• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الور:قدیم قلعوں،غاروں اور جنگلاتی حیات کیلئے مشہور مقام

Updated: August 20, 2025, 5:14 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai

’میوات کا دروازہ‘ کے نام سے معروف تاریخی بستی میں آریہ تہذیب کی جھلک ملتی ہے، یہاں کے قلعے۱۷؍ویں صدی کی شان و شوکت کا پتہ دیتے ہیں

A magnificent view of the upper fort of Alwar. Photo: INN
الور کے بالا قلعہ کا شاندار نظارہ۔ تصویر: آئی این این

الور، راجستھان کی سرسبز وادیوں میں بسی ہوئی ایک تاریخی بستی ہے جسے ’’میوات کا دروازہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شہر اپنی قدیم ریاستی شان، قلعوں، محلات، مندروں، جھیلوں اور قدرتی خوب صورتی کے باعث ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔ دہلی سے قریب ہونے کی وجہ سے الور ہمیشہ سے سیاحوں کے لئے پُرکشش مقام رہا ہے۔اگریہاں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو الور کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں قدیم آریہ تہذیب کی جھلک ملتی ہے۔ یہاںکے قلعے، خاص طور پر بالا قلعہ، سترہویں صدی کی شان و شوکت کا پتہ دیتے ہیں۔ الور کی ریاستی تاریخ مہاراجاؤں اور جاگیر داروں کی بہادری، فنِ تعمیر اور ثقافتی ورثے سے بھری پڑی ہے۔
بالا قلعہ
 سال پرانا یہ قلعہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر تاج کی مانند ایستادہ ہے۔ یہ قلعہ الوارشہرسےصرف۲؍کلو میٹر کے فاصلے پر، سرسکا ٹائیگر ریزرو کے بفر زون میں واقع ہے۔ اپنی شاندار فنِ تعمیر کے ساتھ یہ مقام حیاتیاتی تنوع کے لیے بھی مشہور ہے۔ قلعے کے اردگرد کے جنگلات میں سانبھَر، مور، سُلو، چیتے، شیر، جنگلی بلیاں، پرندے اور رینگنے والے جانوربڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ قلعہ مغلیہ دور کی تاریخ بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ شہنشاہ اکبر کے باغی بیٹے سلیم (جو بعد میں جہانگیر کہلائے) کو ۳؍برس تک بطور سزا یہاں قید رکھا گیا تھا۔
بھانگڑھ قلعہ
 ایشیا کے سب سے زیادہ پراسرار اور بھوتیہ قلعوں میں شمار ہونے والابھانگڑھ قلعہ الوارسے۹۰؍کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اسے ’آسیب زدہ شہر‘بھی کہا جاتا ہے اور ماہرینِ آثارِ قدیمہ کیلئے یہ ایک خزانے سے کم نہیں۔ زیرِ زمین دبے ہوئے قدیم بازار کے آثار اور پرانے مندر جن کی تعمیراتی اہمیت بے مثال ہے، یہاں آنے والے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ یہ قلعہ سرسکا سےمحض ۵ء۵؍کلو میٹر اور ضلع داؤسا سے تقریباً ۲۰؍کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
کنکواری قلعہ
 یہ شکستہ قلعہ سرسکا ٹائیگر ریزرو کے اندر ایک چھوٹی پہاڑی پر واقع ہے،جس کے ارد گرد ہزاروںکھجور کے درخت ہیں۔ اس کی بنیاد راجہ جے سنگھ نےرکھی تھی، بعد میں ۱۷؍ ویں صدی میں مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے اپنے بھائی دارا شکوہ کو کچھ برس کے لیے یہاں قید کیا۔ یہ مقام جنگلی حیات اور پرندوں کی عکاسی کے لیے مثالی ہے۔
سرسکا نیشنل پارک
 سرسکا نیشنل پارک، ضلع الوار، راجستھان میں واقع ہے۔ یہ اراولی پہاڑیوں کے درمیان پھیلا ہوا ہے، جو ہندوستان کے قدیم ترین پہاڑی سلسلے ہیں۔یہ جنگلی حیات کا مرکز۱۹۵۵ء میں وائلڈ لائف سینکچری قرار دیا گیا اور۱۹۷۸ءمیںٹائیگر ریزرو میں شامل کیا گیا۔
سلیسیڑھ  جھیل
 الوَر شہرسے۱۳؍کلو میٹرکے فاصلے پر واقع یہ جھیل مچھلیوں اور آبی پودوں سے مالا مال ہے جو پرندوں کے لیے بہترین غذا فراہم کرتے ہیں۔ یہاں مگرمچھوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ اس علاقے میں جانوروں، رینگنے والے جانداروں، پرندوں، تتلیوں اور ڈریگن فلائز کی بہتات ہے۔ پہاڑی درّے، ہموار میدان اور سایہ دار مقامات سیاحوں کو کشتی رانی اور ٹریکنگ کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
قدیم غار کی تصویریں
 سرسکانیشنل پارک کے دامن میں کئی راز چھپے ہوئے ہیں۔ دادھی کر غارالوارشہر سے۱۰؍کلو میٹرکےفاصلے پر واقع ہیں۔ ان غاروںمیںدیواروں پر بنائی گئی ہزاروں سال پرانی تصویریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان میں گھوڑے پر سوار نیزہ بردار آدمی، سانبھَر ہرن، اور سورج کی عبادت کرتا ہوا شخص نمایاں ہیں۔ مانسون اور سردیوں کے موسم میں یہ جگہ دیکھنے لائق ہے۔
سٹی پیلس 
 ۱۸؍ویں صدی میں الوار کے حکمران مہاراجہ وِنَے سنگھ نے اس شاندار محل کی تعمیر کروائی۔ یہ ۴؍منزلہ محل راجپوت اور مغلیہ فن تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔ اس کی نچلی منزلیں مختلف سرکاری دفاتر کے طور پر استعمال ہوتی ہیں جبکہ بالائی منزلوں پر عجائب گھر قائم ہے، جس میں نایاب کتب، مخطوطات، تصویریں، بادشاہوں کے لباس اور اسلحہ محفوظ ہیں۔یہ محل الوار ریلوے اسٹیشن سے۳ء۷؍کلو میٹر دور ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK