممکنہ خلائی مخلوق سے متعلق معلومات شفاف طور پر عوام کے سامنے رکھنے پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر سائنسی تحقیق کو فروغ مل سکتا ہے ، کائناتی زندگی کے امکان پر کھلی بحث ہوسکتی ہے اورعام آدمی کی تجسس بھری نگاہ آسمان کی طرف اُٹھ سکتی ہے ۔

X  کینری آئی لینڈ، اسپین (۱۹۷۶)جون ۱۹۷۶ءمیں اسپین کے کینری جزائر میں سیکڑوں لوگوں — جن میں سویلین اور فوجی اہلکار دونوں شامل تھے — نے ایک شفاف مگر عظیم الجثہ دائرے کو آسمان میں معلق دیکھا۔ کئی منٹوں تک وہ شے نہایت کم بلندی پر موجود رہی اور پھر اچانک غائب ہو گئی۔ مبینہ طور پر اس کے اندر دو انسان نما مخلوقات کو بھی دیکھا گیا۔
4/9

 کینری آئی لینڈ، اسپین (۱۹۷۶)جون ۱۹۷۶ءمیں اسپین کے کینری جزائر میں سیکڑوں لوگوں — جن میں سویلین اور فوجی اہلکار دونوں شامل تھے — نے ایک شفاف مگر عظیم الجثہ دائرے کو آسمان میں معلق دیکھا۔ کئی منٹوں تک وہ شے نہایت کم بلندی پر موجود رہی اور پھر اچانک غائب ہو گئی۔ مبینہ طور پر اس کے اندر دو انسان نما مخلوقات کو بھی دیکھا گیا۔

X مان بھوم، بہار (۱۹۵۷)آزادی کے چند سال بعد بہار کے ایک چھوٹے سے ضلع مان بھوم ( یہ اب جھارکھنڈ کا حصہ ہے) میں۱۹۵۷ءکے دوران سیکڑوں افراد نے ایک عجیب و غریب روشن شے کو ۵۰۰؍فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے دیکھا۔ لوگ حیران و پریشان تھے۔ سادہ لوح دیہاتیوں نے اسے دیوی کی سواری بھی کہا۔
5/9

مان بھوم، بہار (۱۹۵۷)آزادی کے چند سال بعد بہار کے ایک چھوٹے سے ضلع مان بھوم ( یہ اب جھارکھنڈ کا حصہ ہے) میں۱۹۵۷ءکے دوران سیکڑوں افراد نے ایک عجیب و غریب روشن شے کو ۵۰۰؍فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے دیکھا۔ لوگ حیران و پریشان تھے۔ سادہ لوح دیہاتیوں نے اسے دیوی کی سواری بھی کہا۔

X تہران، ایران (۱۹۷۶)یہ واقعہ یو ایف او مشاہدات میں سب سے مستند مانا جاتا ہے۔ ۱۶؍ ستمبر ۱۹۷۶ءکو تہران کی فضاؤں میں ایک چمکدار شے دیکھی گئی۔ کئی شہریوں نے رپورٹ دی اور فوج نے تین جنگی طیارے بھیجے۔ جیسے ہی طیارے اُس شے کے قریب پہنچے، اُن کے اندر کئی سسٹمز نے کام کرنا بند کر دیا۔ ریڈار پر بھی یہ شے موجود تھی مگر اس کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔
6/9

تہران، ایران (۱۹۷۶)یہ واقعہ یو ایف او مشاہدات میں سب سے مستند مانا جاتا ہے۔ ۱۶؍ ستمبر ۱۹۷۶ءکو تہران کی فضاؤں میں ایک چمکدار شے دیکھی گئی۔ کئی شہریوں نے رپورٹ دی اور فوج نے تین جنگی طیارے بھیجے۔ جیسے ہی طیارے اُس شے کے قریب پہنچے، اُن کے اندر کئی سسٹمز نے کام کرنا بند کر دیا۔ ریڈار پر بھی یہ شے موجود تھی مگر اس کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔

X یو ایف اوز اور سائنس: حقیقت یا وہم؟:سائنسدانوں کا اس پر دو رُخی موقف رہا ہے۔ کچھ اسے انسانی ذہن کی پیداوار، غلط فہمی یا قدرتی مظاہر قرار دیتے ہیں — جیسے کہ موسم، بادلوں کی شکل، یا روشنی کے عکس جبکہ دوسرے سائنسدان یہ مانتے ہیں کہ اس کائنات میں اربوں سیارے اور کہکشائیں ہیں اور صرف زمین ہی پر زندگی کا ہونا ممکن نہیں لگتا۔ ناساجیسے ادارے مریخ، یوروپا (مشتری کا چاند) اور دیگر مقامات پر زندگی کے آثار تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ 
7/9

یو ایف اوز اور سائنس: حقیقت یا وہم؟:سائنسدانوں کا اس پر دو رُخی موقف رہا ہے۔ کچھ اسے انسانی ذہن کی پیداوار، غلط فہمی یا قدرتی مظاہر قرار دیتے ہیں — جیسے کہ موسم، بادلوں کی شکل، یا روشنی کے عکس جبکہ دوسرے سائنسدان یہ مانتے ہیں کہ اس کائنات میں اربوں سیارے اور کہکشائیں ہیں اور صرف زمین ہی پر زندگی کا ہونا ممکن نہیں لگتا۔ ناساجیسے ادارے مریخ، یوروپا (مشتری کا چاند) اور دیگر مقامات پر زندگی کے آثار تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ 

X ہندوستان میں یو ایف او دلچسپیہندوستان میں یو ایف اوز کو لے کر دلچسپی ہمیشہ سے موجود رہی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ ۹۰؍ کی دہائی کے بچوں نے ایکس فائلز جیسے شوز اور کوئی مل گیا جیسی فلموں میں اس تجسس کو پایا۔ آج یوٹیوب، پوڈکاسٹ، اور انسٹاگرام پر یو ایف او سے متعلق ہندوستانی مواد تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
8/9

ہندوستان میں یو ایف او دلچسپیہندوستان میں یو ایف اوز کو لے کر دلچسپی ہمیشہ سے موجود رہی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ ۹۰؍ کی دہائی کے بچوں نے ایکس فائلز جیسے شوز اور کوئی مل گیا جیسی فلموں میں اس تجسس کو پایا۔ آج یوٹیوب، پوڈکاسٹ، اور انسٹاگرام پر یو ایف او سے متعلق ہندوستانی مواد تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

X کیا ہم اکیلے ہیں؟ورلڈ یو ایف او ڈے کا اصل پیغام یہی ہے کہ ہم ایک کائناتی تنہائی میں یقین رکھنے کے بجائے اُس وسیع خلا کے امکانات کو تسلیم کریں جو ہم سے باہر ہے۔ ہو سکتا ہے ہم ابھی اُس ذہانت تک نہ پہنچے ہوں جو دوسرے سیاروں پر موجود ہو۔ یا شاید وہ ہم سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہوں — اور دور سے ہی ہمیں دیکھ رہے ہوں اور ہمارا مشاہدہ کررہے ہوں۔ 
9/9

کیا ہم اکیلے ہیں؟ورلڈ یو ایف او ڈے کا اصل پیغام یہی ہے کہ ہم ایک کائناتی تنہائی میں یقین رکھنے کے بجائے اُس وسیع خلا کے امکانات کو تسلیم کریں جو ہم سے باہر ہے۔ ہو سکتا ہے ہم ابھی اُس ذہانت تک نہ پہنچے ہوں جو دوسرے سیاروں پر موجود ہو۔ یا شاید وہ ہم سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہوں — اور دور سے ہی ہمیں دیکھ رہے ہوں اور ہمارا مشاہدہ کررہے ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK