Inquilab Logo

خالصتانی تحر یک کے حامیوں کا کھلا چیلنج

Updated: April 03, 2023, 4:14 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Mumbai

سابق وزیر اعظم اندرا گاند ھی کے قتل اور سکھوں کے قتل عام کے بعد خالصتان تحریک دب سی گئی تھی لیکن پچھلے مہینے امرتسر میں خالصتان حامیو ں نے ایک پولیس اسٹیشن میں جبراً گھس کر اپنے آدمیوں کو پولیس کی حراست سے رہا کروالیا۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

سابق وزیر اعظم اندرا گاند ھی کے قتل اور سکھوں کے قتل عام کے بعد خالصتان تحریک دب سی گئی تھی لیکن پچھلے مہینے امرتسر میں خالصتان حامیو ں نے ایک پولیس اسٹیشن میں جبراً گھس کر اپنے آدمیوں کو پولیس کی حراست سے رہا کروالیا۔ اسی طرح لندن میں توڑ پھوڑ کے بعد خالصتان حامیوں نے فر انسسکومیں ہندوستانی  قونصل خانے پرحملہ کر کے اپنے ارادے ظاہر کردیئے ہیں۔ خالصتان تحریک کے بانی بھنڈران والا کے قتل سے یہ تحریک سرد پڑ گئی تھی لیکن اب ا مرت پال سنگھ کی صورت میں اس تحر یک کو ایک نئی چنگاری مل گئی ہے۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ خالصتان تحر یک کے ایک بار پھر سر اٹھانے پر مر اٹھی اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے؟
سامنا( ۲۱؍ مارچ)
 اخبار اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ’’ پوری دنیامیںہمارے ملک کے قومی جذبات کو پامال کیا جارہا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر اندھ بھکتوں کو یہ سب نظر نہیں آرہا ہے۔ خالصتانی تحر یک کے نئے ’جر نیل سنگھ بھنڈران والا ‘ یعنی امرت پال سنگھ کے خلاف پنجاب میں کارروائی شروع ہوتے ہی لندن اور دیگر شہروں میں اس کی گونج سنائی دینے لگی ہے۔ جاری کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ خالصتانی تحر یک کے حامیوں نے ہندوستانی قونصل خانے پر حملہ کر دیا اور تر نگے کو نیچے اتار کر پیلے رنگ کا خالصتانی پرچم لہرا نے کی کوشش کی۔ ۵۶؍ انچ کا سینہ رکھنے والے وزیر اعظم کے ملک کیلئے تر نگے کی توہین قابل مذمت ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں ایک تنازع چل رہا ہے اور اس تنازع کا مر کز کانگریس لیڈر راہل گاند ھی کی لندن میں کی گئی تقریر ہے۔ راہل گاند ھی نے لندن میں کہا کہ ہندوستان میں جمہوریت خطرے میں ہے۔ بی جے پی والے راہل  کے بیان کو ملک سے غداری قرار دے رہے ہیں لیکن اسی لندن میں خالصتانیوں نے ہندوستانی ہائی کمیشن کے دفتر میں گھس کر تر نگا اتاردیا، کیا یہ ملک کی توہین نہیں ہے؟ بی جے پی سوائے مذمت کے، اس پر کچھ بول نہیں رہی ہے۔ پار لیمنٹ میں بولتے ہوئے اپوزیشن کا مائیک بند کر نا حکومت کے ہاتھ میں ہے لیکن کیا تر نگے کی توہین کر نے والوں کو روکنا اس کے بس کی بات نہیں۔ پنجاب میں خالصتان تحریک ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے۔ یہ ملک کے استحکام کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ امرت پال سنگھ نے نوجوانوں کو ور غلانا شروع کردیا ہے۔ کشمیر سے بھی زیادہ دھماکہ خیز حالات پنجاب کے ہیں لیکن کشمیر میں جو سر جیکل اسٹرائیک کی سیاست کی جاتی ہے وہ پنجاب میں ممکن نہیں کیونکہ یہاں ہندو مسلم تنازع پیدا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ‘‘
سنچار(۲۲؍ مارچ)
 اخبار نے اداریہ لکھا ہے کہ ’’کشمیر میں دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی کے بعد جہاں اب وادی میںامن ہے وہیں پنجاب میں خالصتان کے حامیوں نے حکومت کیلئے مشکلیں کھڑی کر نا شروع کردی ہیں۔ آزاد سکھ ریاست کے حامیوں نے ’ وارث پنجاب دی‘کے سر براہ امرت پال سنگھ کی ہندوستان مخالف سر گر میوں کو مکمل طور پر حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ ۱۹۷۰ء سے پنجاب میں خالصتان حامیوں کی پر تشدد سر گر میاں جاری ہیں ۔ آزاد خالصتان ریاست کا مطالبہ کر نے والی ذہنیت نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاند ھی ، پنجاب کے وزیر اعلیٰ بے انت سنگھ اور جنرل ارون وید کو بے رحمی سے قتل کردیا تھا۔ علاوہ ازیں سیکڑوں بے گناہ شہر ی اس دہشت گردی کا شکار ہوئے تھے۔ اندرا گاند ھی کے قتل کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر کے  ان کا قلع قمع کیاتھا۔ تاہم خالصتان حامیوں نے یو کے، کینڈا اور دیگر ممالک میں بسی سکھ برا دری میں آزاد پنجاب ریاست کا زہر گھولنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ امرتسر میں ۲۳؍ فروری کو ایک نوجوان نے سوشل میڈیا پر خالصتان مخالف پوسٹ وائرل کی۔ امرت پال سنگھ اور اس کے حامیوں نے اس نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی کردی۔ پولیس نے مار پیٹ کر نے والوں کے خلاف سخت کارروائی  شروع کردی۔ بعد ازاں امرت پال سنگھ کی اپیل پر تلواروں اور بندوقوں سے لیس خالصتانیو ں نے امرتسر میںایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کردیا۔ تب سے امرت پال سنگھ مر کزی حکومت کے نشانہ پر ہے لیکن  وہ ہنوز پولیس کے ہاتھ نہیں آیا ہے۔‘‘
مہاراشٹر ٹائمز(۲۱؍ مارچ)
 اخبار لکھتا ہے کہ’’ آبی دولت سے مالا مال اور صنعتی خطہ ہونے کے باوجود پنجاب کئی دہائیوں سے  امن و امان سے محروم رہا ہے۔ پاکستان کی شکست اور بنگلہ دیش کے قیام کے ساتھ ہی یہاں خالصتان کے نعرے بلند ہوئے۔ اس کے بعد پنجاب کو دوسری کئی آفات کا سامنا کر نا پڑا۔ ایک بار پھر پنجاب میں خالصتان کے نعرے لگنے لگے ہیں۔ ’ وارث پنجاب دی‘ نامی تنظیم کی بنیاد اداکار دیپ سد ھو نے رکھی تھی۔ اس نے کسان تحر یک کے دوران لال قلعہ پر کھڑے ہو کر علاحدہ خالصتان کیلئے احتجاج بھی کیا تھا۔ بعد میں دیپ سد ھو کی ایک حادثے میں موت واقع ہوگئی۔ اس کے مر نے کے بعد امرت پال سنگھ نے اس تنظیم کی قیادت سنبھالی۔ امرت پال کا موازنہ  ۱۹۸۴ء میں گولڈن ٹیمپل کی فوجی کارروائی میں  مارے گئے بھنڈران والا سے کیا جارہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK