Inquilab Logo

معاشرہ کا ایک اہم اور نازک پہلو

Updated: September 18, 2020, 10:31 AM IST | Mudassir Ahmed Qasmi

جب ہم تاریخ انسانی کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہر زمان و مکان میں مردوںکی کامیابی میں عورتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

Praying - Pic : Inquilab
دعا کے ذریعے بندہ اپنی عاجزی کا اقرار کرتا ہے

جب ہم تاریخ انسانی کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہر زمان و مکان میں مردوںکی کامیابی میں عورتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔حضرت ہاجرہ علیہا السلام سے لے کر حضرت خدیجہؓ اور دیگر ازواجِ مطہرات ؓتک اور پھر اُن کے نقوشِ قدم پر چلنے والی بے شمار خواتین ایسی ہیں جن کی بے مثال محنت اور جد و جہد سے مردوں کے لئے آسانیوں اور کامیابیوں کے در کھلے اور اِسی سے تعمیر انسانیت میں اُن خواتین کی قربانیوں کا دنیا کو بخوبی ادراک ہوا۔ آئیے! ایک مثال سے اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں۔جب نبی اکرم ﷺ نبوت سے سرفراز ہوئے اور اُس عظیم ذمہ داری کے نتیجے میں جس کیفیت سے دوچار ہوئے،  اُس کیفیت کو حضر ت خدیجہ ؓ کے سامنے بیان کیا تب اُس عظیم خاتون نے دلاسے کے جو کلمات ادا کئے  وہ تاریخِ اسلامی کا درخشندہ باب ہیں۔ حضرت خدیجہ ؓ نے آپ ﷺ سے کہا: ’’ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا، آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، ناتواںکا بوجھ اپنے اوپر لیتے ہیں، دوسروں کو مال و اخلاق سے نوازتے ہیں، مہمان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق بجانب امور میں مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔‘‘ حضرت خدیجہ ؓکی دلاسہ دینے والی صرف اسی ایک خصوصیت پر غور کریں تو ہمیں بخوبی علم ہو گا کہ کارہائے گراں مایہ کی انجام دہی میں عورتیں کس قدر معاون ہوتی ہیں یا  ہوسکتی ہیں۔
 چونکہ عورت اور مرد زندگی کی گاڑی کے دو پہیوںکی طرح ہیں اس لئے زندگی کے سفر کو جاری و ساری رکھنے کے لئے دو نوں کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔ ہاں یہ بھی ذہن میں رہے کہ دونوں پہیوں کی اپنی الگ اہمیت، شناخت ا ور ذمہ داری ہے، اس لئے جس طرح ایک باکردار اور و فا شعار عورت سے یہ توقع ہوتی ہے کہ وہ مرد کی معاون بنے، بعینہ اسی طرح ایک مخلص و محبت کرنے والے شوہر سے اس بات کی امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنی زوجہ کے بوجھ کو ہلکا کرے۔ اس باب میں معلمِ انسانیت نبی اکرم ﷺ کی مثالی زندگی ہم سب کے لئے نمونہ ہے۔ ایک روایت کے مطابق: ’’ آپ ﷺ گھر کے کام کاج میں ازواجِ مطہرات کا ہاتھ بٹاتے تھے، کپڑے پر پیوند لگا لیتے، جوتے ٹھیک فرمادیتے اور پھٹے ہوئے ڈول کی مرمت فرما لیتے تھے۔‘‘ (صحیح ابن حبان)
  ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ جہاں ماں، بہن، بیوی اور بیٹی اپنے دائرہ ٔاختیار میں رہ کر اپنی وسعت بھر کوشش سے بیٹا، بھائی،شوہر اور باپ کے خوابوں کو تعبیر عطا کرنے میں تعاون دیتی ہیں، وہیں اِن عورتوں کا منفی کردار متعلقہ مردوں کے خوابوں کے بکھرنے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ یہی بات مردوں پر صادق آتی ہے کہ اگر وہ تعاون کریں تو گھر کی خواتین اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرسکتی ہیں اور اگر انہیں تعاون نہیں ملا تو یہ خواب بکھر بھی سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں خواتین کی تعلیم کو اسی روشنی میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اکثر گھروں میں بچیوں کو (شرعی حدود میں رہتے ہوئے) اعلیٰ تعلیم کی اجازت نہیں دی جاتی۔  در حقیقت خاندانی اور معاشرتی زندگی میں مردو خواتین کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں اور خاندانی یا معاشرتی تانہ بانہ اُسی وقت تک محفوظ ہوگا جب تک دونوں اپنے اپنے فرائض کو بحسن و خوبی انجام دینگے۔  
 خوش نصیب اور سلیقہ مندہیں وہ عورتیں جو اپنے شوہر کے کام کا بوجھ مختلف طریقوں سے ہلکا کرتی ہیں چنانچہ اگر شوہر علمی کا م کرتا ہے تو ایسی عورتیں مختلف طریقوںسے اُن کی ضرورتوں کا خیال رکھتی ہیں؛ اگر شوہر تجارت یا کھیتی باڑی کرتا ہے تو وہ ممکنہ حد تک اُن کا ہاتھ بٹاتی ہیں اور جس نوعیت کا بھی کام ہو جب شوہر ان کی انجام دہی کے بعد گھر لوٹتا ہے تو خندہ پیشانی اور خوشد لی سے اس کا استقبال کرتی ہیں۔یقیناً ان صفات کی حامل عورتوں کے طفیل  ہی زندگی کے دشوار گزار مراحل آسان ہوجاتے ہیں اور ایسی ہی عورتیں مرد وںکا بہترین ہم سفر ہوتی ہیں۔ 
 مذکورہ نکات کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری بہنوں کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ اُن کی ذمہ داری میں آنے والے مردوں کا کیا وہ اُسی انداز سے خیال رکھتی ہیں جو اُن کا حق ہے؟ بطورِ خاص جب معاملہ شوہر کا ہوتا ہے تو اُن کے ساتھ اُن کا رویہ کیا ہوتا ہے؟کیا وہ اُن کے کاموں میں اپنے حصے کی ذمہ داری نبھاتی ہیں؟ کیا اُن کی خوشی اور غم کا شریک بنتی ہیں؟ ایک صحتمند اور متوازن معاشرہ کیلئے ایسا ہی حسن سلوک مردوں کیلئے بھی ضروری ہے کہ کیا وہ اپنی ذمہ داری میں آنے والی تمام خواتین کے ساتھ بہترین سلوک کرتے ہیں، اُن کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرتے ہیں اور اُن کے حقوق کی پروا کرتے ہیں؟
 اگر مردوں کی بات کی جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ مر د حضرات جو کام اور خدمات انجام دیتے ہیں اُن میں گھر کی خواتین کا بھی رول ہوتا ہے اور آخرت میں بھی اُنہیں اُن کے تعاون کا بدلہ ملے گا۔ لیکن کچھ خواتین اگر شوہر سے تعاون میں کوتاہی کرتی ہیں تو اُنہیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے تاکہ دنیا و آخرت میںوہ  جزا سے محروم نہ رہیں۔ یقیناً ایک دیندار، تعلیم یافتہ، مہذب اور ترقی یافتہ سماج کی تشکیل عورتوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی طرح جو  خواتین سرخروئی، کامیابی اور بہترین گھر گرہستی کا مظاہرہ کرتی ہیں،  اس کیلئے مردوں کے تعاون کی بھی ستائش کی جانی چاہئے  البتہ اگر وہ ان خواتین کے ساتھ ظلم و جبر یا ناانصافی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اُنہیں یاد رکھنا چاہئے کہ  یہ طرز عمل اُن کیلئے وبال ثابت ہوگا

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK