Inquilab Logo

کرناٹک الیکشن کے ساتھ ہی کانگریس ۲۰۲۴ءکیلئے بھی ایجنڈہ طے کررہی ہے

Updated: May 08, 2023, 5:48 PM IST | qutbuddin shahid | Mumbai

ایک طویل عرصے کے بعداب کرناٹک کےانتخابات میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کانگریس کو بھی الیکشن لڑنے کا فن آگیا ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

ایک طویل عرصے کے بعداب کرناٹک کےانتخابات میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کانگریس کو بھی الیکشن لڑنے کا فن آگیا ہے۔ عوامی موضوعات  پر مرکوز ایجنڈہ، جارحانہ تیور، مخالف جماعتوں کی باتوں کامناسب جواب، پارٹی میں اندرونی طور پر اتحاد، ٹیم ورک، ٹھوس منصوبہ بندی، فیصلے کی طاقت اور لیڈروں میں بلا کا اعتماد...  اس مرتبہ یہ ساری خوبیاں کانگریس میں نظر آرہی ہیں اور اسے اس کا فائدہ بھی ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ کانگریس کے اس بدلے ہوئے انداز نے بی جے پی کی نیند حرام کردی ہےاور اسے اپنے پیروں تلے سے زمین کھسکتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔ 
 کرناٹک میں انتخابی مہم شروع ہوئی تو کانگریس نے اپنے رائج طریقوں کے برعکس اول دن سے ’احتیاط کے ساتھ جارحانہ  رخ‘کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ سہرا کرناٹک الیکشن ہی کے سر بندھے گا کہ کانگریس میں آگے بڑھ کر کھیلنے، سخت فیصلے کرنے اور مخالف ٹیم کو منہ توڑ جواب دینےکا حوصلہ پیدا ہوگیا ہے۔ کچھ برسوں نہیں بلکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے انتخابات میں کانگریس کچھ سمٹی سمٹی سی نظر آتی تھی۔ آگے بڑھ کر کھیلنا تو بہت دور کی بات، کچھ دیر تک پچ پر اس کا ٹھہرنا بھی محال ہوتا تھا لیکن کرناٹک الیکشن میں اس  نے جس جارحانہ رخ کا مظاہرہ کیا ہے،اس  نے بی جے پی کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کردیاہے۔ وزیراعظم مودی کا گالیوں کی فہرست پیش کرنا اور بجرنگ دل کا موازنہ ہنومان سے کردینا، اسی بوکھلاہٹ اور شکست خوردگی کا نتیجہ ہے۔ 
 انتخابی دنوںمیں کانگریس عموماًنریندر مودی کی باتوں کا جواب نہیں دیا کرتی تھی کیونکہایک عام تاثر تھا کہ وہ ہر بات کو اپنے حق میں کرلینے کا ہنر جانتے  ہیں اور اکثرایسا ہوتا بھی تھا لیکن اس مرتبہ کانگریس  نے اُن کی ہر بات کا  جواب دیا ہے اور ترکی بہ ترکی دیا ہے۔ وزیراعظم نے مظلومیت کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کرتے ہوئے جب یہ کہا کہ کانگریس لیڈروں نے انہیں ۹۱؍ مرتبہ گالیاں دی ہیں تو کانگریس نے دفاعی رُخ اختیار کرنے کے بجائے وزیراعظم ہی کو گھیر لیا۔پرینکا گاندھی  نےعوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پاس انہیں دی گئی گالیوں کی فہرست تو ہے لیکن ان کے پاس آپ کے مسائل کی کوئی فہرست نہیں ہے۔ وہ یہاں آتے ہیں تو آپ کی ضرورتوں اور آپ کی پریشانیوں پر بات نہیں کرتے، اپنا ہی دُکھڑا لے کر بیٹھ جاتے ہیں۔بعد ازاں راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے اور دیگرلیڈروں نے بھی  ’مظلومیت‘ کےکارڈ کے بخئے اُدھیڑ دیئے۔ کانگریس نے وزیراعظم کے اس دعوے کا بھی پوسٹ مارٹم کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ کرناٹک کو ملک میں ترقی کی مثال بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے  بجا طور پر سوال کیا کہ ’’پھربنایا کیوں نہیں؟‘‘یہ پہلا موقع ہے کہ کانگریس، عوام کو مودی کے طلسم سے  باہر نکالنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ بجرنگ دل کا موازنہ ہنومان سے کرنے پر بھی کانگریس نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور معافی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ کانگریس کی بڑی کامیابی ہے کہ اس مرتبہ اسے ایجنڈہ طے کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
  بی جے پی کا ایک نعرہ ہے’پارٹی وِتھ ڈِفرینس‘  جس کا حقیقت سےکوئی تعلق نہیں ہے، وہ کسی بھی معاملے میں دوسری پارٹیوں سے مختلف نہیں  ہے لیکن اگر’ آج کی کانگریس‘،’ کل کی کانگریس‘ سے مختلف ہونے کا دعویٰ کرے توغلط نہیں ہوگا۔آج کی کانگریس  نہ صرف ’بولڈ‘ فیصلے کررہی ہے بلکہ اپنے موقف کا واضح اظہار بھی کر رہی ہے۔ چند ماہ قبل کانگریس  نے ’پرانی پنشن اسکیم‘ سےمتعلق ایک بڑا فیصلہ کیا تھا  جس کی ملک بھر میں بھرپور پزیرائی ہوئی۔ کرناٹک الیکشن کے دوران کانگریس نے اپنے ۲؍بڑے فیصلوں سے سیاسی ناقدین کو چونکا دیا ہے۔ پہلا فیصلہ ریزرویشن سے متعلق تھا۔ کانگریس کا یہ اعلان کہ’’جس کی جتنی آبادی، اس کی اتنی حصہ داری‘‘آئندہ برسوں میں ایک بڑا موضوع ثابت ہوگا اور اس پر تحریکیں چلیں گی۔   دوسرا اعلان ’’ بجرنگ دل اور پی ایف آئی جیسی تمام تنظیموں کے خلاف کارروائی‘‘ کا ہے جس پر بی جےپی تلملا اُٹھی ہے۔ اس کی تلملاہٹ اور بوکھلاہٹ ظاہر کرتی ہےکہ اس نے کانگریس کا منشا بھانپ لیا ہے۔ وہ سمجھ گئی ہے کہ یہ پابندی صرف بجرنگ دل  تک محدود نہیں ہوگی بلکہ ان تمام تنظیموں پر ہوگی جو ملک میں نفرت کا بازار گرم کرتی ہیں۔
 دیکھا جائے توکانگریس کے یہ دونوں فیصلے ریاستی موضوع نہیں ہیں....  اور یہی بات بی جے پی کو کھٹک رہی ہے۔  وہ سمجھ گئی ہے کہ کرناٹک کے بہانے کانگریس نے ۲۰۲۴ء کی تیاری شروع کردی   ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK