Inquilab Logo

بروکن نیوز: نیوز چینلوں کی آپسی چپقلش اجاگر کرنے والی کہانی

Updated: May 05, 2024, 10:45 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

اداکاروں نے تو اپنا کام بخوبی کیا ہے لیکن اسکرپٹ اور مکالمے لکھنے والی ٹیم کے صحیح ڈھنگ سے کام نہ کرنے کے سبب کچھ کمزور محسوس ہوتی ہے۔

Jaideep Ahlawat can be seen in a scene from the web series Broken News. Photo: INN
جے دیپ اہلاوت کو ویب سیریز بروکن نیوز کے ایک منظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

بروکن نیوز ۲ (The Broken News 2)
 اسٹریمنگ ایپ :زی ۵؍(۸؍ ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ:جے دیپ اہلاوت، شریا پلگائونکر، سونالی بیندرے، اندر نیل سین گپتا، سکھ منی سدانا، تاروک رینا، فیصل راشد اور سنجیتا بھٹاچاریہ وغیرہ
ہدایت کار:ونے وائیکل
 رائٹر:سمبت مشرا، مائک بارٹلیٹ، ونے وائیکل
پروڈیوسر:سمیر گوگاتا
 موسیقی:پشکرن آدتیہ
سنیماٹوگرافی:سومک مکھرجی 
ایڈیٹنگ:آتش مہاترے
ریٹنگ: **

 انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک ایساموضوع ہے جو کسی کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ نہ تو یونین لسٹ میں ہے، نہ ریاستوں کے زیر انتظام کاموں کی فہرست میں، اور نہ ہی کنکرنٹ لسٹ میں۔ ۲۰۰۰ءمیں مرکزنےانفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ (آئی ٹی ایکٹ) نافذ کیا۔ اس قانون کی دفعہ ۶۹؍میں فراہم کردہ اختیارات کا استعمال کرتےہوئے، مرکزی یا ریاستی حکومت کسی بھی شخص کےالیکٹرانک آلات جیسے کمپیوٹر یا موبائل وغیرہ میں محفوظ معلومات جان سکتی ہے۔ اس ہفتے سےزی ۵؍پر نشر ہونے والی ویب سیریز ’بروکن نیوز‘کا دوسرا سیزن اسی طرح کے قانون پربحث کے ساتھ شروع ہوتاہے۔ 
کہانی:بی بی سی کی سیریز’پریس‘کے اس ہندی ورژن میں ملک میں رونما ہونے والے تمام حالیہ واقعات یکے بعد دیگرے مختلف حوالوں سےدکھائے گئےہیں۔ ایسے دو نیوز چینلز کے درمیان ہونے والےیہ واقعات زیادہ سے زیادہ ٹی آر پی اکٹھا کرنے کا سبب بنتے ہیں، لیکن جیسے جیسے یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہے، یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ نیوز چینل کا کاروبار اب ٹی آر پی کے مقابلے میں بہت آگے نکل گیا ہے۔ کاروباری گھرانوں کی اپنی خود غرضانہ وجوہات کی بنا پر نیوز چینلز پر قبضے کی اس کہانی کو پیش کرنے کے لیے۲؍نیوز چینلز میڈیم بن چکے ہیں، جو ملک کے کسی کونے میں دیکھےجا سکتےہیں۔ یہاں حوالہ ایک ایسی ریاست کاہےجس کی آبادی۱۲؍کروڑہے۔ اگر ورلی سی لنک کو بار بار دیکھا جائے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں چینل مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی سے چل رہے ہیں۔ سیریز کی کہانی میں وہ سب کچھ ہےجسےناظرین روزمرہ کی زندگی میں مسلسل دیکھتے رہے ہیں۔ اس میں ڈیٹا چوری ہے۔ ٹرولرزکی فوج ہے جو لوگوں کو ٹرول کرتی ہے۔ انتخابی عطیات کا سوال ہے۔ خودکشی کے معاملات ہیں۔ ایپ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینے کی ایک کہانی ہے اور اس کے علاوہ بھی بہت سے گھوٹالے اور کارنامے ہیں۔ 
رائٹر:ویب سیریز’بروکن نیوز‘کے دوسرے سیزن میں مسئلہ یہ ہے کہ اسےلکھتے ہوئے ہر چیز کو سمیٹ لینےکی جلد بازی صاف نظر آتی ہے۔ کسی ایک واقعے پر رک کراسےسمجھنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کی گہرائی میں جاکرملک پر اس کے اثرات کو سمجھنے کی کوئی کوشش کی گئی ہے۔ لڑائی۲؍نیوز چینلوں کے لوگوں کے درمیان ہے جو ہندی میں ہیں۔ وہ اپنے ٹکرز، ہیڈرز، نیوز فلش اور بینڈ میں انگریزی کے ساتھ ہندی ملاکر لکھتے ہیں اور یہ ہندی بھی ٹھیک سے نہیں لکھی جاتی۔ مکالموں میں ’سیکوریٹی‘ جیسے الفاظ بھی ہندی کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں۔ ایک طرف حکومت کی گود میں ایک نیوز چینل کا سربراہ بیٹھا ہے، جو اپنا شو خود اینکر کرتا ہے۔ اور دوسری طرف وہ رپورٹر ہے جو اس دشمنی کی وجہ سے پچھلے سیزن میں جیل چلا گیاتھا۔ لیکن، یہ سیریز ان بڑے نام کے اینکرز کی حیثیت کو بھی ظاہر کرتی ہے جو کاروباری گھرانوں کے سامنے خود کوطرم خان سمجھتے ہیں۔ 
ہدایت کاری:’بروکن نیوز‘ کادوسرا سیزن کچھ حد تک زی ۵؍پرحال ہی میں نشر ہونےوالی فلم ’سائلنس‘کے سیکوئل جیسا ہے۔ ایک ایسی کہانی جو عوام کےدرمیان کھلےعام دکھائی جانی چاہیے تھی، محض اسٹوڈیو سے اسٹوڈیو تک گھومتی رہتی ہے۔ وقتاً فوقتاً سی لنک یا ممبئی کی اسکائی لائن آتی رہتی ہےلیکن اس میں خبروں کے حقیقی سسپنس پر کوئی گرفت نہیں ہوتی جسےعوام کے بیچ دکھایا جانا چاہئے تھا۔ اسکرین پر ناظرین کی توجہ مسلسل برقرار رکھنے کے لیے واقعات بھی تیزی سے رونما ہوتے ہیں لیکن اس افراتفری میں سیریز کا اسکرپٹ بہت کچھ بتانے کے ساتھ ساتھ کچھ بھی ٹھوس کہنےمیں ناکام رہتا ہے۔ یہ سیریز کہانی، اسکرپٹ اور مکالموں کے لحاظ سے کمزور ہے۔ چونکہ سیریز کی شوٹنگ زیادہ تر انڈور ہوتی ہے، اس لیے یہ خبروں کی دنیا کے بجائے نیوز ریڈرز کی دنیا کا ایک سلسلہ بنی ہوئی ہے۔ 
ادا کاری:ویب سیریز’بروکن نیوز‘کے دوسرے سیزن کو دیکھنے میں آخر تک مصروف رہنے کی صرف۲؍ وجوہات ہیں اور ایک اس کی ہدایت کاری اور دوسری اس کے اداکاروں کی اداکاری۔ 
نتیجہ:`اپنی کہانی، اسکرپٹ اور مکالموں میں کمزوری کی وجہ سے ویب سیریز’بروکن نیوز‘ دوسرے سیزن میں وہ اثر نہیں دکھا پائی، جس کی توقع پہلے سیزن میں اپنے اداکاروں کی موجودگی کی وجہ سے شائقین کو تھی۔ سیریز کی آرٹ ڈائریکشن اوسط ہے۔ یہاں تک کہ پس منظر کی موسیقی بھی اس کی مدد نہیں کرتی۔ بمبئی ہائی کورٹ کو ممبئی ہائی کورٹ، بل کو بیل لکھنا، اس کی برانڈ ویلیو کو بہت نقصان پہنچاتاہے۔ یہ سیریز وقت گزارنےکے قابل ہے لیکن اگر اس کی تحریری اور پروڈکشن ٹیم اگر اپنا کام ٹھیک سےکرتی تویہ ایک بہترین سیریز بن سکتی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK